Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہارورڈ کو یہود مخالف رویے کا دھمکی آمیزخط غلطی سے بھیجا گیا تھا: ٹرمپ انتظامیہ

Updated: April 19, 2025, 8:33 PM IST | Washington

نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے کچھ اندرونی ذرائع کا خیال تھا کہ خط قبل از وقت جاری کیا گیا تھا، جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ یہ صرف اندرونی ٹاسک فورس کیلئے تھا ۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے کچھ اندرونی ذرائع کا خیال تھا کہ خط قبل از وقت جاری کیا گیا تھا، جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ یہ صرف اندرونی ٹاسک فورس کیلئے تھا ۔ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ نے اب کہا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کو یہودی مخالف رویے کے الزامات پر بھیجا گیا خط، جس نے آئیوی لیگ یونیورسٹی کے ساتھ تصادم کو جنم دیا، غلطی سے بھیجا گیا تھا۔اس خط میں یونیورسٹی کی بھرتی، داخلے، اور نصاب کی پالیسیوں کے حوالے سے ایک سلسلہ وار ہدایات دی گئی تھیں، ایسے مطالبات جنہیں ہارورڈ کے عہدیداروں نے حد سے زیادہ مداخلت قرار دیاتھا۔  

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کی مخالفت کو عوامی تحریک میں بدل دینے کی کوشش، دوسرا ملک گیر احتجاج

امریکہ کی معتبر ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک ہارورڈ نے پیر کو انتظامیہ کے مطالبات کو رسمی طور پر مسترد کر دیا۔خبر کے مطابق جوں ہی یونیورسٹی نے اسے مسترد کیا ، ٹرمپ انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ یہ خط غیر مجازتھا۔ اگرچہ۱۱؍ اپریل کے خط کا مواد اصلی تھا، لیکن انتظامیہ کے اندر اس کے بھیجنے کے طریقے اور وجوہات کے بارے میں مختلف رائے تھیں۔کچھ وائٹ ہاؤس کے اندرونی ذرائع کا خیال تھا کہ خط قبل از وقت جاری کیا گیا تھا، جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ یہ صرف اندرونی ٹاسک فورس کی گردش کیلئے  تھا نہ کہ ہارورڈ کو بھیجنے کیلئے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکی فضائیہ کا یمن میں تیل بندرگاہ پر خطرناک فضائی حملہ، ۷۴؍ جاں بحق

ہارورڈ نے اس خیال کی سختی سے مخالفت کی کہ خط کو سرکاری سے کم سمجھا جا سکتا ہے۔ہارورڈ نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا،’’خط پر تین وفاقی عہدیداروں کے دستخط تھے، سرکاری لیٹر ہیڈ پر تھا، ایک سینئر وفاقی عہدیدار کے ای میل ان باکس سے بھیجا گیا تھا اور۱۱؍ اپریل کو وعدے کے مطابق بھیجا گیا تھا۔‘‘ یونیورسٹی کے بیان میں مزید کہا گیاکہ ’’ہمارے لیے یہ واضح نہیں ہے کہ حکومت کے حالیہ الفاظ اور اعمال میں سے کون سی چیز غلطی تھی یا حکومت واقعی میں کیا کرنا اور کہنا چاہتی تھی۔ لیکن یہاں تک کہ اگر خط ایک غلطی تھی، تو حکومت کی جانب سے اس ہفتے کیے گئے اقدامات کے طلباء، ملازمین، اور `دنیا میں امریکی اعلیٰ تعلیم کے وقارپر حقیقی زندگی کے اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: سری لنکا نے ہندوستان کیساتھ زمینی رابطے کی تجویز مسترد کر دی

وائٹ ہاؤس کی سینئر پالیسی اسٹریٹجسٹ مے میل مین نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا، ’’ہارورڈ کے وکیلوں کی جانب سے یہ بدانتظامی تھی کہ انہوں نے فون اٹھا کر یہودی مخالف ٹاسک فورس کے اراکین کو کال نہیں کی جن کے ساتھ وہ ہفتوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ اس کے بجائے، ہارورڈ نے ایک مظلومیت مہم چلائی۔پھر بھی، میل مین نے ایک مشروط مصالحت کی پیشکش کی، یہ کہتے ہوئے کہ’’ اگر ہارورڈ ٹرمپ کے مطالبات کو ماننے اور کیمپس میں یہودی مخالف رویے کی اجازت دینے پر اپنے طلباء سے معافی مانگنے سمیت دیگر شرائط پر راضی ہو تو بات چیت دوبارہ شروع کرنے کاایک ممکنہ راستہ باقی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK