Updated: September 03, 2024, 10:25 PM IST
| New Delhi
نیٹ فلکس کی حالیہ ویب سیریز کو قندھار طیارہ اغوا پر مبنی ہے اس میں اغواکاروں کے ہندو نام کے سبب تنازع پیدا ہو گیا ہے، سچے واقع پر مبنی اس ڈرامے میں اغواکاروں کو وہی نام دئے گئے ہیں جو انہوں نے عرفی طور پر استعمال کئے تھے۔لیکن وزارت نشریات نے سمن جاری کرکے نیٹ فلکس کے نمائندوں کو عوام کے مذہبی جذبات ملحوظ رکھنے کی ہدایت دی ۔
نیٹ فلکس کی ویب سیریزآئی سی ۸۱۴؍ کی ایک تصویر۔ تصویر: آئی این این
مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے پیر کو نیٹ فلکس کے نمائندوں کو سمن جاری کیا، یہ سمن نیٹ فلکس کی حالیہ سیریز آئی سی ۸۱۴؍ دی قندھار ہائی جیک جو سچے واقع پر مبنی ہے اس میں طیارہ اغوا کاروں کے عرفی نام کے خلاف دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے اعتراض کے بعد جاری کیا گیا۔انڈین ایکسپریس نے وزارت کے ذرائع سے خبر دی کہ وزارت نے کہا کہ نیٹ فلکس کے نمائندوں کو اتنے حساس موضوع پر عوامی جذبات کا لحاظ رکھنا چاہئے۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطین کے تقریباً چھ لاکھ اسکولی بچے نفسیاتی صدمے سے دوچار: فلسطینی امدادی ادارہ
واضح رہے کہ چھ قسطوں کی یہ سیریز۱۹۹۹ء میں انڈین ائیر لائن کے طیارہ آئی سی ۸۱۴؍ جس میں ۱۷۶؍ مسافر سوار تھے، جسے اغوا کر لیا گیا تھا، اس پر مبنی ہے، اس میں اغوا کاروں نے اپنے حقیقی نام کی بجائے عرفی نام چیف، ڈاکٹر، برگر، بھولا، شنکر، استعمال کیا تھا۔نیٹ فلکس کا کہنا ہے کہ اس نے یہ ڈرامہ اس طیارہ کے پائلٹ کی کتاب سے متاثر ہوکر تیار کیا ہے، جس کا نام فلائٹ انٹو فئیرہے۔اس کتاب کو کیپٹن دیوی شرن اور صحافی سیرین جوئے چودھری نے ترتیب دی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نتیش رانے کے خلاف مسلم خواتین اور دلت تنظیموں کا احتجاج
اس ویب سیریز کے بائیکا ٹ کی اپیل کئی سوشل میڈیا صارفین کے ساتھ بی جے پی کےسابق مرکزی وزیر نے بھی کی ہے۔راجیو چندر شیکھر نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا کہ یہ بات بر صغیر کے تمام عوام کے علم میں ہے کہ اس اغوا کی کارروائی کو پاکستان کی آئی ایس آئی نے انجام دیا تھا، لیکن اس فلم میں اغواکاروں کو ہندو نام دئے گئے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے اس بات پر اطمنان کا اظہار کیا ہے کہ وزارت نے اس بات کو از خود محسوس کرکے نیٹ فلکس کو سمن جاری کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’حضور محمد ؐسب کیلئے‘ مہم سے متعلق خواتین کی اہم نشست
انڈین ایکسپریس کے مطابق وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر ۶؍ جنوری ۲۰۰۰ء کا ایک بیان موجود ہے،جس میں اس بات کا ذکر ہے کہ دہشت گرد تنظیم حرکت المجایدین کے اغواکاروں نے اپنے اصلی نام کی جگہ یہ فرضی نام استعمال کئے تھے۔واضح رہے کہ کاٹھمنڈو سے دہلی جانے والے اس طیارہ کو اغوا کرکے مختلف شہروں سے ہوتے ہوئے طالبان کے زیر حکومت افغانستان کے قندھار ہوئی اڈاہ پر لے جایا گیا تھا، اس طیارہ اغواکے بدلے میں دہشت گردی کے جرم میں سزا یافتہ تین قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی تھی۔