ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۴ء میں پاکستان میں غربت کی شرح ۲۵ء۳؍ فیصد رہی جو۲۰۲۳ء کے مقابلے میں ۷؍فیصد زیادہ ہے، ایک سال کے دوران ایک کروڑ۳۰؍ لاکھ مزید پاکستانی غربت کا شکار ہوگئے۔
EPAPER
Updated: January 03, 2025, 10:00 PM IST | Agency | Islamabad
ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۴ء میں پاکستان میں غربت کی شرح ۲۵ء۳؍ فیصد رہی جو۲۰۲۳ء کے مقابلے میں ۷؍فیصد زیادہ ہے، ایک سال کے دوران ایک کروڑ۳۰؍ لاکھ مزید پاکستانی غربت کا شکار ہوگئے۔
ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۴ء میں پاکستان میں غربت کی شرح۳؍۲۵؍ فیصد رہی جو۲۰۲۳ء کے مقابلے میں ۷؍فیصد زیادہ ہے، ایک سال کے دوران ایک کروڑ۳۰؍ لاکھ مزید پاکستانی غربت کا شکار ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ’پاورٹی پروجیکشنز فار پاکستان: ناؤ کاسٹنگ اینڈ فورکاسٹنگ‘ کے مطابق غربت میں متوقع اضافے کے علاوہ غریب گھرانوں کو غیر متناسب طور پر زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ مزید غربت کی جانب چلے جاتے ہیں۔
تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ۲۰۱۹ء کے بعد سے، جب غربت اور عدم مساوات کی سطح کا تخمینہ لگانے کیلئے اعداد و شمار دستیاب تھے، پاکستان کو بڑے میکرو اکنامک اور قدرتی جھٹکوں کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن گھریلو سروے کی نئی معلومات کی عدم موجودگی مناسب ردعمل تیار کرنے کیلئے گھریلو فلاح و بہبود پر مختلف اثرات کے مضمرات تک رسائی حاصل کرنے کی صلاحیت کو محدود کرتی ہے۔
موجودہ تیار کئے گئے نتائج مالی سال۲۰۱۹ء سے ۲۰۲۳ء تک کے عرصے کا احاطہ کرتے ہیں۔ مالی سال ۲۰۱۹ء میں غربت۹؍ء۲۱؍ فیصد سے بڑھ کر کووڈ۱۹؍ بحران کے دوران۶؍۲۴؍ فیصد ہوگئی تھی۔ کووڈ۱۹؍ کے وبائی امراض کے اہم اثرات گزرنے کے بعد ملک نے وبائی امراض کے بعد بحالی دیکھی، جہاں غربت میں مسلسل۲؍ سال تک کمی آئی اور مالی سال۲۰۲۲ء میں یہ۱ء۱۷؍ تک پہنچ گئی لیکن مالی سال۲۰۲۳ء کے آغاز میں تباہ کن سیلاب نے انفرا اسٹرکچر کو تباہ کر دیا اور زرعی پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ ریکارڈ افراط زر کی سطح اور معاشی بحران کے ساتھ غربت میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا۔
یہ بھی پڑھئے: ۸؍ بڑی صنعتوں میں نومبر کی پیداوار میں سالانہ بنیادوں پر۳ء۴؍ فیصد کا اضافہ درج
ورلڈ بینک کی اس رپورٹ تفصیلی میں دکھایا گیا ہے کہ اعداد و شمار کی عدم موجودگی میں موجودہ صورتحال کا اندازہ لگانے کے لئے مختلف معاشی اعداد و شمار کے ذرائع کا استعمال کس طرح مفید ثابت ہوسکتا ہے؟ یہ نتائج غربت یا غربت میں گرنے کے خطرے کو اجاگر کرتے ہیں جس سے پاکستانی گھرانوں کو منفی اثرات کا سامنا کرنے پر دو چار ہونا پڑتا ہے۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مزدوروں کی آمدنی غربت میں کمی کا بنیادی محرک رہی ہے جس کے نتیجے میں لوگ عام دنوں میں بہتر تنخواہ والے روزگار کے مواقع کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جب منفی اثرات ظاہر ہوئے تو غیر رسمی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا اور بے روزگاری کو روکنے کیلئے کشن کے طور پر کام کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر رسمی روزگار نے لوگوں کو (کم پیداواری صلاحیت یا کم اجرت والی سرگرمیوں میں ) معاشی طور پر مصروف رہنے میں مدد کی۔
یہ بھی پڑھئے: سعودی عرب: ۲۰۲۴ء میں نجی شعبے کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
اس رپورٹ میں پایا گیا کہ غربت کے واقعات کی متوقع شرح وبائی امراض، سیلاب اور میکرو اکنامک بحرانوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی وسیع تر معاشی ہلچل کی عکاس ہے۔۲۰۱۹ء میں ۹ء۲۱؍ فیصد کی بنیادی شرح سے، وبائی امراض کے اختتام پر غربت میں بالترتیب ۹ء۲۴؍؍ فیصد اور۳ء۳۵؍فیصد تک اضافے کا تخمینہ لگایا گیا۔ ۲۰۲۰ء اور۲۰۲۳ء میں اعلیٰ افراط زر کے عرصے کے دوران، جو بحالی کا عرصہ تھا، پیش گوئی کی گئی ہے کہ معیشت کی بحالی کے بعد۲۰۲۵ء تک غربت کی شرح کم ہو کر۷ء۱۸؍ فیصد رہ جائے گی۔