Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

عالمی قرض ایک دہائی میں ۵۰؍ فیصد بڑھ گیا، عالمی جی ڈی پی کی شرح نمو سے زیادہ: آئی ایم ایف

Updated: March 08, 2025, 10:03 PM IST | Inquilab News Network | Washington

دوسری طرف اسی عرصہ میں ترقی یافتہ معیشتوں میں ۷ء۴۱ فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ابھرتی اور ترقی پذیر معیشتوں کی مجموعی گھریلو پیداوار میں ۲ء۵۳ فیصد اضافہ ہوا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ایک رپورٹ کے مطابق، پچھلی دہائی میں عالمی قرض میں تقریباً ۵۰ فیصد اضافہ ہوا جبکہ دنیا کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں ۴۶ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فنانس (آئی آئی ایف) کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ۲۰۱۵ء کے اواخر سے ۲۰۲۴ء کے آخر تک، عالمی قرض میں ۲ء۴۹ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس اضافہ کے بعد عالمی قرض ۳ء۲۱۳ کھرب ڈالر سے بڑھ کر ۴ء۳۱۸ کھرب ڈالر تک پہنچ گیا۔ اس طرح گزشتہ دہائی میں عالمی قرض میں ۱۰۵ کھرب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ 

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطابق، گزشتہ ۱۰ برسوں کے دوران تقریباً ۳۵ کھرب ڈالر کے اضافہ کے بعد عالمی کی ڈی پی ۱۱۰ کھرب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ دوسرے الفاظ میں کیا جائے تو عالمی قرض، دنیا کی جی ڈی پی سے تین گنا زیادہ ہوچکا ہے۔ اسی عرصہ میں گھریلو قرض ۵۰ فیصد اضافہ کے ساتھ ۱ء۶۰ کھرب ڈالر تک پہنچ گیا ہے اور غیر مالیاتی کمپنیوں کا قرض ۴۵ فیصد بڑھ کر ۳ء۹۱ کھرب ڈالر تک پہنچ گیا۔ مالیاتی اداروں کے قرض میں سب سے کم ۴ء۳۳ فیصد اضافہ ہوا اور ان کا مجموعی قرض بڑھ کر ۴ء۷۱ کھرب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ گزشتہ دہائی کے دوران حکومتی قرضہ میں ۷ء۶۷ فیصد اضافہ ہوا اور عالمی سطح پر حکومتوں کا قرضہ جو ۲۰۱۵ء کے اواخر میں ۸ء۵۶ کھرب ڈالر تھا، ۲۰۲۴ء کے آخر تک ۳ء۹۵ کھرب ڈالر ہوچکا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان میں امیروں کی تعداد میں اضافہ،۱۹۱؍ارب پتی

اگر جی ڈی پی کی بات کریں تو ترقی یافتہ معیشتوں میں ۷ء۴۱ فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ابھرتی اور ترقی پذیر معیشتوں کی مجموعی گھریلو پیداوار میں ۲ء۵۳ فیصد کا اضافہ ہوا۔ ۲۰۲۰ء کووڈ-۱۹ کی وجہ سے عالمی جی ڈی پی میں سال بہ سال تقریباً ۵ء۲ فیصد کی کمی ہوئی جبکہ اس دوران عالمی قرض ۱۳ فیصد بڑھ کر ۲ء۲۹۱ کھرب ڈالر تک پہنچ گیا۔ 

آئی آئی ایف کے اعداد و شمار کے مطابق، عالمی ادارہ صحت کے ذریعے جنوری ۲۰۲۰ء میں وبائی مرض کے متعلق اعلان کئے جانے کے بعد عالمی قرض میں ۲ء۲۳ فیصد اضافہ ہوا اور وہ ۴ء۲۵۸ کھرب ڈالر سے بڑھ کر ۴ء۳۱۸ کھرب ڈالر تک پہنچ گیا۔ اسی عرصے کے دوران، عالمی جی ڈی پی میں تقریباً ۲۶ فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس دوران عالمی تجارت میں بھی اضافہ ہوا جو تقریباً ۱۶ کھرب ڈالر سے دگنا ہو کر تقریباً ۳۳ کھرب ڈالر تک پہنچ گئی۔

یہ بھی پڑھئے: معیشت کی سست روی اور’ ٹیرف وار‘ میں گھر خریدنا مہنگا ہوسکتا ہے

امریکہ پر سب سے زیادہ قرض

رپورٹ کے مطابق، ۲۰۲۴ء کے آخر تک امریکہ کا کل قرضہ ۸۳ء۹۷ کھرب ڈالر ہے۔ اس میں گزشتہ دہائی کے دوران ۵ء۶۲ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق، عالمی قرض کا ایک تہائی صرف امریکہ کے ذمہ ہے۔ اس عرصے کے دوران دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کی شرح نمو ۵۸ء۴ فیصد رہی جو قرضوں میں اضافے کے مقابلے کم ہے۔

اس عرصہ میں یورپی ممالک کے قرضہ میں ۲۲ فیصد اضافہ دیکھنے ملا ہے۔ یورپ کے ذمہ قرض ۵ء۵۴ کھرب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ یورپی معیشتوں میں ۱۰ سال کی مدت کے دوران ۵ء۳۸ فیصد اضافہ ہوا ہے جو قرض میں اضافہ کی شرح کے مقابلے زیادہ ہے۔ گزشتہ دہائی کے دوران برطانیہ کے قرضے میں ۵ء۱۲ فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس کی جی ڈی پی میں ۵ء۲۲ فیصد اضافہ ہوا۔ ۲۰۲۴ء کے آخر تک روس کا قرض ۶ء۲ کھرب ڈالر تھا، جس میں ۷ء۶۷ فیصد اضافہ ہوا جبکہ روسی معیشت میں ۳ء۶۰ فیصد اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کا کنیڈا اور میکسیکو پر ٹیریف اقدام موخر، کنیڈا کا محصول برقرار رکھنے کا فیصلہ

اسی عرصے کے دوران، عالمی سطح پر دوسری سب سے بڑی معیشت چین کے قرض ۴ء۱۲۳ فیصد بڑھ کر ۴ء۶۲ کھرب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ اس کے مقابلے، ملک کی جی ڈی پی میں ۵ء۶۴ فیصد اضافہ ہوا جو اس کے قرضوں میں اضافہ کی شرح کے نصف کے قریب ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK