حزب اختلاف جماعتوں نے ہندوستان میں سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کو یو ایس ایڈ کی مالی امداد سے متعلق قرطاس ابیض لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہندوستانی حکومت نے ابھی تک ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
EPAPER
Updated: February 21, 2025, 6:00 PM IST | Inquilab News Network | Washington / New Delhi
حزب اختلاف جماعتوں نے ہندوستان میں سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کو یو ایس ایڈ کی مالی امداد سے متعلق قرطاس ابیض لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہندوستانی حکومت نے ابھی تک ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس نے انکشاف کیا کہ "ووٹنگ فیصد بڑھانے" مبینہ ۲۱ ملین ڈالر کی امریکی فنڈنگ بنگلہ دیش کیلئے تھی، ہندوستان کیلئے نہیں۔ اس سے قبل، اتوار کو امریکی انتظامیہ کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفشنسی (ڈی او جی ای) نے اعلان کیا تھا کہ اس نے امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ USAID) کے ذریعہ جاری کئی بین الاقوامی امدادی پروگرام کو منسوخ کر دیا ہے۔ یو ایس ایڈ ایک خود مختار ادارہ ہے جو بنیادی طور پر امریکی حکومت کی جانب سے غیر ملکی امداد اور ترقیاتی امداد کے انتظام کیلئے ذمہ دار ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ۲۴ جنوری کو ادارے کی جانب سے تقسیم کی جانے والی رقم پر ۹۰ دن کیلئے روک لگا دی تھی اور امریکی محکمہ خارجہ کو اس کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔ منسوخ شدہ پروگراموں میں غیر منافع بخش تنظیم کنسورٹیم فار الیکشن اینڈ پالیٹیکل پروسیس اسٹرینتھننگ CEPPS کیلئے ۴۸۶ ملین ڈالر کی امداد شامل تھی جس میں ہندوستان میں "ووٹنگ فیصد بڑھانے کیلئے" ۲۱ ملین ڈالر کی مبینہ امداد شامل تھی۔
یہ بھی پڑھئے: ادیشہ: کلنگا یونیورسٹی میں نیپالی طالبہ پراکرتی لمسال کی یاد میں اسکالرشپ جاری
جمعہ کو دی انڈین ایکسپریس نے امریکی وفاقی اخراجات کے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ۲۰۰۸ء کے بعد ہندوستان کو یو ایس ایڈ کی طرف سے کسی بھی انتخابات سے جڑے پروجیکٹ یا CEPPS کیلئے فنڈ نہیں دیا گیا ہے۔ اخبار کے مطابق، CEPPS کے ضمن میں یو ایس ایڈ کی واحد امداد بنگلہ دیش میں ووٹنگ فیصد بڑھانے کے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے منظور کی گئی تھی۔ بنگلہ دیش میں "امر ووٹ امر (میرا ووٹ میرا ہے) تحریک کیلئے جولائی ۲۰۲۲ء میں ۳ سال کیلئے ۲۱ ملین ڈالر مالیت کی امداد فراہم کی گئی تھی جو منسوخ نہ ہونے کی صورت میں جولائی ۲۰۲۵ء تک جاری رہتی۔
انڈین ایکسپریس نے مزید بتایا کیا کہ ۲۱ ملین ڈالر سے، ۴ء۱۳ ملین ڈالر بنگلہ دیش میں جنوری ۲۰۲۴ء کے عام انتخابات اور دیگر پروگراموں سے پہلے "سیاسی اور شہری مصروفیات" کیلئے تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ شیخ حسینہ، جنہوں نے گزشتہ سال احتجاج کے بعد بنگلہ دیشی وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور ۱۶ سال اقتدار میں رہنے کے بعد اگست میں ہندوستان فرار ہو گئی تھیں، جنوری ۲۰۲۴ء کے انتخابات میں دوبارہ منتخب ہوئیں۔ امریکہ نے اس وقت کہا تھا کہ انتخابات "آزادانہ اور منصفانہ نہیں" تھے۔ اخبار کے مطابق، نومبر ۲۰۲۲ء میں، امریکی امداد کو "یو ایس ایڈ کے ناگورک (سٹیزن) پروگرام" کیلئے مقصود کردیا گیا تھا۔ ڈھاکہ میں مقیم یو ایس ایڈ کے سیاسی عمل کے مشیر نے دسمبر ۲۰۲۴ء میں واشنگٹن میں نیشنل ڈیموکریٹک انسٹی ٹیوٹ کے دفتر کے دورے کے دوران سوشل میڈیا پر اس امداد کی تصدیق کی تھی۔
دی انڈین ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر دی انٹرنیشنل فاؤنڈیشن فار الیکٹورل سسٹم نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا جبکہ نیشنل ڈیموکریٹک انسٹی ٹیوٹ اور انٹرنیشنل ریپبلکن انسٹی ٹیوٹ کو روزنامہ کے سوالات کا جواب نہیں دیا گیا۔
ٹرمپ کے دعوے
بدھ کو امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے "اندازہ لگایا" کہ گزشتہ امریکی انتظامیہ نے ہندوستان میں مبینہ طور پر "ووٹنگ فیصد بڑھانے کیلئے" ۲۱ ملین ڈالر کی امداد فراہم کی تھی اور وہ "کسی اور کو منتخب کروانے کی کوشش کر رہی تھی۔" اپنی انتظامیہ کے ذریعہ ہندوستان میں "ووٹنگ فیصد بڑھانے کیلئے" مبینہ طور پر یو ایس ایڈ کی طرف سے فراہم کی جانے والی امداد کو منسوخ کرنے کے فیصلے کا دفاع کرنے کے ایک دن بعد ٹرمپ نے یہ تبصرہ کیا۔
ٹرمپ نے میامی میں ایک تقریب میں کہا، "ہمیں ہندوستان میں ووٹر ٹرن آؤٹ پر 21 ملین ڈالر خرچ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ میرا اندازہ ہے کہ وہ کسی اور کو منتخب کروانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ہمیں ہندوستانی حکومت کو بتانے کی ضرورت ہے۔" ٹرمپ نے امداد کی مبینہ تقسیم کی تاریخ یا وقت اور اپنے دعوؤں کی پشت پناہی کیلئے ثبوت فراہم نہیں کیا۔
ہندوستان میں ردِعمل
حکمران جماعت بی جے پی نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کا تبصرہ ہندوستانی انتخابی عمل کو متاثر کرنے کی غیر ملکی کوششوں کی "تصدیق" کرتا ہے۔ بی جے پی کے پبلسٹی چیف امیت مالویہ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ٹرمپ کے دعوے نے ۲۰۲۴ء کی مہم کے دوران وزیراعظم مودی کے اس دعوے کی تصدیق کردی ہے کہ بیرونی طاقتیں انہیں اقتدار میں آنے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ مالویہ نے دعویٰ کیا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے غیر ملکی ایجنسیوں کیلئے ایک آلے کے طور پر کام کرنے والے عالمی نیٹ ورکس کے ساتھ مل کر ہندوستان کے اسٹریٹجک اور سیاسی و جغرافیائی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی امداد پر حکومت سےقرطاس ابیض کا مطالبہ
کانگریس نے ٹرمپ کے ریمارکس کو "بے ہودہ" قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ حزب اختلاف جماعتوں نے ہندوستان میں سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کو یو ایس ایڈ کی مالی امداد پر قرطاس ابیض (تحقیقی دستاویز) جاری کا مطالبہ کیا ہے۔
ہندوستانی حکومت نے ابھی تک ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔