• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہیتی: مہاجرین کی کشتی میں آگ لگ گئی، ۴۰؍ جاں بحق، زخمی اسپتال داخل

Updated: July 20, 2024, 9:54 PM IST | Port-au-Prince

جمعہ کو آئی او ایم نے اطلاع دی ہے کہ ہیتی کے شمالی ساحل پر کیپ ہیتیئن کے قریب ایک کشتی میں آگ لگنے سے کم از کم ۴۰؍ تارکین وطن ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ آگ لگنے کی وجہ پیٹرول کے ڈرمز تھے۔ ادارے نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ محفوظ اور قانونی راستوں سے ہجرت کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کریں۔

The situation in Haiti is getting worse. Photo: X
ہیتی کے حالات خراب ہوتے جارہے ہیں۔ تصویر: ایکس

گزشتہ دن اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (آئی او ایم، انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن)نے کہا ہے کہ ہیتی کے شمالی ساحل پر کیپ ہیتیئن کے قریب ایک کشتی میں آگ لگنے سے کم از کم ۴۰؍ تارکین وطن ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ آئی او ایم نے اس سانحہ پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ آئی او ایم نے کہا کہ ’’ہم تارکین وطن کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور اس سانحے میں زندہ بچ جانے والوں کی مدد کیلئے کام کر رہے ہیں۔‘‘ جس کشتی میں آگ لگی، اس میں ۸۰؍ سے زائد ہیتی باشندے سوار تھے جو بدھ کو لبادی کی بندرگاہ سے ترک اور کیکوس جزائر کی جانب روانہ ہوئے تھے۔ ۴۱؍ تارکین وطن جنہیں ہیتی کوسٹ گارڈ نے بچایا، اس وقت اسپتالوں میں ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: وشال گڑھ مسجد پر حملہ منصوبہ بند سازش، اس میں بھِڑے کے لوگ ملوث ہیں : پرکاش امبیڈکر

جھلسنے سمیت گیارہ افراد کو علاج کیلئے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ شہری تحفظ کے اہلکار جین ہینری پیٹ نے بتایا کہ آگ بظاہر اس وقت لگی جب پیٹرول کے دو ڈرم بھڑک اٹھے۔ المناک حادثے میں کشتی کا کپتان جاں بحق ہوگیا۔ ملک میں آئی او ایم کے چیف آف مشن گریگوئیر گڈسٹین نے کہا کہ ’’یہ تباہ کن واقعہ بچوں، خواتین اور مردوں کو غیر قانونی راستوں سے ہجرت کرنے والے خطرات کو اجاگر کرتا ہے، جو نقل مکانی کیلئے محفوظ اور قانونی راستوں کی اہم ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ ہیتی ایسے گروہوں کے تشدد کی لہر سے نبرد آزما ہے جو قتل، اغوا، عصمت دری اور حملوں سے آبادی کو خوفزدہ کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: پوجا کھیڈکرپر جعلسازی کا الزام، ایف آئی آر درج

ملک کے دارالحکومت پورٹ او پرنس کے ۸۰؍ فیصد حصے پر پُرتشدد گروہوں کا کنٹرول ہے۔ اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ تشدد کے سبب مارچ سے اب تک تقریباً ۵؍ لاکھ ۸۰؍ ہزار افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ آئی او ایم نے کہا کہ ’’ہیتی باشندوں کی اکثریت کیلئے باقاعدہ ہجرت ایک انتہائی مشکل سفر ہے جس پر غور کیا جانا چاہئے۔ انہیں یوں چھوڑ دینے کے سبب وہ غیر قانونی نقل مکانی کو اپنا واحد آپشن سمجھتے ہیں۔ اکثر وہ خطرناک راستے اپناتے ہیں اور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: یو پی ایس سی چیئرمین منوج سونی اپنی مدت کار پوری کرنے سے قبل ہی مستعفی

خیال رہے کہ خطے کے ممالک بشمول امریکہ، بہاماس، ترک اور کیکوس جزائر اور جمیکا نے ہیتی سے آنے والی کشتیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی اطلاع دی ہے۔ آئی او ایم کا کہنا ہے کہ اس سال ۸۶؍ ہزار سے زائد تارکین وطن کو پڑوسی ممالک نے زبردستی ہیتی واپس بھیجا ہے۔ ہیتی کی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ خفیہ دوروں کے انعقاد کے ذمہ دار لوگوں کو تلاش کر رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK