• Thu, 21 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

زومیٹو اور سویگی، عدم اعتماد قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب: رپورٹ میں انکشاف

Updated: November 09, 2024, 7:58 PM IST | New Delhi

سی سی آئی نے اپنی رپورٹ کے نتائج میں نوٹ کیا کہ سویگی، زومیٹو اور ان کے متعلقہ ریستوران شراکت داروں کے درمیان خصوصی انتظامات مارکیٹ میں مسابقت میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ہندوستانی مسابقتی کمیشن (سی سی آئی) کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ فوڈ ڈیلیوری کمپنیاں زومیٹو Zomato اور سویگی Swiggy نے اپنے کاروباری طریقوں کے ذریعہ اپنے پلیٹ فارمز پر درج منتخب ریستورانوں کے ساتھ مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ سی سی آئی کے ذریعہ تیار کردہ غیر عوامی دستاویزات کے مطابق، زومیٹو نے کم کمیشن کے بدلے شراکت داروں کے ساتھ ’’خصوصی معاہدوں‘‘ پر دستخط کئے جبکہ سویگی نے بعض کمپنیوں کو خصوصی طور پر اپنے پلیٹ فارم پر رجسٹر کرنے کے بدلے انہیں کاروباری ترقی کی ضمانت دی۔ جمعہ کو رائٹرز نے بتایا کہ سی سی آئی کے تحقیقاتی بازو نے اپنی رپورٹ کے نتائج میں نوٹ کیا کہ سویگی، زومیٹو اور ان کے متعلقہ ریستوران شراکت داروں کے درمیان خصوصی انتظامات مارکیٹ کو زیادہ مسابقتی بننے سے روکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: پاکستان: کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر بم دھماکہ، ۲۴؍ افراد جاں بحق، درجنوں زخمی

۲۰۲۲ء میں نیشنل ریسٹورانٹ ایسوسی ایشن آف انڈیا کی سویگی اور اس کے سب سے بڑے حریف زومیٹو کے مسابقت مخالف طریقوں کے فوڈ آؤٹ لیٹس پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں شکایت کے بعد دونوں پلیٹ فارمز کے خلاف عدم اعتماد کی تحقیقات شروع ہوئی تھیں۔ سی سی آئی کے دستاویزات اس کے رازداری کے قوانین کے مطابق عوامی نہیں کئے گئے لیکن مارچ ۲۰۲۴ء میں سویگی، زومیٹو اور شکایت کنندہ ریستوراں گروپ کے ساتھ شیئر کئے گئے تھے۔ 

یہ بھی پڑھئے: حق رائے دہی کیلئے بیداری مہم کا گیٹ وے آف انڈیا پر آغاز

رپورٹ کے نتائج کے منظرعام پر آنے کے بعد زومیٹو نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، جبکہ سوئگی اور سی سی آئی نے رائٹرز کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔ رائٹرز کی رپورٹ کے بعد زومیٹو کے حصص کی قیمتیں ۳؍ فیصد گر گئیں۔ سی سی آئی کیس کا تذکرہ سویگی کے آئی پی او دستاویز میں ’’ایک اندرونی خطرہ‘‘ کے طور پر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’مسابقتی ایکٹ کی دفعات کی کسی بھی خلاف ورزی پر خاطر خواہ مالیاتی جرمانے عائد کئے جاسکتے ہیں۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK