Updated: August 28, 2024, 7:28 PM IST
| Canberra
آسٹریلیائی حکومت نے ملک میں مہاجرین کی بڑھتی تعداد پر قابو پانے کیلئے بین الاقوامی طلبہ کی تعداد کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سےقبل حکومت نے اسی مقصد سے ویزا فیس بھی دوگنی کر دی تھی۔آسٹریلیا کی مختلف یونیورسٹیو ں نے اس فیصلے کے مختلف پہلوئوں اور اس کے ہونے والے اثرات کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔
آسٹریلیائی حکومت نے نئے بین الاقوامی طلبہ کی تعداد کو ۲۰۲۵ء کیلئے ۲؍ لاکھ ۷۰؍ ہزار تک محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔حکومت کی جانب سے یہ قدم دراصل مہاجرین کی تعداد پر لگام لگانے کی غرض سے اٹھایا گیا ہے۔آسٹریلیائی حکومت نے گزشتہ سال کرونا دور سے جاری رعایت کو ختم کر دیا تھا، تاکہ بیرون ملک کے طلبہ اور ملازموں کی جگہ مقامی شہریوں کو روزگار فراہم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کے خرچ پر یہودیوں کو مسجد اقصیٰ کی سیر آگ سے کھیلنے کے مترادف: حماس
وزیر تعلیم جیسن کلارک نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ فی الحال ہماری یونیورسٹیوں میں کرونا وبا سے قبل کی تعداد سے ۱۰؍ فیصد زیادہ طلبہ کی تعداد ہو چکی ہے، جبکہ پرائیویٹ ٹریننگ مراکز میں یہ تعداد ۵۰؍ فیصد زیادہ ہے۔اس اعلان کے تحت یونیورسٹیوں میں بیرون ملک طلبہ کی تعداد کو ۱؍ لاکھ ۴۵؍ ہزار تک محدود کر دیا جائے گا،جو ۲۰۲۳ء کی تعداد کے مساوی ہوگی،تربیتی اور ہنر پر منحصر کورس میں بیرون ملک طلبہ کی تعداد کو ۹۵؍ ہزار تک محدود کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹیوں کو بیرون ملک طلبہ کی تعداد کی حد بتا دی جائے گی۔ میلبورن یونیورسٹی نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ اسے طلبہ کے اندراج کی حد بتا دی گئی ہے، حالانکہ بیان میں اس تعداد کا خلاصہ نہیں کیا گیا ہے،لیکن اس سرکار حکم نامے کے معاشی اثرات اور دیگر پہلوئوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈنکن ماسکل نے کہا کہ بین الاقوامی طلبہ کی تعداد کی حد اعلیٰ تعلیم کے شعبہ پر اثرانداز ہوگی، اور آئندہ سالوں میں ملک پر بھی۔ سڈنی یونیورسٹی نے بھی کہا کہ وہ مقررہ حد سے ہونے والے اثرات کا جائزہ لے رہی ہے۔ اپنے بیان میں یونیورسٹی نے کہا کہ وہ آسٹریلیا کی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والےاعلیٰ تعلیم کے شعبہ کی ترقی کے تعلق سے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: سیلاب میں پھنسے افراد کو بچانے والا مدینہ منورہ کا نوجوان ہیرو بن گیا
واضح رہے کہ خام لوہا،گیس اور کوئلے کے بعد تعلیم آسٹریلیا کی معیشت میں سب سے اہم شعبہ ہے، جومالی سال ۲۰۲۲ء سے ۲۰۲۳ء میں ۷ء۲۴؍ بلین امریکی ڈالرکی تھی۔ موڈیز نے بھی اس مقررہ حد کے معتدل اثرات کی بات کہی ہے، جبکہ معاشی اثرات کی بات کی جائے تو یہ معیانہ ہوگا۔دوسری جانب جبکہ انتخابات میں ایک سال سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، بیرونی طلبہ کی بڑھتی تعداد رائے دہندگان کے درمیان فکر مندی کا باعث ہے، جس کے سبب رہائشی شعبہ کافی دبائو محسوس کر رہا ہے، مہاجرین کی تعداد ایک اہم انتخابی موضوع بن گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: روہت ویمولا کے مجسمہ ساز انیل زیویر کا ۳۹؍ سال کی عمر میں انتقال
بیرون طلبہ کی سب سے زیادہ تعداد ستمبر ۲۰۲۳ء میں درج کی گئی تھی جو ۶۰؍ فیصد اضافہ کے ساتھ ۵؍ لاکھ ۴۸؍ ہزار ۸؍ سو تھی،جوتعلیمی سال کے اختتام پر جون۲۰۲۳ء کو ۵؍ لاکھ ۱۸؍ ہزار تھی۔ واضح رہے کہ مہاجرین کی آمد کو محدود کرنے کی غرض سے گزشتہ ماہ حکومت نے ویزا فیس دوگنی کر دی تھی، اور قوانین میں ان خامیوں کو بھی دور کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت بیرون ملک کے افراد اپنے قیام کو مسلسل طول نہ دے سکیں۔