• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہیتی : ۳؍ لاکھ سے زائد بچے تشدد کے سبب بے گھر ہوئے ہیں: یونیسیف

Updated: July 02, 2024, 2:37 PM IST | Port-au-Prince

ہیتی میں جاری تشدد کے درمیان یونیسیف نے نشاندہی کی ہے کہ ملک میں ۳؍ لاکھ سے زائد بچے بے گھر ہوئے ہیں اور بے گھر افراد کی تعداد میں آدھی سے زائد آبادی بچوں کی ہے۔ ادارے کے مطابق ہیتی میں غذا، پانی اور بنیادی اشیاء کی قلت کے درمیان بچوں کو زندہ رہنے کیلئے گینگس میں شامل ہونے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

Children in Haiti are living in difficult conditions. Image: X
ہیتی میں بچے مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ تصویر: ایکس

اقوام متحدہ (یو این) کی ایجنسی برائے اطفال نے کہا دکہ ہیتیوںکے تشدد کے نتیجے میں مارچ سے ۳؍ لاکھ سے زائد بچے بے گھر ہوئے ہیں۔ یونیسیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ملک میں تشدد کے نتیجے میں گزشتہ ۴؍ ماہ میں بے گھر ہونے والے  تقریباً ۵؍ لاکھ ۸۰؍ ہزار شہریوں میں آدھی سے زائد آبادی بچوں کی ہے۔

خیال رہے کہ تشدد میں اضافہ فروری کے آخر میں اس وقت شروع ہوا جب اہم سرکاری انفراسٹرکچر پر مربوط حملوں کے نتیجے میں اپریل میں وزیر اعظم ایریل ہنری کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔

اس ضمن میں یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین روسیل نے کہا ہے کہ ’’ہماری آنکھوں کے سامنے ہونے والی تباہی کی وجہ سے بچوں کو سب سے زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بے گھر بچوں کو محفوظ ماحول اور عالمی برادری کے تعاون اور فنڈنگ میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

یو این کی ایجنسی نے بتایا کہ ’’گینگس نے ملک کی راجدھانی پورٹ او پرنس اور اس کے اندراور باہر جانے والی کلیدی سڑکوں پرتقریباً ۸۰؍ فیصد قبضہ کیا ہوا ہے۔ ۲۰۲۴ء کے پہلے ۳؍ ماہ میں ملک میں تشدد کے سبب ۲؍ ہزار ۵۰۰؍سے زائد افراد ہلاک اورزخمی ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے حکومت سے پارلیمنٹ میں صحافیوں کی مکمل رسائی کا مطالبہ کیا

ادارے نے ہیتی میں تشد د کے درمیان بچوں کی حالت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’متعدد بچے عارضی شیلٹرز میں رہنے پر مجبور ہیں، جن میں اسکول بھی شامل ہے جہاں صاف صفائی کا نظام ٹھیک نہیںجس کی وجہ سے بچوں کے مختلف امراض میں مبتلا ہونے کے آثار ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: نفرت کیخلاف لوک سبھا میں راہل کی تقریر، بی جے پی تلملا گئی

جو اسکولیں بند ہیں وہاں ڈراپ آؤٹ کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ایجنسی نے مزید کہا کہ ’’ہیتی میں بچوں کو زندہ رہنے کیلئے پرتشدد گینگس میں شامل ہونے پر مجبور کیا جاتا ہے کیونکہ اکثر وہ غذائی قلت، صحت، صاف پانی اور دیگر بنیادی اشیاء کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہیتی میں بے گھر بچوں میں جنسی ہراسانی، استحصال، زیادتی اور خاندانوں سےالگ ہونے کی شرح میں اہم اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

یہ بھی پڑھئےـ اشوکا یونیورسٹی کی تقریب میں آزادی ٔ فلسطین کی حمایت

خیال رہے کہ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب ہیتی کو فوجی گینگوں سےبچانے کیلئے سیکڑوں کینیائی باشندے ہیتی پہنچے ہیں۔ 
پیر کو اقوام متحدہ کے ڈپٹی نیشنل ایڈوائزر جوناتھن فائنر نے ہیتی کے وزیر اعظم گیری کونیلے سے ہیتی میں اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ مشن کی ابتدائی تعیناتی کے بارے میں گفتگو کرنے کیلئے ملاقات کی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK