• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

یوگی حکومت کی نئی سوشل میڈیا پالیسی متعارف، سرکاری مشمولات شیئر کرنے پر حوصلہ افزائی

Updated: August 28, 2024, 6:19 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow

یوپی حکومت کے مطابق، فلاحی اقدامات سے عوام کو باخبر رکھنے اور ملک مخالف یا نقصاندہ مواد شیئر کرکے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کیلئے نئی سوشل میڈیا پالیسی نافذ کی جائیگی۔

Yogi Adityanath. Photo: INN
یوگی آدتیہ ناتھ۔ تصویر : آئی این این

اتر پردیش حکومت نے نئی سوشل میڈیا پالیسی متعارف کی جس کے تحت قابل اعتراض مواد شیئر کرنے پر سخت سزا دی جائیگی اور بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ مذکورہ پالیسی کو کابینہ کی میٹنگ میں منظوری کرلیا گیا ہے۔ اس پالیسی کے ذریعے عوام کو حکومت کی فلاحی اسکیموں اور کامیابیوں کے بارے میں بھی معلومات فراہم کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق یوگی حکومت، حکومت سے جڑے مواد مثلاً ویڈیوز، ٹویٹس، پوسٹس اور ریلز کو ایکس (سابقہ نام ٹویٹر)، فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب جیسے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرنے کیلئے اس پالیسی کو نافذ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:کامااسپتال میں دورانِ ڈیوٹی موبائل استعمال کرنےپر پابندی!

مذکورہ پالیسی میں ایجنسیوں اور کمپنیوں کیلیے سوشل میڈیا پر اشتہارات اور رقم وصول کرنے کیلئے بھی سسٹم بنایا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر مواد تیار کرنے والے انفلوئینسرز  کو سبسکرائبرس اور مختلف پلیٹ فارمز پر فالوورز کی بنیاد پر ۴ گروہ میں تقسیم کیا گیاہے جن کی ماہانہ آمدنی ۳۰ ہزار سے ۵ لاکھ کے درمیان ہے۔ یوٹیوب ویڈیوز اور پوڈکاسٹ کیلئے آمدنی کی درجہ بندی ۴ لاکھ سے ۸ لاکھ تک کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے:اسرائیل کے خرچ پر یہودیوں کو مسجد اقصیٰ کی سیر آگ سے کھیلنے کے مترادف: حماس

یوپی حکومت کی نئی سوشل میڈیا پالیسی میں ملک مخالف مواد پوسٹ کرنے پر سخت سزاؤں کا اعلان کیاگیا ہے۔ پالیسی کے مطابق، ایسا مواد شیئر کرنے والے افراد کو ۳ سال سے عمر قید تک سزا دی جاسکتی ہے۔ فحش مواد شیئر کرنے والوں کو بھی مجرمانہ کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یوپی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ حکومت کے فلاحی اقدامات سے عوام کو باخبر رکھنے اور ملک مخالف یا نقصاندہ مواد شیئر کرکے سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کیلئے اس پالیسی کو تیار کیاگیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK