پاپ کارن پر جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن سوشل میڈیا پر تنقیدوں کی زد پر ہیں۔ جی ایس ٹی جیسے پیچیدہ ٹیکس نظام کو مزید پیچیدہ بنانے کا الزام۔ ماہرین معاشیات اور عام شہریوں نے سوشل میڈیا پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔
EPAPER
Updated: December 24, 2024, 10:03 PM IST | New Delhi
پاپ کارن پر جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن سوشل میڈیا پر تنقیدوں کی زد پر ہیں۔ جی ایس ٹی جیسے پیچیدہ ٹیکس نظام کو مزید پیچیدہ بنانے کا الزام۔ ماہرین معاشیات اور عام شہریوں نے سوشل میڈیا پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔
جی ایس ٹی کونسل کی جانب سے ’’پاپ کارن‘‘ جیسے کم قیمت میں دستیاب اور ہر خاص و عام مقبول اسنیک پر شکر اور مسالوں کی بنیاد پر مختلف طریقے سے ٹیکس لگانے کے اقدام نے ملک بھر میں غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ اس اعلان کے بعد سے وزیر مالیات نرملا سیتا رمن، اپوزیشن، ماہرین معاشیات اورشہریوں کی تنقیدوں کی زد پر ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین حکومت کے اس عمل پر حیرت اور غصے کا اظہار کررہے ہیں۔ اس ضمن میں دو سابق سرکاری اقتصادی مشیروں نے ۲۰۱۷ء میں نافذ کئے گئے گڈز اینڈ سروسیز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے نظام پر سوال بھی اٹھائے ہیں۔ واضح رہے کہ ۲۱؍ دسمبر کو نرملا سیتارمن کی قیادت میں جی ایس ٹی کونسل نے اعلان کیا کہ اب نمک اور مسالوں والے نان برانڈیڈ پاپ کارن پر ۵؍ فیصد، پری پیکڈ برانڈیڈ پاپ کارن پر ۱۲؍ فیصد، اور کیریمل پاپ کارن پر ۱۸؍ فیصد جی ایس ٹی نافذ ہوگا۔ واضح رہے کہ پاپ کارن کی اقسام میں کیریمل کو میٹھی اشیاء یعنی شکر سے بنی اشیاء کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
وزیر مالیات کے اس اعلان کے بعد ماہرین معاشیات تک حیران رہ گئے اور سوشل میڈیا پر اپنے غصے کا اظہار کیا۔ ماہر معاشیات پروفیسر کرشنا مورتھی سبرامنین نے لکھا کہ ’’پیچیدگی، بیوروکریٹس کیلئے خوشیاں اور شہریوں کیلئے ڈراؤنا خواب ہے۔‘‘
انفوسس کے سابق سی ایف او ٹی وی موہن داس پائی نے ایکس پر لکھا کہ ’’یہ احمقانہ اور پیچیدہ ہے۔ یہ ’’ٹیکس دہشت گردی‘‘ کا باعث بنے گا۔ شہری ایک بری پالیسی کا شکار ہو رہے ہیں جس سے وہ اس نظام میں الجھ کر رہ جائیں گے۔ جی ایس ٹی کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔‘‘
ماہر اقتصادیات گرجوت اہلووالیا نے نرملا سیتا رمن کا ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ’’ ہندوستان کی وزیر مالیات کا پاپ کارن پر جی ایس ٹی کی تفصیل سمجھانے کا لمحہ ایسا ہی تھا کہ آپ پاپ کارن کھاتے ہوئے اسے انجوائے کریں۔‘‘
سماجوادی کے ایم ایل رئیس شیخ نے پوسٹ کیا کہ ’’پاپ کارن کی جی ایس ٹی تڑکہ! عام جنتا کیلئے ۵؍ فیصد، خاص جنتا کیلئے ۱۲؍ فیصد اور امیر جنتا کیلئے ۱۸؍ فیصد۔ مودی جی نے ٹائم پاس (اسنیک) پر بھی ٹیکس لگانے کا طریقہ ڈھونڈ لیا۔‘‘
دی اسکن ڈاکٹر نامی صارف نے سوال پوچھا کہ ’’اگر نمکین پارپ پر ۵؍ فیصد اور کیریمل پر ۱۸؍ فیصد جی ایس ٹی عائد کیا جارہا ہے تو نمکین کیریمل پاپ کارن پر کتنا فیصد جی ایس ٹی ہوگا؟‘‘
یہ بھی پڑھئے: بڑی کمپنیوں کو ’کوئک کامرس‘ میں چھوٹی کمپنیوں سے چیلنج
دوسری جانب، شہریوں نے بھی حکومت کے اس عمل کی مذمت کی۔ دیا نامی ایک ویریفائیڈ صارف نے لکھا کہ ’’وزارت خزانہ ہر چیز کو اتنا پیچیدہ کیوں بناتی ہے؟ میرے خیال میں ان کے پاس زائد عملہ اور کافی بیکار وقت ہے۔ اس لئے یہ اپنے آپ کو کارآمد محسوس کروانے کیلئے اس قسم ضابطے اور ٹیکس لے کر آتے ہیں۔‘‘
جی ایس ٹی نظام کے ماہر سمجھے جانے والے گوریش مہرہ نے پوسٹ کیا کہ ’’نرملا میڈم! جی ایس ٹی کو آسان بنانا وقت کا تقاضا ہے۔ ایک ہی شے پر ٹیکس کی متعدد شرحیں یہ نظام مزید پیچیدہ کرتی ہے۔ پاپ کارن ہو، کیک ہو، کاریں ہوں، یا کپڑے جوتے، ایک ہی شے کیلئے ٹیکس کی متعدد شرحیں کی یہ ’’نئی حکمت عملی‘‘ کاروبار میں سہولت فراہم کرنے کی سمت میں نہیں ہے۔‘‘
ماہر غذائیت اشوک پٹیل نے پاپ کارن کے غذائی اجزاء کی تفصیل لکھتے ہوئے سیتارمن پر طنز کیا کہ ’’پاپ کارن کی تمام اقسام پر کیریمل کی طرح ٹیکس لگایا جائے کیونکہ سادہ پاپ کارن میں بھی ۰ء۹؍ فیصد شکر ہوتی ہے۔ امید ہے کہ نرملا جی، اس جانب توجہ دیں گی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ٹیکس وصولی پر پناما اور امریکہ میں لفظی جھڑپ
دیسی ہوم لینڈر نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’’ہمارے کھانے کا نصف حصہ یہ (حکومت) ٹیکس لے لیتے ہیں۔ یہ کیسا انصاف ہے؟‘‘
لوسٹ ہینڈریلز نامی صارف نے لکھا کہ ’’ان تمام غلطیوں میں ریاستی حکومت کا کردار واضح نہیں ہے۔ ہماری ریاستی حکومتیں مرکز کو جو تجویز دے رہی ہیں کیا ان پر عوام کی رائے لی گئی ہے؟ عوام اندھیرے میں ہیں اور جی ایس ٹی کی پیچیدگیاں انہیں مزید تاریکی میں دھکیل رہی ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ عوام کیلئے کئے جانے فیصلوں میں عوامی رائے لی ہی نہیں جاتی۔‘‘