حیدرآباد، تلنگانہ میں کئے گئے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ یہاں آباد ۷۰؍ فیصد مسلم گھرانوں کی آمدنی ماہانہ ۱۵؍ ہزار روپے سے کم ہے۔ ۳۹؍ فیصد خواتین اپنے گھر کی کفالت کرتی ہیں۔
EPAPER
Updated: March 24, 2025, 8:06 PM IST | Hyderabad
حیدرآباد، تلنگانہ میں کئے گئے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ یہاں آباد ۷۰؍ فیصد مسلم گھرانوں کی آمدنی ماہانہ ۱۵؍ ہزار روپے سے کم ہے۔ ۳۹؍ فیصد خواتین اپنے گھر کی کفالت کرتی ہیں۔
تلنگانہ کی ایک این جی او کے ذریعہ کرائے گئے حالیہ سروے نے حیدرآباد میں مسلم کمیونٹی بالخصوص خواتین کو درپیش سخت معاشی حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن (ایچ ایچ ایف) کے ذریعہ کیا گیا یہ سروے، ریاستی حکومت کے ذات پات کی مردم شماری کے اقدام کے مطابق مسلمانوں کی سماجی، معاشی اور صحت کی صورتحال پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ نتائج نے مالی مشکلات کی ایک سنگین تصویر پیش کی ہے جس میں ظاہر ہوا ہے کہ ۷۰؍ فیصد مسلم گھرانوں کی ماہانہ آمدنی ۱۵؍ ہزار روپے سے کم ہے۔ اس سروے میں ۳؍ ہزار افراد کا انٹرویو لیا گیا ہے۔ اس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ۳۹؍ فیصد مسلم خواتین اپنے خاندان کی کفالت کیلئے کام کرتی ہیں۔ ایسے گھرانوں میں جہاں کمانے والے مرد بیمار یا بے روزگار ہیں، یہ تعداد تقریباً ۹۰؍ فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’ وقف بل آئین اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر حملہ ہے‘
ایچ ایچ ایف کے ایک ٹرسٹی، مجتبیٰ حسن عسکری نے کہا کہ ’’مسلمانوں کو فلاح و بہبود سے زیادہ ترقی کی ضرورت ہے۔ صحت اور تعلیم کے اخراجات کا بوجھ خاندانوں کو کچل رہا ہے، اور ان کی روزمرہ کی زندگی میں استحکام حاصل کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔‘‘ اس تحقیق میں سماجی رویوں میں تبدیلی پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ ۴۵؍ فیصد خواتین نے کہا ہے کہ کام کرنے پر ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ تاہم، بیشتر ایسی ہیں جو ثقافتی اور سماجی مجبوریوں کی وجہ سے گھریلو ملازمت کو ترجیح دیتی ہیں۔ کم آمدنی والے گروہوں کے مرد زیادہ تر غیر رسمی ملازمتوں میں مصروف ہیں جیسے کہ گاڑیاں چلانا، پلمبنگ، الیکٹریشن کا کام، اور سڑک پر چیزیں فروخت کرنا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ سے ملک بدر کئے گئے جنوبی افریقہ کے سفیر ابراہیم رسول کا زبردست استقبال
سروے میں تعمیراتی کاموں میں مسلمانوں کی کم شرکت کی نشاندہی کی گئی ہے،جبکہ گیگ ورک (فری لانس یا کنٹریکٹ پر مبنی ملازمتوں) میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ عسکری نے نوٹ کیا کہ ’’حیدرآباد کے شہری علاقوں میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً ۳۰؍ سے ۳۵؍ فیصد ہے اور اس سروے کا فوکس ایسے ۷۰؍ فیصد پر تھا جن کی ماہانہ آمدنی ۱۵؍ ہزار روپے سے کم ہے۔ بہت سے خاندان کمانے والے صرف ایک شخص پر انحصار کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں، بہتر مواقع کیلئے دوسرے شہروں کی طرف ہجرت کرنے کا رجحان کم ہے۔‘‘ اس درمیان تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال اہم چیلنجز ہیں۔ سروے سے معلوم ہوا کہ شرح خواندگی کم ہونے کے باوجود خاندان اوسطاً ۸۰۰؍ روپے ماہانہ فی بچہ تعلیم پر خرچ کرتے ہیں۔ صحت کے مسائل، بشمول ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، گردے کی دائمی بیماری، اور کینسر، تین میں سے ایک خاندان کو متاثر کرتے ہیں، جن کے ماہانہ طبی اخراجات ۲؍ ہزار سے ۸؍ ہزار روپے تک ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ٹورنٹو: لائبریری میں مسلم خاتون پر حملہ، حجاب پر آگ لگانے کی کوشش کی گئی
عسکری نے کمیونٹی پر مالی دباؤ کو کم کرنے کیلئے ہدفی ترقیاتی پروگراموں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے اخراجات کے بھاری بوجھ کو کم کرنے پر توجہ دی جانی چاہیےہیئے، تبھی ہم ان کی روزمرہ کی زندگی میں استحکام اور بچت کی امید کر سکتے ہیں۔ سروے نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اگرچہ بہت سے خاندان سرکاری فلاحی اسکیموں، جیسے راشن کارڈ سے واقف ہیں، نظامی مسائل کو حل کرنے کیلئے مزید جامع تعاون کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ نتائج حیدرآباد کی مسلم آبادی کی جدوجہد پر روشنی ڈالتے ہیں، قابل عمل ترقیاتی اقدامات کا مطالبہ زور پکڑتا ہے۔ یہ سروے کمیونٹی کو درپیش معاشی تفاوت اور جامع ترقی کی پالیسیوں کی فوری ضرورت کی واضح یاد دہانی کے طور پر کام کرتا ہے۔