حسینہ نے اپنے ورچوئل خطاب میں کہا کہ کسی عمارت کو گرانے سے صرف ایک ڈھانچہ تباہ ہو سکتا ہے لیکن تاریخ کو نہیں مٹایا جا سکتا۔ انہوں نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو "غیر قانونی اور غیر آئینی" قرار دیا۔
EPAPER
Updated: February 06, 2025, 5:41 PM IST | Inquilab News Network | Dhaka
حسینہ نے اپنے ورچوئل خطاب میں کہا کہ کسی عمارت کو گرانے سے صرف ایک ڈھانچہ تباہ ہو سکتا ہے لیکن تاریخ کو نہیں مٹایا جا سکتا۔ انہوں نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو "غیر قانونی اور غیر آئینی" قرار دیا۔
ہندوستان میں سیاسی پناہ گزین کے طور پر مقیم سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی ایک ورچوئل تقریر کے بعد پڑوسی ملک میں احتجاج پھوٹ پڑا۔ شیخ حسینہ کے والد اور بنگلہ دیش کے پہلے وزیراعظم شیخ مجیب الرحمٰن کے میوزیم گھر پر حملہ کئے جانے کے بعد احتجاج پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگیا۔ حسینہ کی پارٹی کی جانب سے بدھ کو تقریر کا اعلان کئے جانے کے فوراً بعد مظاہرین نے ہتھوڑوں اور لاٹھیوں سے توڑ پھوڑ کی اور میوزیم کے کچھ حصوں کو آگ لگا دی۔ کئی مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے حسینہ کی پھانسی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ہندوستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ہندوستان مخالف نعرے بھی لگائے۔
What has just happens in #Bangladesh last night & following today is something that really touched the mind & sentiment of millions of Bangladeshis who acknowledge the significance & historical attachment with the residence of the father of the nation #Bangabandhu Sheikh Mujibur… pic.twitter.com/vX0BDb6oB0
— Nahim RAZZAQ (@RazzaqNahim) February 6, 2025
ذرائع کے مطابق مظاہرین میں امتیازی سلوک مخالف طلبہ تحریک کے کارکنان بھی شامل تھے۔ فیس بک پر طلبہ تحریک کے کلیدی رابطہ کار حسنات عبداللہ نے پوسٹ کیا، "آج رات، بنگلہ دیش فسطائیت کی زیارت گاہ سے آزاد ہو جائے گا۔"
شیخ حسینہ کی تقریر
حسینہ نے اپنے ورچوئل خطاب میں کہا کہ کسی عمارت کو گرانے سے صرف ایک ڈھانچہ تباہ ہو سکتا ہے لیکن تاریخ کو نہیں مٹایا جا سکتا۔ انہوں نے حملہ آوروں کو آزادی مخالف قوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ بدلہ لے سکتی ہے جیسا کہ ہم ماضی میں دیکھ چکے ہیں۔ حسینہ نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو "غیر قانونی اور غیر آئینی" قرار دیا۔ واضح رہے کہ حکومت مخالف مظاہروں کے بعد ۵ اگست ۲۰۲۴ء کو حسینہ نے بنگلہ دیش سے فرار ہو کر ہندوستان میں پناہ حاصل کی تھی۔ اس کے ۳ دن بعد نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو عبوری حکومت کا رہنما مقرر کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ایچ آر ایف کی شکایت کے بعد سوئس حکام کی مبینہ اسرائیلی جنگی مجرم کے خلاف تحقیقات
`ہندوستان ذمہ داری قبول کرے`
بنگلہ دیش کی مشیر برائے اطلاعات و نشریات، ناہید اسلام نے کہا کہ ہندوستان کو "حسینہ کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے جو اس کی پناہ میں سیاسی ہدایات دے رہی ہیں۔ ڈھاکہ میں ایک تقریب میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے شیخ حسینہ کو پناہ دی ہے اور ہم نے ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، یہ ایک سفارتی معاملہ ہے۔ لیکن اگر حسینہ وہاں سے سیاست کرنے کی کوشش کرتی ہے، وہاں سیاسی ملاقاتیں کرتی ہیں تو اس کی ذمہ دار ہندوستانی حکومت ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: ’غزہ پر قبضہ‘ کے ٹرمپ کے اعلان پر پوری دُنیا میں برہمی، اتحادی بھی نالاں
بنگلہ دیش میں نئی سیاسی پارٹی
دن کے اوائل میں، طلبہ تحریک اور جاتیہ ناگورک (شہری) کمیٹی نے ڈھاکہ میں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ وہ ملکی سیاست میں "شفافیت" لانے کیلئے ایک نئی سیاسی جماعت شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ طلبہ تحریک کے ایک اہم کنوینر حسنات عبداللہ نے بتایا کہ موجودہ سیاسی ڈھانچہ اور سیاسی جماعتیں ملک میں لوگوں کی امنگوں کو محسوس کرنے اور نوجوانوں کو سمجھنے اور ان کے ذہن کو پڑھنے میں بھی ناکام رہی ہیں۔ رہنماؤں نے پارٹی کے نام اور نشان کے تعین کیلئے حمایت اور رائے طلب کی ہے۔