جب خلاباز زمین پر واپس اترتے ہیں تو خلائی مشن ختم نہیں ہو جاتا۔ ناسا کے ڈاکٹرز ولمور اور ولیمز کا اصل امتحان اور اپنے آپ کو دوبارہ حاصل کرنے کی جنگ ابھی شروع ہوئی ہے۔
EPAPER
Updated: March 21, 2025, 9:54 PM IST | Inquilab News Network | Washington
جب خلاباز زمین پر واپس اترتے ہیں تو خلائی مشن ختم نہیں ہو جاتا۔ ناسا کے ڈاکٹرز ولمور اور ولیمز کا اصل امتحان اور اپنے آپ کو دوبارہ حاصل کرنے کی جنگ ابھی شروع ہوئی ہے۔
خلاء میں تقریباً ایک سال گزارنا انسان کے جسم کو اس طرح تبدیل کر دیتا ہے جس کیلئے کوئی تربیت مکمل طور پر تیار نہیں کر سکتی۔ جسم کشش ثقل کو بھول جاتا ہے، پٹھے سکڑ جاتے ہیں، ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں اور بینائی بھی متاثر ہوتی ہے۔ زمین پر واپسی صرف فضا سے گزرنے کا سفر نہیں ہوتی بلکہ اسے اپنے جسم کو دوبارہ حاصل کرنے کی جنگ کہا جاسکتا ہے۔
امریکی خلاباز بیری "بچ" ولمور اور سنیتا ولیمز جون ۲۰۲۴ء میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچے تھے جہاں انہیں محض ۸ دن گزارنے تھے۔ لیکن خلائی جہاز میں غیر متوقع خرابی کی وجہ سے وہ ۲۸۸ دن تک خلاء میں پھنسے رہے۔ وہ ایسی جگہ پر تھے جہاں زمین کی کشش ثقل نہیں پہنچ سکتی تھی اور ان کے جسم بقاء کے قوانین کو دوبارہ مرتب کررہے تھے۔ جب گزشتہ دنوں وہ آخرکار فلوریڈا کے ساحل پر بحر اوقیانوس میں اترے، تو انہوں نے صرف زمین پر قدم نہیں رکھا، بلکہ اپنے وجود کے بوجھ سے دوبارہ متعارف ہوئے۔
یہ بھی پڑھئے: سنیتا ولیمز اور دیگر کا زمین پر شاندار خیر مقدم، نئے چیلنجز کا سامنا
خلا میں رہنے کی قیمت
طویل مدتی خلائی مہمات اب خواب نہیں رہیں، بلکہ حقیقت کا روپ اختیار کر چکی ہیں۔ یہ خلائی میدان میں بڑی کامیابی ہے لیکن اس کی قیمت بہت زیادہ ہے۔ کشش ثقل سے تشکیل پانے والا انسانی جسم، بے وزنی کے خلاف بغاوت کرتا ہے۔ روزانہ ۲ گھنٹے کی ورزش، جس میں رسیوں کے خلاف کھینچنا اور ٹریڈمل پر دوڑنا شامل ہے، کے باوجود جسم ہار مان لیتا ہے۔ پٹھے سکڑ جاتے ہیں۔ ہڈیوں میں کیلشیم نہیں بچتا، اور مہینوں میں ۱۰ سال کے برابر عمر بڑھنے کی شرح سے کمزوری آجاتی ہیں۔ خلابازوں کے پٹھوں اور ہڈیوں کا حجم خلاء میں کم ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو پٹھے جسم کو سیدھا رکھنے میں مدد کرتے ہیں، وہی سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ خلاء میں انہیں زیادہ محنت کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ کنیڈین میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل کے مطابق، ۲ ہفتوں میں پٹھوں کا حجم تقریباً ۲۰ فیصد تک کم ہو سکتا ہے، اور ۳ سے ۶ ماہ کی خلائی مہمات میں یہ شرح ۳۰ فیصد تک ہو سکتی ہے۔
ایم آئی ٹی اسپیس ایکسپلوریشن انیشی ایٹیو کی بانی ڈاکٹر ایریل ایکبلو کا کہنا ہے کہ ولمور اور ولیمز کے جسم کو زمین کی کشش ثقل سے ہم آہنگ ہونے کیلئے دوبارہ تربیت دینا ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ"جب آپ طویل مدت تک بے وزنی کی حالت میں رہتے ہیں، تو آپ اپنے پٹھوں کا کچھ حجم کھو دیتے ہیں۔ آپ کا دل کمزور ہو جاتا ہے کیونکہ اسے کشش ثقل کے خلاف خون پمپ کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مزیدبرآں، آپ کی بینائی بھی متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ بے وزنی کی حالت میں آنکھ کی شکل تھوڑی بدل جاتی ہے۔"
یہ بھی پڑھئے: لندن: ہیتھرو ایئرپورٹ پر آتشزدگی کے بعد بجلی فیل، پروازوں کے روٹس تبدیل
جسم کی بے وفائی
خلاء میں تیرنا بے حد آسان ہے۔ وہاں کوئی دباؤ نہیں، کوئی وزن نہیں ہوتا۔ لیکن یہ سہولت و آسانی، ایک فریب ہے۔ جسم کو سہارا دینے کی ضرورت نہ ہونے کے باعث، جسم آہستہ آہستہ یہ عمل بھول بھول جاتا ہے۔ زمین پر، کھڑے رہنے کیلئے بھی پٹھوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ خلاء میں وہی پٹھے غیر فعال ہو جاتے ہیں۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ہڈیاں اس سے بھی بدتر حالت میں ہوتی ہیں۔ بے وزنی کی حالت میں ہر مہینے ہڈیوں کی کثافت کا ایک فیصد حصہ ختم ہو جاتا ہے۔ ایک سال میں، یہ دس سال سے زیادہ کے نقصان کے برابر ہوتا ہے۔ کیلشیم خون میں شامل ہو جاتا ہے، جس سے گردے کی پتھری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ سر میں سیال اوپر کی طرف بڑھتا ہے، دماغ میں سوجن آجاتی ہے، اور آنکھوں پر دباؤ پڑتا ہے۔ کچھ خلاباز دھندلی بینائی کے ساتھ واپس آتے ہیں اور وہ پہلے کی طرح توجہ مرکوز نہیں کر پاتے۔
ناسا کے سابق خلاباز جیک فشر نے این پی آر کو بتایا، "جب آپ خلاء میں ہوتے ہیں اور واپس آتے ہیں، تو اچانک آپ کا ایک ۳۰ پاؤنڈ (تقریباً ۵ء۱۳ کلوگرام) وزنی محسوس ہوتا ہے۔ اس لئے آپ کو اس کو نارمل حالت میں لانے کیلئے سخت محنت کرنی پڑتی ہے۔ طاقت تو بحال ہوجاتی ہے، لیکن مکمل طور پر بحال ہونے میں کئی مہینے لگ سکتے ہیں۔"
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی حملوں میں گزشتہ منگل سے۷۰۰؍ سے زائد فلسطینی شہید: وزارت صحت
واپسی کا لمبا سفر
کشش ثقل، خلابازوں کا استقبال نہیں کرتی بلکہ انہیں کچل دیتی ہے۔ پہلے دن عدم توازن، متلی اور جسم کی نافرمانی کے ساتھ گزرتے ہیں۔ چلنا عجیب اور اجنبی مشق محسوس ہوتی ہے۔ اعضاء سست ہو جاتے ہیں، ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں۔ اس حالت سے صحت یابی ایک سست اور غیر یقینی عمل ہے۔ بے وزنی کا ایک عجیب اثر یہ بھی ہوتا ہے کہ خلاباز خلاء میں لمبے ہو جاتے ہیں، بعض اوقات ان کے قد میں ۲ انچ تک اضافہ ہوتا ہے۔ کشش ثقل کے نہ ہونے کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی کے مہرے پھیل جاتے ہیں، جس سے قد بڑھ جاتا ہے۔ اگرچہ یہ تبدیلی عارضی ہوتی ہے اور وہ زمین پر واپس آنے کے بعد وہ اپنی اصل لمبائی حاصل کر لیتے ہیں، لیکن ناسا کے مطابق، ایپی جینیٹکس خلاء میں انسانی جسم پر ہونے والی تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جینیاتی اظہار اور مدافعتی نظام میں تبدیلیاں خلائی سفر کے ایسے اثرات ہیں جو مکمل طور پر ختم نہیں ہوتے۔
یہ بھی پڑھئے: ورلڈ ہیپی نیس انڈیکس رپورٹ ۲۰۲۵ء : فن لینڈ ایک بار پھرسرفہرست، جانئےغمزدہ ملک کا نام
مریخ کا سفر
ناسا اور دیگر خلائی ایجنسیاں پہلے ہی مریخ کے سفر کیلئے اپنا راستہ متعین کر چکی ہیں، جو مہینوں نہیں، بلکہ برسوں پر محیط سفر ہوگا۔ طویل مدتی خلائی مہمات سے حاصل ہونے والا ڈیٹا بے حد قیمتی ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا انسانی جسم اسے برداشت کر سکتا ہے؟ کیا یہ ٹوٹے بغیر گہرے خلاء کے دباؤ کو برداشت کر سکتا ہے؟
ہر خلاباز جو واپس زمین پر آتا ہے، وہ ایک نئی سرگزشت پیش کرتا ہے۔ ہر قدم جو وہ اٹھاتے ہیں، چاہے وہ لڑکھڑاتے ہوئے ہی کیوں نہ ہوں، انسانی برداشت کی حدود کے متعلق ایک نیا سبق دیتا ہے۔ جب خلاباز زمین پر واپس اترتے ہیں تو خلائی مشن ختم نہیں ہو جاتا۔ ناسا کے ڈاکٹرز ولمور اور ولیمز زندگی بھر کینسر کی علامات کیلئے جانچ کرتے رہیں گے۔ ان کا اصل امتحان اور اپنے آپ کو دوبارہ حاصل کرنے کی جنگ ابھی شروع ہوئی ہے۔