• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سوڈان اور غزہ میں جنگ کے سبب دنیا بھر میں بے گھرافراد کی تعداد ۹ء۷۸؍ ملین ہو گئی: آئی ڈی ایم سی

Updated: May 14, 2024, 2:05 PM IST | New Delhi

ناروے کے تحقیقی ادارے آئی ڈی ایم سی نے بتایا کہ سوڈان اور غزہ میں اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں دنیا بھر میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ۹ء۷۵؍ ملین (ریکارڈ نمبر) تک پہنچ گئی ہے۔ سوڈان بے گھر افراد کی فہرست والے ممالک میں سرفہرست ہے۔ گزشتہ ۵؍ سال میں اس تعداد میں ۵۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔

Gaza, people displaced by the war have built tents. Image: X
غزہ میں جنگ کے سبب بے گھر افراد نے خیمے بنائے ہوئے ہیں۔ تصویر: ایکس

این جی او مانیٹر کے مطابق سوڈان اور غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب دنیا بھر میں ۲۰۲۳ء کے آخر تک اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ۹ء۷۵؍ملین ریکارڈ نمبر تک پہنچ گئی ہے۔ اس ضمن میں انٹرنل ڈسپلیسمینٹ مانیٹرنگ سینٹر نے کہا کہ گزشتہ ۵؍ سال میں اپنی ہی سرحدوں میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں ۵۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: بہار کے سابق نائب وزیراعلی سشیل کمار مودی کا ۷۲؍سال کی عمر میں انتقال

یہ تعداد ۲۰۲۲ء کے اواخر کی ۱ء۷۱؍ ملین سے زائد ہے۔ خیال رہے کہ یہ دنیا بھر میں بے گھر ہونے والے افراد کی سالانہ رپورٹ ہے جس کے مطابق ۳ء۶۸؍ ملین افراد جنگ اورتشدد کے نتیجے میں جبکہ ۷ء۷؍ ملین افراد قدرتی آگات کے سبب بے گھر ہوئے ہیں۔

گزشتہ ۵؍ سال میں تنازعات کے نتیجے میں آئی ڈی پی کی تعداد میں ۴ء۲۲؍ ملین اضافہ ہوا ہے، تاہم اس تعداد میں سب سے زیادہ اضافہ ۲۰۲۲ء اور گزشتہ سال دیکھنے کو ملا ہے۔ تاہم مانیٹر کے مطابق ۲۰۰۸ء ، میں جب یہ تعداد ریکارڈ کرنا شروع کی گئی تھی، سب اب تک سوڈان بے گھر افراد کی فہرست میں سب سے اوپر رہا ہے۔سوڈان میں ۱ء۹؍ ملین افراد بے گھر ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: سواتی مالیوال نے وزیراعلیٰ کے سیکریٹری پر مارپیٹ کا الزام لگایا

اس ضمن میں آئی ڈی ایم سی کے ڈائریکٹر الیگزینڈر بیلاک نے کہا کہ گزشتہ ۲؍ سال میں ہم مشاہدہ کر رہے ہیں کہ تشدد اور جنگ کے سبب بڑی تعداد میں لوگ اپنے گھر چھوڑے پر مجبور ہیں اور ایسے مقامات سے بھی لوگ بڑی تعداد میں بے گھر ہو رہے ہیں جہاں یہ حالات ابھی ٹھیک ہورہے ہیں۔ تنازعات اور اس سے ہونے والی تباہی کے سبب دنیا بھر میں کروڑوں افراد دوبارہ اپنے گھر تعمیر نہیں کر پا رہے ہیں اور اچھی زندگی گزارنے سے قاصر ہیں۔

گزشتہ سال ۹ء۴۶؍ افراد کو زبردستی بے گھر ہونے پر مجبور کیا گیا ہے، ۵ء۲۰؍ ملین افراد جنگ یا تشدد کے سبب اندرونی طور پر بے گھر ہوئے ہیں جبکہ قدرتی آفات نے ۴ء۲۶؍ ملین افراد کے گھر ان سے چھین لئے ہیں۔ غزہ میں گزشتہ سال کے اواخرتک بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ایک ملین سے زائد تھی اور ۴ء۳؍ ملین نئی نقل و حرکت ہوئی ہے۔

سوڈان میں گزشتہ سال جنگ کے نتیجے میں ۶؍ ملین افراد نے جبری نقل و حمل کی ہے۔ یہ یوکرین کے ۲۰۲۲ء کے ۹ء۱۶؍ ملین بے گھر افراد کی تعداد کے بعد سب سےزیادہ جبری نقل و حمل کرنے والے افراد کی تعداد کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ یاد رہے کہ ۱۹۹۸ء میں ناروے کی پناہ گزین کاؤنسل کے ذریعے آئی ڈی ایم سی کا قیام عمل میں آیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: انتخابی مہم زوروں پر، ریلیوں کا شور، سیٹوں پر قبضہ کی جنگ

اس حوالے سے این آر سی کے چیف جین ایگلینڈ نے کہا کہ ’’ہم نے جبری طور پر نقل مکانی کرنے والےلوگوں یا طبقے کی اتنی بڑی تعداد کبھی ریکارڈ نہیں کی۔ یہ جنگوں کو ختم کرنے اور امن قائم کرنے میں ناکامی کا نتیجہ ہے۔ دنیا بھر میں کروڑوں افراد تحفظ اور امداد کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں اورآگے بھی ایسا نہیں ہونا چاہئے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK