• Thu, 26 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سعودی عرب: امسال دوران حج مختلف وجوہات کی بناء پر ۵۵۰؍عازمین فوت ہوئے

Updated: June 19, 2024, 7:46 PM IST | Riyadh

امسال حج کے دوران گرمی کی شدت اور دیگر وجوہات کی بنا پر ۵۵۰؍ عازمین فوت ہوئے، جن میں مصری حاجیوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ حکام کے مطابق غیر قانونی طور پر مکہ میں حج کے مقصد سے آنے والے حاجی اس کی بڑی وجہ ہیں جو رجسٹرڈ نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری سہولیات سے محروم ہوتے ہیں۔

Haji praying in Makkah. Photo: INN
مکہ مکرمہ میں حاجی نماز ادا کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

سفارت کاروں نے منگل کو بتایا کہ اس سال حج کے دوران کم از کم ۵۵۰؍عازمین کی موت ہوئی ہے۔ مرنے والوں میں۔ ۳۲۳؍مصری تھے، جو بنیادی طور پر گرمی کا شکار ہو گئے،ایک سفارت کار نے اے ایف پی کو بتایا کہ تمام (مصری) گرمی کی وجہ سے فوت ہوئے سوائے ایک کےجو بھیڑ میں کچلنے کے سبب زخمی ہو گیا تھا۔اس تعدادکی تصدیق مکہ کے المعیسم محلے میں واقع ایک اسپتال کے مردہ خانے نے کی ہے۔اردن کے لوگوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا، سفارت کاروں نے ۶۰؍اموات کی اطلاع دی، جو پہلے کی سرکاری تعداد۴۱؍سے زیادہ ہے۔ ان نئے اعداد و شمار کے ساتھ، اے ایف پی کے اعداد و شمار کی بنیاد پر، متعدد ممالک میں درج ہونے والی اموات کی کل تعداد اب ۵۷۷؍ہو گئی ہے۔ مکہ مکرمہ کے سب سے بڑےمردہ خانوں میں سے ایک،المعیسم میں ۵۵۰؍اموات درج کی گئیں۔

یہ بھی پڑھئے: حکومت کا اُرد اور تور دال کے ایم ایس پی میں ۱۰؍ فیصد تک اضافہ کرنے کا امکان

حج، مسلمانوں کے لیے ایک لازمی مذہبی فریضہ ہے جو اس کی استطاعت رکھتے ہیں، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے مشکلات بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔ گزشتہ ماہ شائع ہونے والی ایک سعودی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ حج کے علاقوں میں درجہ حرارت ہر دہائی میں ۴ء۰درجہ سیلسیس کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ پیر کو سعودی نیشنل میٹرولوجی سینٹر نے مکہ کی عظیم مسجد میں درجہ حرارت ۸ء۵۱درجہ  سیلسیس (۱۲۵؍فارن ہائیٹ) تک پہنچنے کی اطلاع دی۔اس سے قبل منگل کو مصر کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ لاپتہ مصری حاجیوں کی تلاش کیلئےسعودی حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ بعض اموات کا اعتراف کرتے ہوئے وزارت نے تصدیق نہیں کی کہ آیا مرنے والوں میں مصری بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: برطا نیہ: ہندوجا فیملی پر سوئزرلینڈ میں اپنے ملازمین کے استحصال کا مقدمہ

سعودی حکام نے ۲۰۰۰؍سے زیادہ عازمین کا گرمی کے دباؤ کا علاج کیا ہے لیکن اتوار کے بعد سے اعداد و شمار کی تجدید نہیں کی ہے اورنہ ہی اموات کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔گزشتہ سال کم از کم ۲۴۰؍حجاج کی موت ہوئی تھی، جن میں سے زیادہ تر انڈونیشیائی تھے۔منیٰ میں، مکہ سے باہر، اے ایف پی کے صحافیوں نے حجاج کو پانی سے شرابورہوتے دیکھا اور رضاکاروں کو گرمی سے نمٹنے میں مدد کیلئے ٹھنڈے مشروبات اور آئس کریم تقسیم کرتے ہوئے دیکھا۔ سعودی حکام نے عازمین کو چھتری استعمال کرنے، پانی پیتے رہنے اور تپش کے اوقات میں دھوپ سے بچنے کا مشورہ دیا تھا۔ تاہم حج کے کئی ارکان جیسے کوہ عرفات پرنماز،کیلئےطویل مدت تک باہررہنےکی ضرورت پڑتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیل نے عالمی جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے: یو این

اس سال تقریباً اٹھارہ لاکھ عازمین حج نے شرکت کی جن میں سے سولہ لاکھ بیرون ملک سے آئے۔ دسیوں ہزارعازمین غیر قانونی راستوں کے ذریعے حج میں شامل ہونے کی کوشش کرتے ہیں، ان غیررجسٹرڈ عازمین کو سعودی حکام کی طرف سے فراہم کردہ ایئر کنڈیشنڈ سہولیات تک رسائی نہ ہونے کے باعث گرمی کے شدید خطرات کا سامنارہتا ہے۔ فوت شدہ مصری حا جیوں میں بڑی تعداد غیر رجسٹرڈ حاجیوں کی تھی، جن کے سبب حاجیوں کے مصری کیمپ میں بڑے پیمانے پر بد نظمی پیدا ہو گئی، جس کے سبب کئی حاجیوں کوکھانے، پانی اورایئرکنڈیشن کےبنارہنا پڑا، جو بڑے پیمانے پراموات کاسبب بنا۔اس مہینے کے شروع میں سعودی حکام نےحج سے قبل لاکھوں غیررجسٹرڈ عازمین کو مکہ سے نکال دیاتھا۔ اس کے علاوہ انڈونیشیا، ایران اور سینیگال سمیت کئی ممالک نے بھی اموات کی اطلاع دی ہے، حالانکہ زیادہ تر نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ آیا وہ گرمی سے متعلق ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: علی گڑھ: ہجومی تشدد میں مسلم نوجوان کا قتل، ۴؍ حراست میں

سعودی وزیر صحت فہد بن عبدالرحمٰن الجلجیل نے کہا کہ حج کیلئےصحت کے منصوبوں پر کامیابی سے عمل درآمد کیا گیا، جس سےبڑے پیمانے پر بیماری کے پھیلاؤ کو روکا گیا۔ سرکاری سعودی پریس ایجنسی نےخبر دی کہ صحت کے حکام نے گرمی سے متعلق بیماریوں کیلئے، بروقت طبی امداد کیلئےاور ایمبولینس خدمات سے متعلق ۵۸۰۰۰؍ سے زیادہ ورچوئل مشاورت فراہم کیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK