تلنگانہ کے ضلع کھمم میں ۱۱۰؍ گاؤں ڈوب گئے۔ آندھرا کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو نے اجلاس طلب کرکے اہم ہدایات دیں اور متاثرہ علاقے کا دورہ کیا۔ تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے بھی افسران کو مستعد رہنے کی ہدایت دی ۔ اسکولوں میں چھٹی کا اعلان، امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت۔
آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرابابونائیڈو، وجے واڑہ کے سیلاب زدہ علاقے کا جائزہ لیتےہوئے۔ تصویر : پی ٹی آئی
جنوبی خلیج بنگال میں ہوا کے کم دباؤ کی وجہ سے آندھر اپردیش اور تلنگانہ میں تباہ کن بارش کا سلسلہ جاری ہے جس سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہے۔ دونوں ریاستوں میں سیلاب اور بارش کے نتیجے میں ۱۹؍ اموات ہوئی ہیں ۔ اس دوران ٹرین خدمات بھی متاثر ہیں۔ اتوار کو خبر لکھے جانے تک آندھرا پردیش کے مختلف علاقوں میں ۱۰؍ افراد جبکہ تلنگانہ کے مختلف علاقوں میں ۹؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ دونوں ریاستوں کے مختلف قصبے اور دیہات زیرآب ہیں۔ نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا۔ سڑکیں، مکانات اور کھیت ڈوب گئے ہیں جس سے عوام گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ بارش نے کئی مکانات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ بیشترعلاقوں میں ٹریفک نظام متاثر ہوا ہے۔ اس دوران پرانی خستہ حال عمارتیں گر گئیں۔ دیہی علاقوں میں شدید بارش سے دھان، کپاس، مکئی اور جوار کے کھیتوں میں پانی بھر گیاجس سے فصلوں کو نقصان پہنچا۔ کھمم ضلع میں ۱۱۰؍ گاؤں ڈوب گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:غزہ میں جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت کا دعویٰ
آندھراپردیش کا وجے واڑہ بارش سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ۔ اتوار کو ریاست کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو نے اسی علاقے کا دورہ کیااور متاثرین سے ملاقات کی۔ قبل ازیں انہوں نے اس سلسلے میں ایک اجلاس منعقد کرکے حالات کا جائزہ لیا تھا۔ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ مستعد رہیں۔ چندر ابابو نائیڈو نے مرنے والوں کے لواحقین کو ۵-۵؍ لاکھ روپے دینے کا بھی اعلان کیا۔ محکمہ موسمیات کے عہدیداروں نے بتایا کہ آندھرا پردیش کے وجے واڑہ ا وردیگر مقامات پرآئندہ۲۴؍ گھنٹوں میں مزید بارش ہوسکتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے تمام محکموں کو ہائی الرٹ کردیا ہے اور بھاری بارش والے علاقوں کے اسکولوں میں تعطیل کا اعلان کردیا ہے۔
تلنگانہ کے وقارآباد اور کاماریڈی وغیرہ میں بارش کی وجہ سے ٹریفک نظام متاثر ہوا ہے۔ محکمہ موسمیات نے تلنگانہ کیلئے ریڈ الرٹ جاری کیا ہےجس میں آج( پیر کو) عادل آباد، نظام آباد، محبوب نگر او ردیگر اضلاع میں موسلادھار بارش کا امکان ظاہر کیاگیا ہے۔ دوسرے اضلاع کیلئے اورنج الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ۳؍ ستمبر تک یلو الرٹ جاری رہے گا۔ اسی دوران حیدرآباد کے تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ ضلعی حکام کو مقامی حالات کی بنیاد پر ایسا کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ ملگ ضلع میں بوگاتھا اور لکنارام جیسے سیاحتی مقامات کو احتیاطی طور پر۴۸؍ گھنٹوں کیلئے بند کر دیا گیا ہے۔ ماہی گیروں کو موسم بہتر ہونے تک اپنی سرگرمیاں ملتوی کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اتوارکوکھمم کے مدھیرا، یروپلم اور بوناکل میں بجلی کی سپلائی میں شدید خلل پڑا۔ ناردرن پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی آف تلنگانہ لمیٹڈ کے عہدیداروں کے مطابق ان تینوں حصوں میں پانی کی وجہ سے ٹرانسفارمر جزوی طور پر ڈوب گئے۔ دریں اثناء تلنگانہ کے قدرتی آفات سے نمٹنے کےمحکمے کے وزیر سرینواس ریڈی نے اتوار کی صبح ضلع کلکٹرز اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے محکمے کے عہدیداروں سے بات چیت کی اور ریاست میں جاری شدید بارش اور سیلاب کے خطرات کا جائزہ لیا۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیرنے خاص طور پر کھمم، کوتہ گوڑم، ورنگل، سوریا پیٹ، نلگنڈہ، حیدرآباد اور دیگر متاثرہ اضلاع کی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ سیلاب متاثرہ علاقوں کے تمام ضلع کلکٹرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ موسلادھار بارش کےدوران کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار رہیں۔
یہ بھی پڑھئے:ادھو ٹھاکرے کے خلاف مذہبی دل آزاری کی پٹیشن داخل کرنے والے پر ہائی کورٹ نے۲؍لاکھ روپےجرمانہ عائدکیا
سرینواس نے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت دی اور نشیبی علاقوں سے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کے مطابق جہاں ضروری ہو فوری طور پر امدادی مراکز قائم کئے جائیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کو تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے اور ضرورت پڑنے پر سرچ آپریشن کیلئے ہیلی کاپٹر مامور کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ قدری آفات سے نمٹنے کے عہدیداروں اور عملہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ۲۴؍ گھنٹے سکریٹریٹ میں موجود رہیں۔ اسی دوران تلنگانہ کے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے ہدایت دی ہے کہ ان حالات میں سیلاب زدہ علاقوں میں کوئی بھی ملازم یا عہدیدار چھٹی نہ لے۔ ان علاقوں میں فوری امداد کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ ان کے مطابق نشیبی علاقوں کے عوام مستعد رہیں۔ ریونت ریڈی نے وزراء، اراکین پارلیمنٹ اور راکین اسمبلی کو بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کانگریس کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔