Updated: September 11, 2024, 11:54 AM IST
| Budapest
تارکین وطن کی پالیسی کے تعلق سے یورپی یونین سے اختلاف کرتے ہوئے ہنگری نے دھمکی دی ہے کہ وہ تارکین وطن کو برسلز جانے کیلئے مفت سہولت فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے، جبکہ یورپی یونین نے یورپی کمیشن کی خلاف ورزی کی پاداش میں ہنگری پر ۲۰۰؍ ملین یورو کا جرمانہ عائد کیا ہے، اس معاملے پر اب ہنگری اور یورپی یونین مدمقابل آکر کھڑے ہو گئے ہیں۔
منگل کو یورپی یونین بلاک کے ایک طاقتور شاخ نے متنبہ کیا ہے کہ ہنگری کی جانب سے یورپی یونین کی پالیسی کی مخالفت میں تارکین وطن کا قافلہ بروسلز روانہ کرنے کی دھمکی ناقابل قبول ہے۔ گزشتہ ہفتہ ہنگری کی تارکین وطن مخالف حکومت نے اشارہ دیا تھا کہ وہ تارکین وطن کو بروسلز کی جانب یک طرفہ مفت سفر کی سہولت فراہم کرنے کے اپنے ارادے میں سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔جس کا مقصد یورپی یونین پر ہنگری کی تارکین وطن مخالف پالیسی پر عائد بھاری جرمانہ کو ختم کرنے کیلئے دبائو قائم کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ: فلسطینی تجویز میں اسرائیل سے ۶؍ ماہ میں غزہ اور مغربی کنارے سے نکلنے کا مطالبہ
جون میں یورپی یونین کی عدالت انصاف نے ہنگری پرپناہ کے متلاشی اصولوں کی خلاف ورزی کی پاداش میں ۲۰۰؍ ملین یورو کا جرمانہ عائد کیا تھا، اس کے علاوہ جب تک ہنگری اپنی پالیسی کو یورپی یونین کے قوانین کے موافق نہ بنالے تب تک یومیہ ایک ملین یورو کا مزید جرمانہ عائد کیا تھا۔ حالانکہ ہنگری نے اس رقم کی ادائیگی میں تاخیر سے کام لیا تھا۔ ہنگری کی منصوبہ کے بارے میں یورپی کمیشن کی ترجمان ہپرنے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے۔اگر یہ عمل میں آتا ہے تو یہ یورپی کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہوگی۔مزید یہ کہ یہ باہمی اعتماد اور تعاون کی بھی خلاف ورزی ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: مغربی بنگال: آر جی کر میڈیکل کالج میں جونیئر ڈاکٹروں کا احتجاج جاری رکھنے کا اشارہ
یورپی کمیشن ہنگری کے حکام کے رابطے میں ہے، ساتھ ہی ان ہمسایہ ممالک کے بھی رابطے میں ہیں جہاں سے ممکنہ طور پر قافلہ گزر سکتا ہے۔ اگر زمینی راستے سے قافلہ گزرتا ہے تو اسے فرانس یا جرمنی سے گزرنا ہوگا، جو لکسیمبرگ اور ہالینڈ کے ساتھ بیلجیم کے اطراف واقع ہے،اس کے علاوہ ممکن ہے دیگر یورپی ممالک جیسے آسٹریا، کروشیا، سلووینیہ، سلوواکیہ، یا پھر چیک رپبلک بھی ہو سکتےہیں۔ ہپر نے مزید کہا کہ ہم یورپی یونین کے قوانین کی پاسداری کیلئے اپنی تمام تر طاقت کا استعمال کریں گے، حالانکہ انہوں نے اس بات کا خلاصہ نہیں کیا کہ جبکہ ہنگری پہلے ہی ۲۰۰؍ ملین یورو کے جرمانے کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہا ہے تومزید کیا کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھئے: وی ایچ پی کے ذریعہ منعقد کی گئی تقریب میں سپریم کورٹ کے۳۰؍ سبکدوش ججوں کی شرکت
بیلجئم کے اعلیٰ تارکین وطن اہلکار نکول ڈی مور نے کہا کہ ہنگری کا یہ عمل یورپی یونین کی یکجہتی اور تعاون کیلئے نقصاندہ ہے، ان کے دفتر نے کہا کہ بیلجئم کسی بھی تارکین وطن کی آمد کو رسائی فراہم نہیں کرے گا۔