• Tue, 07 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

چین کووڈ-۱۹ سے متعلق ڈیٹا شیئر کرے: ڈبلیو ایچ او کا مطالبہ

Updated: December 31, 2024, 10:03 PM IST | Inquilab News Network | Geneva

۵ سال قبل کووڈ-۱۹ کی وبا نے کرہ ارض پر معمول کی زندگی کو مفلوج کردیا تھا اور وائرس کی بدولت لاکھوں افراد کی جانیں چلی گئی تھیں۔

Tedros Ghebreyesus. Photo: INN
ٹیڈروس گیبریئسس تصویر: ائی این این

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چین سے ایک دفعہ پھر کووڈ-۱۹ سے جڑا ڈیٹا شیئر کرنے کی درخواست کی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے پیر کو اپیل کی کہ چین کووڈ-۱۹ سے جڑا ڈیٹا شیئر کرے تاکہ کووڈ-۱۹ کی شروعات اور اس کے پھیلاؤ کی وجوہات سمجھنے میں مدد مل سکے۔ واضح رہے کہ ۵ سال قبل اس وبائی بیماری کا پہلا کیس منظرعام پر آیا تھا۔ اس وبا نے کرہ ارض کو معمول زندگی کو مفلوج کردیا تھا اور لاکھوں افراد کی جانیں چلی گئی تھیں۔ کووڈ-۱۹ کی وجہ سے نظام صحت تباہ ہوکر رہ گیا تھا اور عالمی سطح پر بڑی بڑی معیشتوں کی کمر ٹوٹ گئی تھی۔ وبا کو ۵ سال گزر جانے کے باوجود اب تک چین نے ڈبلیو ایچ او کی متعدد اپیلوں کے باوجود ڈیٹا شیئر کرنے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: عالمی ادارہ صحت نے اسرائیل سے کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر کی رہائی کا مطالبہ کیا

ڈبلیو ایچ او نے پیر کو بیان دیا کہ ہم چین سے ڈیٹا شیئر کرنے اور ڈیٹا تک رسائی دینے کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں تاکہ ہم کووڈ-۱۹ کی اصلیت سمجھ سکیں۔ یہ ایک اخلاقی اور سائنسی ضرورت ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے زور دیا کہا کہ ممالک کے درمیان شفافیت، اشتراک اور تعاون کے بغیر، دنیا مناسب طریقے سے مستقبل کی وباؤں اور وبائی امراض کی روک تھام اور تیاری نہیں کر سکتی۔ ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ کس طرح ۳۱ دسمبر ۲۰۱۹ء کو چین میں اس کے ملکی دفتر نے ووہان میں طبی حکام کی جانب سے شہر میں "وائرل نمونیا" کے کیسز سے متعلق ایک میڈیا بیان دیا تھا۔ اس کے بعد اگلے چند ہفتوں، مہینوں اور برسوں میں کووڈ-۱۹ نے ہماری زندگیوں اور دنیا کو تبدیل کرکے رکھ دیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد کمال عدوان اسپتال اب خالی ہوچکا ہے: ڈبلیو ایچ او

اس ماہ کے اوائل میں، ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریئسس نے اس مسئلے پر توجہ دی کہ کیا دنیا کووڈ-۱۹ کے مقابلے میں اگلی وبائی بیماری کے لئے بہتر طور پر تیار ہے۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس کا جواب ہاں اور نہیں میں ہے۔ اگر اگلی وبا نے آج دستک دے دی تو دنیا کو اب بھی کچھ انہی کمزوریوں کا سامنا کرنا پڑے گا جنہوں نے پانچ سال قبل کووڈ-۱۹ کو قدم جمانے میں مدد کی تھی۔ لیکن دنیا نے وبائی امراض سے کئی تکلیف دہ اسباق بھی سیکھے ہیں اور مستقبل میں ہونے والی وباؤں اور وبائی امراض کے خلاف اپنے دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے اہم اقدامات کئے ہیں۔ دسمبر ۲۰۲۱ء میں، کووڈ کی وجہ سے ہونے والی تباہی سے خوفزدہ ہو کر، ممالک نے وبائی امراض کی روک تھام، تیاری اور ردعمل سے متعلق ایک معاہدے کا مسودہ تیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ڈبلیو ایچ او کے ۱۹۴ رکن ممالک میں سے بیشتر نے اتفاق کیا ہے کہ اس میں کیا شامل ہونا چاہئے، لیکن عملی طور پر جمود کا شکار ہیں۔ مذاکرات کی آخری تاریخ مئی ۲۰۲۵ء ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK