کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنسلٹ (سی پی جے) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’۲۰۲۴ء میں دنیا کے ۱۸؍ ممالک میں ۱۲۴؍ صحافیوںاور میڈیا نمائندگان کو قتل کیا گیا ہے جن میں سے ۷۰؍فیصد صحافیوں کی موت کیلئے اسرائیل ذمہ دار ہے۔‘‘
EPAPER
Updated: February 12, 2025, 10:26 PM IST | Gaza
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنسلٹ (سی پی جے) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’۲۰۲۴ء میں دنیا کے ۱۸؍ ممالک میں ۱۲۴؍ صحافیوںاور میڈیا نمائندگان کو قتل کیا گیا ہے جن میں سے ۷۰؍فیصد صحافیوں کی موت کیلئے اسرائیل ذمہ دار ہے۔‘‘
رائٹرز کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ’’کمیٹی ٹوپروٹیکٹ جرنسلٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ’’گزشتہ سال صحافیوں کی ریکارڈ تعداد قتل ہوئی تھی جن میں سے ۷۰؍فیصد صحافیوں کی موت کیلئے اسرائیل ذمہ دار ہے۔‘‘کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنسلٹ (سی پی جے) نے اپنی رپورٹ میں نشاندہی کی ہے کہ ’’۲۰۲۴ء میں ۱۸؍ ممالک میں ۱۲۴؍صحافیوں کی موت ہوئی ہے۔ سی پی جے کے ہلاک ہونے والے صحافیوں اور میڈیا نمائندوں کی تعداد ریکارڈ کرنے کی شروعات کرنےکے دہائیوں بعد ایسا ہواہے۔ ۲۰۲۴ء صحافیوںاور میڈیا نمائندوں کیلئے مہلک ترین سال تھا۔‘‘کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ’’غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں ۸۵؍ صحافیوں کی موت ہوئی ہے۔ ادارے نے ’’اسرائیل پر صحافیوں کے قتل میں تفتیش کو روکنے اور ذمہ دار افراد کو جوابدہ نہ ٹھہرانے کا الزام عائد کیا۔‘‘
فلسطینی ذرائع کے مطابق ’’۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءسے جنوری ۲۰۲۵ء کے نصف میں ۲۰۵؍صحافیوں کی موت ہوئی ہے۔‘‘اسرائیلی فوج سے جب اس پر ردعمل کا اظہار کرنے کیلئے کہا گیا تواسرائیلی فوج نے کہا کہ ’’مبینہ واردات کے تعلق سے کافی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ ہم نے اس بات کی یقین دہانی کیلئے تمام کارآمد اقدامات کئے تھے کہ صحافیوں اور شہریوں کو زیادہ نقصان نہ ہو۔ ‘‘ اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’آئی ڈی ایف نے کبھی منظم طریقے سے صحافیوں کو نشانہ نہیں بنایا اور کبھی بھی جان بوجھ کر صحافیوں کو قتل نہیں کرے گا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکی مفادات کو نقصان کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ نےانسداد رشوت ستانی قانون کو روکا
سی پی جے کے مطابق گزشتہ برسوں میں صحافیوں اور میڈیا نمائندوں کے قتل میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ۲۰۲۳ء میں ۱۰۲؍ صحافیوں جبکہ ۲۰۲۲ء میں ۶۹؍ صحافیوں نے اپنی جانیں گنوائی تھیں۔سی پی جے نے مزید کہا ہے کہ ’’قبل ازیں صحافیوں کی موت میں اضافہ ۲۰۰۷ء میں ہوا تھا جب ۱۱۳؍ صحافیوں نےاپنی جانیں گنوائی تھیں اور نصف کی موت عراق جنگ کے سبب ہوئی تھی۔‘‘کمیٹی نے کہا کہ سوڈان اور پاکستان میںگزشتہ سال صحافیوں کی دوسری سب سے زیادہ تعداد کو قتل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ: کیا ہم انتخاب جیتنے کیلئے طفیلی طبقہ تو نہیں تشکیل دے رہے؟
سی پی جے کی تاریخ میں ۲۰۲۴ء صحافیوں کیلئے مہلک ترین سال تھا
سی پی جے کے سی ای او جودی گنسبرگ نے کہا کہ ’’سی پی جے کی تاریخ میں آج کے حالات صحافیوں کیلئے سب سے زیادہ خطرناک ہیں۔غزہ جنگ کی وجہ سے صحافیوں کی زندگیوںپر غیر معمولی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور تنازعات والے علاقوں میں صحافیوں کی حفاظت کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔‘‘ سی پی جے نے کہا کہ ’’صحافیوں اور میڈیا نمائندوں کے قتل میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سال ۲۴؍صحافیوں کو ان کے کام کی وجہ سے منظم طریقے سے قتل کیا گیا ہے جن میں سوڈان، میکسیکو، میانماراوردیگر ممالک شامل ہیں۔ سی پی جے نے اسرائیل کے ذریعے منظم طریقے سے صحافیوں کے قتل کے ۱۰؍ معاملات درج کئے ہیں۔‘‘کمیٹی نے کہاکہ ہم ۲۰؍ ایسے معاملات کی تفتیش کر رہے ہیں جہاں ہمیں یقین ہے کہ اسرائیل نے صحافیوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا ہے۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ ’’امسال اسرائیل نے اب تک تقریباً ۶؍ صحافیوں اور میڈیا کے نمائندگان کو قتل کیا ہے۔‘‘