Updated: September 30, 2024, 4:50 PM IST
| New Delhi
مشہور ادیواسی مصنفہ، شاعرہ اور صحافی جسینتا کرکیٹا نےامریکہ اور روم ٹو ریڈ انڈیا ٹرسٹ کی شراکت داری سے دیا جانے والا ’’روم ٹور یڈ ینگ آتھر ایوارڈ‘‘ قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے جنگ اور ہزاروں بچوں کوموت کے گھاٹ اتارنے کے سبب یہ اعزاز قبول نہیں کیا ہے۔
جسینتا کرکیٹاایک تقریب کے دوران۔ تصویر:ـ ایکس
مشہور ادیواسی شاعرہ، مصنفہ اور صحافی جسینتا کرکیٹا نے یوایس ایڈ اور روم ٹو ریڈ انڈیا ٹرسٹ کے اشتراک سے دیا جانے والا ایوارڈ ’’روم ٹو ریڈ ینگ آتھر ایوارڈ‘‘ لینے سے انکار کردیا ہے۔ انہیں یہ اعزاز ان کے شعری مجموعے ’’جرحول‘‘ کیلئے دیا جارہا تھا لیکن انہوں نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے خلاف احتجاجاً یہ اعزاز قبول کرنے سے انکار کیا تھا۔ انہوں نے غزہ میں نسل کشی کی جنگ کے دوران امریکہ میں بنائے جانے والے ہتھیاروں کے استعمال پر غور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کرکیٹا نے امریکہ کی مدد اور امریکی کمپنی بوئنگ کے تعاون سے کوئی بھی اعزاز قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے کروڑوں افراد مشکلات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ابھی صرف ایک مقصد پورا ہوا ہے، مشن ابھی باقی ہے: نیتن یاہو
دی وائر کے مطابق جسینتا کرکیٹا نے کہا کہ ’’میں نے دیکھا کہ روم ٹو انڈیا ٹرسٹ بھی کمپنی بوئنگ فار چلڈرن ایجوکیشن کے ساتھ جڑا ہے۔ کس طرح ہتھیار بنانے کا بزنس اور بچوں کی دیکھ بھال ایک ساتھ جاری رہ سکتی ہے جب انہی ہتھیاروں کے ذریعے غزہ میں بچوں کا قتل کیا جا رہا ہو؟‘‘ ایرواسپیس جائنٹ بوئنگ، جو گزشتہ ۷۵؍ سے اسرائیلی فوج کے ساتھ متعلقہ ہے، نے سابق وزیر سابق مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے ذریعے شروع کئے گئے تعلیمی سرگرمی کیلئے روم ٹو ریڈ انڈیا ٹرسٹ کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔ کرکیٹا نے نشاندہی کی کہ ’’یہ تعلیم کو فروغ دینے اور جنگ میں استعمال کئے گئے ہتھیاروں سے منافع حاصل کرنے کے اشتراک کی علامت ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’ہمیں ڈاکٹر انجینئر چاہئیں، ملّا نہیں‘‘، ہیمنت بسوا کی شرانگیزی
ان کے شعری مجموعہ ’’جرحول‘‘کو، جو ادیواسی طبقے کی زندگی سے متعلقہ ہے، کو چلڈرنس بک کریٹرس ایوارڈ کی کیٹیگری کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ ایوارڈ کی تقریب ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کومتوقع تھی۔ ایوارڈ منعقد کرنے والے افراد نے ادی واسی طبقے سے تعلق رکھنے والی مصنفہ کے ایوارڈ لینے سے انکار کرنے پر اب تک کسی طرح کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔ کرکیٹا نے سوال قائم کیا کہ بین الاقوامی مسائل کو دیکھتے ہوئے یہ ایوارڈ آخر کس طرح قبول کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بچوں کیلئے کتاب اہم ہے لیکن بڑے، بچوں کی حفاظت کرنے میں ناکامیاب ہورہے ہیں۔ فلسطین میں ہزاروں بچوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: نیپال: سیلاب اور لینڈ سلائیڈ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ۱۹۳؍ ہوگئی
ان کے شعوری مجموعہ ’’جرحول‘‘ کو اکتارا ٹرسٹ، بھوپال کے ماتحت جگنو پرکشان کے ذریعے شائع کیا گیا ہے۔ یہ شعری مجموعہ بچوں میں سیاسی اور سماجی شعور جگانے سے متعلقہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس کتاب میں جو نظمیں لکھی گئی ہیں، ان میں بچوں میں سماجی اور سیاسی آگاہی پیدا کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب بچے خاص طور پر ملک میں گلاب اور کمل کے بارے میں پڑھ کر بڑے ہوتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: لبنان کی سرحدوں پر اسرائیلی ٹینک تعینات، مسلسل بمباری
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے جب کرکیٹا نے کوئی ایوارڈ لینے سے انکار کیا ہے۔ گزشتہ سال انہوں نے انڈیا ٹوڈے گروپ کی جانب سے ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کیا تھا۔ یہ ایوارڈ انہوں نے منی پور میں ادیواسی طبقے کے ساتھ کئے جانے والے سلوک کی وجہ سے احتجاجاً قبول کرنے سے انکار کیا تھا۔ معروف مصنفہ جھمپا لہری کے ایک ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کرنے کے بعد کرکیٹا نے روم ٹوریڈ کا اعزاز قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ ادی واسی طبقے سےتعلق رکھنے والی مصنفہ نے اب تک کئی کتابیں لکھی ہیں جن میں ایشور اور بازار، جیسنتا کی ڈائری اور لینڈ آف روٹس قابل ذکر ہیں۔