Inquilab Logo Happiest Places to Work

آئی سی جے سماعت: عالمی برادری نے فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار بنانے پر اسرائیل کی مذمت کی

Updated: April 30, 2025, 5:26 PM IST | Inquilab News Network | The Hague

جنوبی افریقہ کے نمائندے نے صہیونی ریاست پر فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا اور دیگر ممالک سے مطالبہ کیا کہ انہیں اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنا بند کر دینا چاہئے اور اس کے وحشیانہ اقدامات کی حمایت نہیں کرنی چاہئے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

نیدرلینڈز کے دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) میں اسرائیل کے خلاف جاری سماعت کے تیسرے دن بدھ کو جنوبی افریقہ نے غزہ میں اسرائیلی اقدامات کی سخت مذمت کی اور صہیونی ریاست پر فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ افریقی ملک کے نمائندے جیمیئن ہینڈرکس نے کہا کہ اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی باشندوں کو بھوکا مار کر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ 

ہینڈرکس نے عدالت کو بتایا کہ اسرائیل خوراک اور امداد کو روک کر تمام فلسطینیوں کو سزا دے رہا ہے جو نسل کشی کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ فلسطینی انسان ہیں اور اسرائیل کو ان کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہئے۔ ہینڈرکس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ لڑائی بند کرے، اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کرے اور اقوام متحدہ کی انروا جیسی امدادی تنظیموں کو غزہ جانے اور فلسطینیوں کی مدد کرنے کی اجازت دے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں خوراک، ادویات اور امداد کے داخلہ اور ترسیل کی اجازت دینی چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیگر ممالک نے اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنا بند کر دینا چاہئے اور اس کے وحشیانہ اقدامات کی حمایت نہیں کرنی چاہئے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’اسرائیل کے انخلاء سے قبل امن کی کوئی گفتگو نہیں ہوگی‘‘

جنوبی افریقہ کے ایک اور نمائندے زین ڈانگور نے کہا کہ اسرائیل کے اقدامات کی وجہ سے امدادی نظام تباہ ہو رہا ہے۔ اسی طرح، نوکوکھانیا جیلی نے اسرائیل کے دیگر جرائم کی طرف توجہ دلاتے ہوئے نوٹ کیا کہ اسرائیل دیگر جرائم کا بھی ارتکاب کررہا ہے جیسے لوگوں کو زبردستی ان کے گھروں سے نکالنا، املاک کو تباہ کرنا اور فلسطینی تاریخ کو مٹانے کی کوشش کرنا۔ اس سماعت میں جنوبی افریقہ کے ساتھ دیگر ممالک نے بھی غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔ 

الجزائر

شمالی افریقی ملک الجزائر کی نمائندہ سمیہ بوروبا نے آئی سی جے میں جنوبی افریقہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قانون کی پابندی نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری اسرائیل کو روکنے کیلئے کافی اقدامات نہیں کر رہی ہے۔ ملک کی ایک اور نمائندے مایا سہلی فاضل نے زور دیا کہ امداد کو کبھی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے اور شہریوں کا تحفظ ہمیشہ اولین ترجیح ہونی چاہئے۔

سعودی عرب

سعودی عرب نے توجہ دلائی کہ اسرائیل نے مارچ ۲۰۲۴ء کے عدالتی حکم کو نظر انداز کیا جس میں عدالت نے اسے غزہ میں امداد کے داخلہ کی اجازت دینے کا حکم دیا تھا۔ خلیجی ملک کے نمائندے محمد سعود الناصر نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ کہ وہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ اب ملبہ کا ڈھیر بن چکا ہے اور ہزاروں معصوم افراد ہمارے جا چکے ہیں۔ الناصر نے بتایا کہ سعودی عرب مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بناتے ہوئے ایک آزاد فلسطینی ریاست کی پوری حمایت کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے دنیا کے سامنے غزہ نسل کشی لائیو اسٹریم کی ہے : ایمنٹسی انٹرنیشنل

بیلجیم

بیلجیم کے مقرر پروفیسر وائیوس کوٹرولیس نے خبردار کیا کہ غزہ میں قحط کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرنی چاہئے اور امدادی کارکنوں پر حملوں سے بھی باز رہنا چاہئے۔ 

کولمبیا

کولمبیا نے کہا کہ اسرائیل بنیادی خدمات اور امداد کو فلسطینیوں تک پہنچنے سے روک رہا ہے۔ کولمبیئن نمائندے موریسیو جارامیلیو جاسر نے کہا کہ اسرائیل کو لوگوں کی بقا کیلئے ضروری اشیاء کو تباہ نہیں کرنا چاہئے اور طبی کارکنوں کو غزہ کے باشندوں کی مدد کرنے کی اجازت دینی چاہئے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والے ۶۵؍ فیصد بچے، خواتین اور معمر افراد

بولیویا

بولیویا نے غزہ کے بحران کو اسرائیل کے "طویل غیر قانونی قبضہ" اور "نوآبادیاتی اور نسل کشی پر مبنی اقدامات" کا نتیجہ قرار دیا۔ ملک کے نمائندے روبرٹو کالزادیلا سارمینٹو نے کہا کہ اسرائیل اہم امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روک رہا ہے اور لوگوں کو تکلیف دے رہا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں بین الاقوامی عدالتِ انصاف سے قانونی رہنمائی جاری کرنے کی درخواست کی تاکہ اقوام متحدہ اس بحران سے نمٹ سکے۔

برازیل

برازیل کے نمائندے مارسیلو ویگاس نے کہا کہ غزہ کی بدتر ہوتی صورتحال کے پیش نظر عدالت کی ایڈوائزری کی فوری طور پر سخت ضرورت ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی طرف سے سرحدوں کو بند کرنے اور امداد روکنے کی مذمت کی۔ ویگاس نے زور دیا کہ فلسطینیوں کو آزادی اور اپنی ریاست قائم کرنے اور خودمختاری کا حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرنی چاہئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: برازیل نے برکس سمٹ میں غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا

چلی

چلی کے نمائندے کلاڈیو ٹرونکوسو ریپیٹو نے زور دیا کہ عدالت کی رائے بین الاقوامی قانون کے تحفظ کیلئے اہم ہے۔ لاطینی امریکی ملک کی نمائندگی کر رہی ویلیریا چیپینی نے کہا کہ ممالک کو اقوام متحدہ کی آزادی کا احترام کرنا چاہئے اور اس کی سرگرمیوں میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔  

اسپین

اسپین نے عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف جاری سماعت میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے کام کو روکنا بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ جنوب مغربی یورپی ملک کی نمائندہ ماریا فیمینیا نے کہا کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ کی مدد کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل انروا کو لوگوں کی مدد کرنے سے نہیں روک سکتا۔ انہوں نے عدالت کو یاد دلایا کہ جنیوا معاہدے کے تحت اسرائیل، شہریوں کی حفاظت اور امداد کی اجازت دینے کا پابند ہے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: بین گویر کے دورہ کیخلاف فلسطین حامیوں کا مظاہرہ، مسلم تنظیم کا اسے ملک سے نکالنے کا مطالبہ

واضح رہے کہ بین الاقومی عدالت میں ۴۰ ممالک اور ۴ بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کی موجودگی میں جاری سماعت کے دوران انسانی امداد اور فلسطینی خودمختاری کے حوالے سے اسرائیل کی بین الاقوامی قانون کی تعمیل کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ دی ہیگ کے پیس پیلس میں ہونے والی آئی سی جے کی سماعتوں میں ترکی، جنوبی افریقہ، چین اور قطر سمیت کئی ممالک اور عرب لیگ جیسی تنظیمیں زبانی شرکت کر رہی ہیں۔ اسرائیل نے تحریری بیان جمع کرایا ہے لیکن زبانی شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ یہ کارروائی غزہ میں اسرائیل کے فوجی اقدامات پر مرکوز ایک علیحدہ نسل کشی کے مقدمہ سے الگ ہے۔ یہ سماعتیں اس وقت ہو رہی ہے جب اقوام متحدہ کی تنظیموں نے غزہ میں "تباہ کن انسانی نتائج" کا انتباہ جاری کیا ہے جہاں ۲ مارچ ۲۰۲۵ء سے کوئی انسانی امداد اور خوراک داخل نہیں ہوئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK