Updated: November 21, 2024, 10:06 PM IST
| New Delhi
۱۲۰؍سے زیادہ مصنفین، مترجمین اور پبلشرز نے جے سی بی انعام برائے ادب پر منافقت کا الزام عائد کیا ہے، انہوں نے ایک مکتوب میں بتایا ہے کہ جے سی بی ذریعے اس انعام کا مقصد محض قبولیت حاصل کرنا ہے جبکہ برطانوی بلڈوزر بنانے والی کمپنی جےسی بی نے ہندوستان اور فلسطین میں گھروں کی خوفناک تباہی میں معاونت کی ہے۔
جے سی بی کے ذریعے انہدام کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این
۱۲۰؍سے زیادہ مصنفین، مترجمین اور پبلشرز نے جے سی بی انعام برائے ادب پر منافقت کا الزام عائد کیا ہے، اور دعویٰ کیا ہے کہ اس کے اسپانسر، برطانوی بلڈوزر بنانے والی کمپنی جےسی بی نے ہندوستان اور فلسطین میں گھروں کی خوفناک تباہی میں معاونت کی ہے۔ سنیچر کو انعام کے اعلان سے قبل جاری ہونے والے کھلے خط میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومتوں نے مسلمانوں کے گھروں، دکانوں اور عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کے لیے ایک منظم مہم میں جے سی بی بلڈوزر کا استعمال کیا ہے۔بی جے پی کی زیر اقتدار کئی ریاستوں میں اس بلڈوزر انصاف کی اطلاع ملی ہے۔حالانکہ ہندوستانی قانون میں ایسی کوئی دفعات نہیں ہیں جو تعزیری اقدام کے طور پر جائیداد کو منہدم کرنے کی اجازت دیتی ہیں ۔اس مہینے کے شروع میں، سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ریاستی حکام شہریوں کی جائیدادوں کو محض اس لیے منہدم نہیں کر سکتے کہ وہ جرائم کے ملزم یا مجرم ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: یوپی: شادی سے قبل بیف کے شبہ میں مسلم خاندان کے گھر پولیس کا چھاپہ، پیسے لوٹے
خطوط کے دستخط کنندگان، بشمول شاعر اور نقاد کے سچیدانندن، پبلشر اسد زیدی اور ناول نگار مینا کنڈاسامی اور شاعر جیسنتا کرکیٹاشامل ہیں۔گروپ نے کہا کہ’’ کمپنی کی طرف سےبظاہریہ تنوع گہری منافقت ہے جو غریب اور پسماندہ پس منظر سے تعلق رکھنے والے بہت سارے ہندوستانیوں کی زندگیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ذمہ دار ہے- جس میں مسلمان، دلت اور دیگر شامل ہیں۔اس کے علاوہ گروپ نے کشمیر اور فلسطین میں جے سی بی کے ظالمانہ استعمال کا بھی ذکر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: انسٹاگرام پر گئو رکشا سے متعلق پُرتشدد مواد میں تشویشناک اضافہ
واضح رہے کہ جے سی بی نے پسماندہ اور متنوع مصنفین کیلئے انعام برائے ادب قائم کیا ہے، جبکہ دوسری جانب سزا کے طور پر متعدد افراد کی اندگیوں اور معاش کو تباہ کرنے میں بھی شریک ہے۔اس کے علاوہ جے سی بی کی سیاسی وابستگیوں پر بھی تنقید کی گئی، مصنفین نے مشاہدہ کیا کہ یہ برطانوی کنزرویٹو پارٹی کاایک بڑا عطیہ دہندہ ہے۔مصنف اور صحافی ضیاء السلام کے مطابق’’ جے سی بی مودی کے ہندوستان میں اقلیتوں اور پسماندہ گروہوں کو ریاستی سرپرستی میں نفرت اور ڈرانے دھمکانے کی علامت بن گیا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ’’ یہ ادبی انعام کے ذریعے سماج میں قبولیت حاصل کرنے کی محض ایک کوشش ہے،اس کا آزادی اظہار، تنوع اور تکثیریت کے فروغ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بطور مصنف، یہ ضروری ہے کہ ہم انسانی حقوق کی اس صریح خلاف ورزی پرآواز اٹھائیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: امریکہ نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو پھر ویٹو کردیا
کھلے خط میں کہا گیا ہے کہ اپریل اور جون ۲۰۲۲ء کے درمیان پانچ ریاستوں میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ذریعے ۱۲۸؍ انہداموں کے دستاویز تیار کئے گئے ہیں جن میں جے سی بی کے آلات کے بار بار استعمال کے کم از کم ۳۳؍واقعات کی تصدیق کی گئی ہے۔