حوثی لیڈر عبدالمالک الحوثی نے اعلان کیا کہ ان کی افواج امریکی فوجی کارروائیوں کے جواب میں مزید حملے کریں گی اور ڈرون اور میزائلوں کے ذریعے، امریکہ کے جنگی اور بحری جہازوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔
EPAPER
Updated: March 17, 2025, 8:22 PM IST | Inquilab News Network | Sanaa / Washington
حوثی لیڈر عبدالمالک الحوثی نے اعلان کیا کہ ان کی افواج امریکی فوجی کارروائیوں کے جواب میں مزید حملے کریں گی اور ڈرون اور میزائلوں کے ذریعے، امریکہ کے جنگی اور بحری جہازوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔
حوثیوں نے اعلان کیا کہ انہوں نے اتوار کو شمالی بحیرہ احمر میں امریکہ کے یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین طیارہ بردار بحری جہاز اور اس کے ساتھ آنے والے جنگی جہازوں پر ڈرونز کے علاوہ ۱۸ بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے ساتھ حملہ کیا۔ حوثی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ ساری نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حکم پر یمنی باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں بشمول دارالحکومت صنعا اور سعودی عرب کی سرحد سے متصل صوبہ صعدہ پر ۴۷ سے زائد امریکی فضائی حملوں کے جواب میں یہ حملے کئے گئے۔ ساری نے اعلان کیا کہ یمن کی مسلح افواج، ہمارے ملک کے خلاف جارحیت کے جواب میں بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں تمام امریکی جنگی جہازوں کو نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کرے گی۔
یہ بھی پڑھئے: شام: حلب انٹرنیشنل ایئرپورٹ ۱۸؍ مارچ سے دوبارہ شروع ہوگا
حوثیوں پر امریکی حملے
واضح رہے کہ اسرائیل کے ذریعے ۲ مارچ کو غزہ میں انسانی امداد روکنے کے بعد حوثیوں نے ۷ مارچ کو اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ وہ ۴ دن کے اندر غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دے ورنہ اسرائیل سے وابستہ بحری جہازوں کے خلاف نئی سمندری کارروائیوں کا آغاز کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ حوثی ۲۰۲۳ء کے اواخر سے بحیرہ احمر، باب المندب اور خلیج عدن سے گزرنے والے اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کر رہے ہیں جس سے عالمی تجارت میں خلل پڑا ہے۔ حوثیوں نے بارہا بحیرہ احمر میں بین الاقوامی جہازوں پر حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں ۲ جہاز ڈوب چکے ہیں۔ ٹرمپ کی حلف برداری سے ایک دن قبل ۱۹ جنوری کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد یہ حملے رک گئے تھے۔
حالیہ دنوں میں حوثیوں کی جانب سے اسرائیلی جہازوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد سنیچر کو ٹرمپ نے حوثیوں کے خلاف "زبردست مہلک طاقت" استعمال کرنے کا عزم کیا جب تک کہ وہ اہم سمندری گزرگاہ میں اپنے حملے بند نہیں کر دیتا۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر باغی گروپ نے بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملے جاری رکھے تو "جہنم کی بارش ہوگی"۔ اس کے بعد ٹرمپ کے حکم پر امریکی بحریہ نے حوثی باغیوں پر فضائی حملے شروع کئے۔ امریکہ نے بتایا کہ اس کے حملوں کا مقصد دنیا کے مصروف ترین بحری راستوں میں ایک میں فوجی اور تجارتی جہازوں پر باغیوں کو حملہ کرنے سے روکنا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: یمن پر امریکہ کے فضائی حملے،۳۱؍ افراد جاں بحق
حوثیوں نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیلئے انہوں نے اسرائیلی جہازوں کے خلاف اقدامات کئے۔ حوثیوں کے زیر انتظام وزارت صحت نے بتایا کہ سنیچر کو امریکی فضائی حملوں میں ۵ خواتین اور ۲ بچوں سمیت زائد از ۵۳ افراد ہلاک ہوئے جبکہ صنعاء اور صعدہ میں امریکی حملوں کے نتیجے میں ۱۰۰ سے زائد افراد زخمی ہوئے، جن میں ایک درجن سے زائد افراد شدید زخمی ہیں۔
امریکہ کی بحری ناکہ بندی میں توسیع کا انتباہ
حوثی لیڈر عبدالمالک الحوثی نے اعلان کیا کہ ان کی افواج امریکی فوجی کارروائیوں کے جواب میں مزید حملے کریں گی اور وہ ڈرون اور میزائلوں کے ذریعے، امریکی جنگی جہازوں، طیارہ بردار بحری جہازوں اور بحری جہازوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔ اتوار کو ایک ویڈیو بیان میں الحوثی نے مزید کہا کہ یمن پر امریکی فضائی حملوں کے بعد حوثی فورسیز پہلے ہی میزائل اور ڈرون حملے کر چکی ہیں۔ ہم کشیدگی کا جواب شدت سے دیں گے۔ یہ ہماری پسند، ہمارا فیصلہ اور ہمارا طریقہ ہے۔
الحوثی نے واشنگٹن پر سمندر کو میدان جنگ میں تبدیل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ امریکہ سمندر کو جنگی علاقے میں تبدیل کرکے سمندری جہاز رانی کو متاثر کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی طرح امریکہ بھی اب حوثیوں کی بحری ناکہ بندی میں شامل رہے گا یہاں تک اس کی جارحیت رک جائے۔ ہمارا فیصلہ واضح تھا- ہم نے شروع میں صرف اسرائیلی دشمن کو نشانہ بنایا۔ اب، امریکہ کو بھی ناکہ بندی میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے دیگر ممالک پر زور دیا کہ یہ تمام ممالک کا فرض ہے، وہ پہچانیں کہ امریکہ جہازرانی کیلئے خطرہ ہے، امریکہ سمندری سلامتی اور بحری جہازوں کی نقل و حرکت کیلئے خطرہ ہے۔
الحوثی نے امریکہ اور اسرائیل دونوں کو خطہ میں عدم استحکام کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونون مالک "عالمی سطح پر اور پورے خطے میں برائی اور خطرے کے منبع" ہیں۔ برائی اور جرم وہی کرتے ہیں۔ یہی ۲ ممالک جارحیت کا سہارا لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے فنڈنگ ختم کرنے کا شاخسانہ، `وائس آف امریکہ کے ۱۳۰۰؍ ملازمین چھٹی پر
ٹرمپ نے ایران کو متنبہ کیا
ٹرمپ نے سنیچر کو تہران کو متنبہ کیا کہ امریکہ، حوثیوں سمیت تمام علاقائی پراکسی تنظیموں کی پراکسی کارروائیوں کیلئے اسے "مکمل طور پر جوابدہ" ٹھہرائے گا۔ اتوار کو ایران نے حوثیوں کے حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی۔ ملک کے نیم فوجی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی نے سرکاری میڈیا پر بیان دیا کہ تہران پورے خطے میں ان عسکریت پسند گروپوں کی "قومی یا آپریشنل پالیسیوں کو ترتیب دینے میں کوئی کردار ادا نہیں کرتا"۔