امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کا عہدہ سنبھالتے ہی سابقہ بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی آباد کار گروپوں اور افراد پر عائد کردہ پابندیاں ختم کر دی ہیں جن پر مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این
امریکی صدر ڈونا لڈ ٹرمپ نے صدارت کا عہدہ سنبھالتے ہی سابقہ بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی آباد کار گروپوں اور افراد پر عائد کردہ پابندیاں ختم کر دی ہیں جن پر مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔یہ غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان اتوار کو ہونے والی نازک جنگ بندی کے بعد سامنے آیا ہے۔سابق بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے فروری ۲۰۲۴ء کوایک حکم نامہ جاری کیا گیا تھا،جس میں مغربی کنارے میں امن کی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے والے افراد پر بعض پابندیوں کے نفاذ کی اجازت دی گئی تھی۔یہ ان ۷۸؍ایگزیکٹو آرڈرمیں شامل تھا جنہیں ٹرمپ نےروز اول آفس میں قدم رکھتے ہی منسوخ کر دیا۔
یہ بھی پڑھئے: بے خانماں فلسطینی اپنی تباہ حال بستیوں کی طرف لوٹنے لگے
ٹرمپ کا یہ فیصلہ سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی طرف سے ایک بڑی پالیسی کارروائی کا الٹ ہے، جس نے متعدد اسرائیلی آباد کاروں اور اداروں پر پابندیاں عائد کی تھیں، ان کے امریکی اثاثے منجمد کر دیے تھے اور عام طور پر امریکیوں کو ان کے ساتھ معاملات کرنے سے روک دیا تھا۔یہ ردوبدل اتوار کو غزہ میں ایک نازک جنگ بندی کے ساتھ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی آباد کاروں کے بڑھتے ہوئے تشدد اور مقبوضہ علاقے میں جاری زمینوں پر قبضے کے بعد ہوا ہے۔اسرائیلی اخبار ہاریٹز کے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو مغربی کنارے میں ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کریں گے جس سے غزہ جنگ بندی معاہدے کو نقصان پہنچے کیونکہ وہ صرف اپنی سیاسی بقا میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد اسرائیل کی قومی سلامتی کے وزیراتامار بن گوئیراور ان کی پارٹی کے ارکان نے اسرائیلی حکومت سے استعفیٰ دے دیا۔اسرائیل کے وزیر خزانہ اور مذہبی صہیونیت پارٹی کےلیڈربیزیل ا سموٹریچ نے، جو دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے بعد غزہ میں یہودی آباد کاری کی وکالت کرتے ہیں، نے بھی دھمکی دی کہ اگر جنگ بندی برقرار رہتی ہے تو وہ حکومت چھوڑ دیں گے۔نیتن یاہو نے اسموٹریچ کو یقین دلایا ہے کہ ایسا نہیں ہوگا۔اتوار کی رات انتہا پسند یہودی آباد کاروں نے کئی فلسطینی دیہاتوں میں گھروں اور کاروں کو آگ لگا دی جبکہ لاکھوں اسرائیلی تین مغویوں کی واپسی کا جشن منا رہے تھے۔منگل کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر قلقیلیہ کے قریب دو فلسطینی قصبوں پر غیر قانونی اسرائیلی آباد کاروں کے حملے میں ۲۱؍فلسطینی زخمی ہو گئے۔فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نےزخمیوں کا علاج کرنے کی بات کہی۔
یہ بھی پڑھئے: ۳؍ مغوی خواتین رہا ہوکر ہنسی خوشی تحفے کے ساتھ اسرائیل پہنچیں!
واضح رہے کہ ۱۹۶۷ء کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے بعد سے اسرائیل نے دریائے اردن کے مغربی کنارے پر قبضہ کر رکھا ہے، جسے فلسطینی ایک آزاد ریاست کے مرکز کے طور پر چاہتے ہیں۔ یہاں اسرائیل نے غیر قانونی یہودی بستیاں تعمیر کر رکھی ہیں۔جسے بائیڈن کے ذریعے بحال کئے جانے سے قبل ایک طویل عرصے تک امریکہ اسے غیر قانونی قرار دیتا تھا۔