• Sun, 02 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

کانگو: انسانی بحران میں شدت سے نقل مکانی میں اضافہ کا خدشہ: یو این ادارے

Updated: February 02, 2025, 6:01 PM IST | Congo

اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ جمہوریہ کانگو میں باغیوں اور سرکاری فوج کی لڑائی کے نتیجے میں پیدا ہونے والا انسانی بحران شدت اختیار کر رہا ہے اور کشیدگی جاری رہنے کی صورت میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا خدشہ ہے۔

A woman and her children walk frantically in search of safety in Goma, eastern Congo. Photo: INN.
مشرقی کانگو کے علاقے گوما میں ایک خاتون اپنے بچوں کے ساتھ محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں ماری ماری پھر رہی ہے۔ تصویر: آئی این این۔

اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ جمہوریہ کانگو میں باغیوں اور سرکاری فوج کی لڑائی کے نتیجے میں پیدا ہونے والا انسانی بحران شدت اختیار کر رہا ہے اور کشیدگی جاری رہنے کی صورت میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا خدشہ ہے۔ عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ صوبہ شمالی کیوو کے دارالحکومت گوما میں خوراک، صاف پانی اور طبی سازوسامان کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ یہ علاقہ کئی روز سے لڑائی کا مرکز رہا ہے جہاں اب ہمسایہ ملک روانڈا کے حمایت یافتہ ایم ۲۳؍ باغیوں کا قبضہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق عدم تحفظ کے باعث بڑی تعداد میں لوگ دونوں صوبوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ جمہوریہ کانگو میں انسانی بحران پر توجہ دیتے ہوئے امداد کی فراہمی کیلئے وسائل مہیا کرے۔ ادارے کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے متحارب فریقین سے کہا ہے کہ وہ لڑائی بند کر دیں تاکہ لوگوں کو مدد پہنچائی جا سکے۔ 

یہ بھی پڑھئے: کانگو: باغیوں کی جارحانہ کارروائی کے درمیان گزشتہ ۵؍ دنوں میں ۷۰۰؍ افراد ہلاک

امدادی سامان کی قلت
امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ گوما کے گردونواح میں قائم بے گھر لوگوں کے کیمپ خالی ہونے لگے ہیں جہاں اب تک مقیم لوگ عدم تحفظ کے پیش نظر علاقہ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ متعدد مقامات پر’ `ڈبلیو ایف پی‘ کے گوداموں کو لوٹ لیا گیا ہے جہاں باقی ماندہ سامان کو دوسرے علاقوں میں بھجوایا جا رہا ہے۔ ان حالات میں مقامی آبادی کیلئے امدادی اشیا کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ ’ڈبلیو ایف پی‘ نے اپنے بیشتر عملے کو علاقہ چھوڑنے کیلئے کہا ہے تاہم، محدود تعداد میں اہلکار اپنی جگہ پر موجود رہیں گے تاکہ حالات میں بہتری آنے کے بعد امدای سرگرمیاں دوبارہ شروع کی جا سکیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: شام کے عبوری صدراحمد الشرع اپنے پہلے غیرملکی دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے

ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جنسی تشدد
جنگ زدہ مشرقی کانگو میں انسانی حقوق کا بحران بھی جنم لے رہا ہے۔ اندرون ملک بے گھر ہو جانے والے لوگوں کی کم از کم دو پناہ گاہوں میں بم دھماکوں کی اطلاعات ہیں جن میں متعدد لوگ ہلاک و زخمی ہوئے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے ترجمان جیریمی لارنس نے بتایا ہے کہ ادارے کو۲۶؍ اور۲۸؍ جنوری کے درمیان ایم۲۳؍ باغیوں کی جانب سے کم از کم۱۲؍ افراد کو ماورائے عدالت ہلاک کئے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ جنوبی کیوو میں سرکاری فوج اور وازالینڈو جنگجوؤں کی جانب سے جنسی تشدد کا ارتکاب بھی کیا جا رہا ہے جہاں کم از کم۵۲؍ خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ٹیرف وار: چین، میکسیکو اور کنیڈا بھی امریکی درآمد پر ٹیکس لگائیں گے

اسکولوں اوراسپتالوں پر قبضہ
اس علاقے میں ایم ۲۳؍ باغیوں نے اسکولوں اوراسپتالوں کو قبضے میں لے کر وہاں اپنے کیمپ قائم کر لئے ہیں۔ ۲۷ ؍ جنوری کو گوما پر حملوں کے دوران شہر کی سب سے بڑی جیل توڑ دی گئی تھی جہاں مرد قیدیوں کی جانب سے کم از کم۱۶۵؍ خواتین قیدیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ترجمان کے مطابق، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے ایسے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لڑائی میں حالیہ اضافے سے جنسی تشدد کے واقعات بڑھ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ رواں سال امدادی اداروں نے جمہوریہ کانگو کیلئے۲ء۵؍ ارب ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے جبکہ بے گھری کے حالیہ بحران سے نمٹنے کیلئے۵۰؍ ملین ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK