Updated: May 18, 2024, 4:53 PM IST
| New Delhi
چلی کے دی پونٹیفیکل کیتھولک یونیورسٹی اسٹوڈنٹ فیڈریشن (ایف ای یو سی) اور تنظیم ان سولیڈیرٹی ود فلسطین (او ایس پی یو سی) نے چلی کے صدر گیبرئیل بورک کو خط لکھا ہے اور مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کیلئےاقدامات اور فیصلہ کریں۔ طلبہ نے کہا کہ چلی اسرائیل کےخلاف عالمی عدالت میں جنوبی افریقہ کے ذریعے دائرکردہ مقدمے کا مکمل تعاون کرے۔
چلی میں جاری فلسطینی حامی احتجاج۔ تصویر: ایکس
چلی کے دی پونٹیفیکل کیتھولک یونیورسٹی اسٹوڈنٹ فیڈریشن (ایف ای یو سی ) اور تنظیم ان سولیڈیرٹی ود فلسطین (او ایس پی یو سی) نے چلی کے صدر گیبرئیل بورک کو خط لکھا ہے اور مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کیلئےاقدامات اور فیصلہ کریں۔طلبہ نےمزید کہا کہ چلی اسرائیل کےخلاف عالمی عدالت میں جنوبی افریقہ کے ذریعے دائرکردہ مقدمے کا مکمل تعاون کرے۔
جمعرات کو یونیورسٹی کے ہیڈ کوارٹرس میں دورے کے درمیان طلبہ نے صدر کو جو خط دیا ہے، اس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہےکہ چلی اسرائیل کےخلاف عالمی عدالت میں جنوبی افریقہ کے ذریعے دائرکردہ مقدمے کا مکمل تعاون کرے۔
یہ بھی پڑھئے: آسٹریا کا یواین آر ڈبیلو اے کو دوبارہ فنڈنگ شروع کرنے کااعلان
چلی طلبہ نے ’’فلسطینی نژاد چلی باشندوں کی تعداد اور اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ اس ملک نے اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد بین الاقوامی قوانین کی پاسداری پر رکھی ہے،چلی کے عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف مقدمے میں شامل ہونے میں تاخیر کرنے پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ یہ ناقابل بیان ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: وزیراعظم مودی کے انتخابی جلسوں/ریلیوں کے۱۶؍بیانات جو’’میں ہندومسلمان نہیں کروں گا‘‘ کے متضاد ہیں
طلبہ نے زور دیا کہ مقبوضہ علاقوں میں بستیوں سے سامان اور خدمات کی درآمد پر پابندی کے مسودہ قانون کی حمایت کرنے کیلئے ایگزیکٹیو اتھاریٹی کی ضرورت ہے جسے پارلیمانی انسانی حقوق کمیٹی نے گزشتہ جنوری میں منظور کیا تھا۔ خیال رہےکہ بوریک کا یہ دورہ اور یونیورسٹی کے طلبہ کے ساتھ میٹنگ طلبہ کے ایسے ملک کے ساتھ سفارتی، معاشی اور فوجی تعلقات منقطع کرنے جو نسل کشی میںملوث ہے، کے مطالبے کے بعد سامنے آئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: برسلز: گینٹ یونیورسٹی نے۳؍ اسرائیلی اداروں سے تعلقات منقطع کردیئے
بوریک نے یہ اعلان دارالحکومت سینٹیاگو کی یونیورسٹی آف چلی میں فلسطینی نکبہ کی۷۶؍ ویں سالگرہ کے موقع پر ایک مظاہرے کے دوران طلباء سے خطاب میں کیاتھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’یہ بہت اہم ہے کہ ہم اس برسی کو صرف ایک سال کے طور پر نہ دیکھیں بلکہ دنیا کی سب سے بڑی نسل کشی کے فریم ورک میں دیکھیں۔‘‘خیال رہے کہ طلبہ نے یونیورسٹی میں خیمہ زنی کی تیاری کرتے ہوئے ’’نومور ڈیتھ آف انوشینٹ چلڈرن اور اٹس ناٹ وار اٹس جینوسائیڈ‘‘ جیسے نعرے لگائے تھے۔
یاد رہے کہ امریکہ اوردنیا بھر کی متعدد یونیورسٹیوں میںطلبہ نے فلسطینی حامی احتجاج کیا تھا اور خیمہ زنی بھی کی تھی جس کے نتیجے میں پولیس نے ہزاروں طلبہ کو حراست میں لیا تھا۔طلبہ نےیونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایسی کمپنیوںسے علاحدگی اختیار کرے جواسرائیل کے ساتھ بزنس کر رہی ہیں۔