سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس نے دہلی ہائی کورٹ میں کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعے نفرت پر مبنی جرائم کے نگراں چینل ہندوتوا واچ پر پابندی غیر منصفانہ اور غیر متناسب ہے۔جبکہ یہ چینل مسلمانوں اور پسماندہ طبقات پر ہندو انتہا پسندوں کے حملوں پر نظر رکھتا ہے۔
EPAPER
Updated: September 29, 2024, 1:58 PM IST | New Delhi
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس نے دہلی ہائی کورٹ میں کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعے نفرت پر مبنی جرائم کے نگراں چینل ہندوتوا واچ پر پابندی غیر منصفانہ اور غیر متناسب ہے۔جبکہ یہ چینل مسلمانوں اور پسماندہ طبقات پر ہندو انتہا پسندوں کے حملوں پر نظر رکھتا ہے۔
سنیچر کو بار اور بنچ نے اطلاع دی کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ نفرت انگیز جرائم پر نظر رکھنے والے ہندوتوا واچ نامی ایکس اکاؤنٹ کو بند کرنے کا مرکز کا فیصلہ غیر منصفانہ اور غیر متناسب ہے۔ایکس کا یہ جواب کشمیری صحافی رقیب حمید نائیک کی عرضی کے جواب میں آیا ہے۔ نائیک جو ۲۰۲۰ء میں امریکہ چلے گئے تھے ، ایک آزاد چینل کی بنیاد رکھی تاکہ ہندوستان میں شدت پسند ہندوؤن کی جانب سے مسلمانوں اور پسماندہ طبقات پر کئے جانے والے حملوں کی نگرانی کی جا سکے۔ایکس باقاعدگی سے اس قسم کے ویڈیو اور خبروں کو پوسٹ کرتا تھا۔حکومت ہند نے یہ پابندی عائد کرتے ہوئے اسے ۲۰۰۰ء کے انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون کی خلاف ورزی بتایا تھا۔جس کے تحت حکومت قومی سلامتی اور سالمیت کی خاطر سوشل میڈیا کمپنیوں کو مخصوص قسم کا مواد ہٹانے کی دوخواست بھیج سکتی ہے۔بار اور بنچ کے مطابق ایکس نے عدالت سے کہا ہے کہ وہ اکاؤنٹ بحال کرنے کو تیار ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر پر ہندوستان اور پاکستان میں گرما گرم بحث
ایکس نے یہ بھی کہا کہ ہندوستانی حکومت کا یہ دعویٰ کہ یہ اکاؤنٹ تشدد بھڑکا سکتا ہے بے بنیاد ہے ، ساتھ ہی ایکس نے یہ بھی کہا کہ مرکزی وزارت برائے الیکٹرونکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے ملاقات کی درخواست کو قبول نہیں کیا گیا تھا۔ نائیک نے جنوری میں اسکرول سے کہا تھا کہ مرکزی حکومت کے ذریعے ہندتوا واچ اکاؤنٹ پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے پر کوئی تعجب نہیں ہے، کیونکہ یہ حکومت ہر ایک سنجیدہ آـواز کو دبانا چاہتی ہے۔لیکن ہم اپنا کام جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: گجرات: سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی، ایک ہزار سال پرانی درگاہ مسمار
گزشتہ سال ایکس نے قانونی مانگ کے زیر اثر امریکی حقوق انسانی تنظیم ہند امریکی مسلم کاؤنسل اور ہندو فار ہیومن رائٹ کے اکاؤنٹ کو بھی ہندوستان میں بند کر دیا تھا۔تنظیم کے مطابق ایکس نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ ہندوستانی حکومت کی درخواست کے جواب میں یہ اکاؤنٹ بند کیا گیا ہے، جس کا مواد ہندوستان کے ٹیکنالوجی اور انفارمیشن قانون کی خلاف ورزی ہے۔حالانکہ تنظیم نے اس موادکی تفصیل فراہم نہیں کی جس کا حوالہ ایکس نے دیا تھا۔تنظیم کا کہنا ہے کہ ایکس نے اس کی کوئی وضاحت پیش نہیں کی کہ کس بنیاد پر حکومت کا یہ مطالبہ تسلیم کیا گیا۔اور نہ ہی اس معطلی کی تفتیش یا اس کے خلاف اپیل کرنے کا موقع دیا گیا ۔