Inquilab Logo Happiest Places to Work

دنیا کا سب سے مہنگا ’استنبول ایئرپورٹ‘: ایک کیلے کی قیمت ۵۶۵؍ روپے

Updated: April 21, 2025, 10:02 PM IST | Istanbul

’’استنبول ایئرپورٹ‘‘ کو دنیا کا سب سے مہنگا ایئرپورٹ قرار دیا گیا ہے جہاں ایک کیلے کی قیمت ۵۶۵؍ روپے اور ۲۱؍ گرام لزانیہ کی قیمت ۲؍ہزار ۳۷۶؍ روپے ہے۔

Istanbul Airport. Photo: X
استنبول ایئرپورٹ۔ تصویر: ایکس

ایک رپورٹ نے عالمی سطح پر بحث چھیڑ دی ہے۔ رپورٹ میں استنبول انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو ’’دنیا کا سب سے مہنگا ہوائی اڈہ‘‘ قرار دیا گیا ہے جہاں مسافر کھانے پینے کی اشیاء کی بلند ترین قیمتیں ادا کرتے ہیں۔ مرر کی طرف سے سب سے پہلے رپورٹ ہونے والے انکشاف میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح کیلے اور فاسٹ فوڈ جیسی بنیادی اشیاء کئی گنا مہنگی فروخت ہو رہی ہیں۔ مسافروں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق، استنبول ہوائی اڈے پر ایک کیلے کی قیمت ۵؍ پاؤنڈ(تقریباً ۵۶۵؍ روپے) ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: بوتسوانا سے ۸؍ چیتے دو مراحل میں ہندوستان لائے جائیں گے

اطالوی اخبار کوریئر دیلا سیرا نے ایک اطالوی مسافر کا حوالہ دیتے ہوئے اسے کھانے پینے کیلئے یورپ کا سب سے مہنگا ہوائی اڈہ قرار دیا جہاں ۹۰؍ گرام لزانیہ کیلئے اسے ۲۱؍ پاؤنڈ (۲؍ ہزار ۳۷۶؍ روپے) ادا کرنے پڑے۔ رپورٹ کے مصنف نے کہا کہ اتنا مہنگا لزانیہ بھی حقیقی لزانیہ سے کافی مختلف تھا۔ واضح رہے کہ استنبول ایئرپورٹ سے یومیہ ۲؍ لاکھ ۲۰؍ ہزار مسافر سفر کرتے ہیں۔ تاہم، کھانے پینے کی اشیاء کی مہنگی قیمتوں نے اسے سیاحوں میں غیرمقبول بنادیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق مشہور فاسٹ فوڈ چین جیسے میکڈونالڈز اور برگر کنگ مبینہ طور پر دیگر بڑے ہوائی اڈوں کے مقابلے یہاں اپنی معیاری اشیاء کو مہنگے داموں میں فروخت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ناسا کے معمر ترین فعال خلاء باز، ۷ ماہ کے خلائی مشن کے بعد اپنی ۷۰ ویں یوم سالگرہ پر لوٹے

اس مسئلے نے ریڈ اِٹ جیسے فورمز پر توجہ حاصل کی ہے، جہاں ایک صارف نے استنبول ہوائی اڈے کی قیمتوں کا فرینکفرٹ سے موازنہ کیا اور بتایا کہ فرینکفرٹ کے مقابلے استنبول ایئرپورٹ پر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں ۲؍ سے ۴؍ فیصد زیادہ تھیں۔ اس ضمن میں مسافروں نے کہا کہ کمپنیاں جانتی ہیں کہ ہم کھانے پینے کی اشیاء کیلئے پیسے خرچ کریں گے اس لئے وہ زیادہ قیمتیں طے کرتے ہیں، خاص طور پر ایسے ایئرپورٹس پر جو پروازوں میں کافی مقبول ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK