پیراسیٹامول کی زیادہ مقدار جگر کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے اور اس کے فیل ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔ اس سے گردوں کی تقطیری صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ کبھی کبھار خون بہنے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔
EPAPER
Updated: April 17, 2025, 10:10 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
پیراسیٹامول کی زیادہ مقدار جگر کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے اور اس کے فیل ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔ اس سے گردوں کی تقطیری صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ کبھی کبھار خون بہنے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔
پیراسیٹامول، جو ہندوستان میں فرسٹ ایڈ باکس کا لازمی حصہ تسلیم کیا جاتا ہے، بخار، جسم میں درد، سر درد، نزلہ، ویکسین کے بعد ہونے والی تکلیف اور ہر قسم کے درد کیلئے ہمارا اولین حل بن گیا ہے۔ روزمرہ زندگی میں پیراسیٹامول، اکثر افراد کیلئے چھوٹی موٹی تکالیف سے ڈھال اور ایک خاموش عادت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ لیکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پیراسیٹامول کو ڈاکٹر کی صلاح کے بغیر من مانے طور پر لینا محفوظ نہیں ہے۔ معدے کے ماہر امریکی ڈاکٹر پلانی اپن منیکم، جو ڈاکٹر پال کے نام سے مشہور ہیں، نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا: “ہندوستانی ڈولو ۶۵۰ کو کیڈبری جیمز کی طرح لیتے ہیں۔” ان کی اس پوسٹ نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہےاور پیراسیٹامول کے استعمال کے متعلق بحث چھڑ گئی ہے۔ واضح رہے کہ ڈولو ۶۵۰ پیراسیٹامول کا ایک برانڈ نام ہے۔
اندرا پرستھ اپولو ہسپتال، نئی دہلی کے سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر راکیش گپتا کہتے ہیں، “ہر دوائی کی طرح پیراسیٹامول لینے کیلئے بھی ہدایات دی جاتی ہیں، لیکن ہم انہیں نظر انداز کرتے ہیں اور طبی مشورے کے بغیر اس کا استعمال کرتے ہیں، جیسے یہ کوئی وٹامن یا معدنی سپلیمنٹ ہو۔ ہم ڈوز کے بارے میں ڈاکٹر سے پوچھنے کی ضرورت بھی نہیں محسوس نہیں کرتے کیونکہ یہ دوائی میڈیکل اور کاؤنٹر پر بآسانی مل جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پیراسیٹامول کا زیادہ استعمال جگر اور گردوں جیسے اہم اعضاء کیلئے نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے اور صحت سے جڑے سنگین مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔”
پیراسیٹامول کے استعمال کا مثالی طریقہ کیا ہے؟
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کے مشورے کے مطابق، پیراسیٹامول لینا مکمل طور پر محفوظ ہے۔ ان کا مشورہ ہے کہ خود دوائی نہ لیں یا فارماسسٹ کی بات پر انحصار نہ کریں، جو ہندوستان میں بہت عام ہے۔ پیراسیٹامول بخار اور درد کو کم کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے لیکن یہ سوزش کم کرنے والی دوا نہیں ہے۔ یہ ۵۰۰ ملی گرام، ۶۵۰ ملی گرام کی گولیوں اور ایک ہزار ملی گرام کے انجیکشن کے طور پر آتی ہے۔ ایک شخص کو ایک دن میں زیادہ سے زیادہ ۴ گرام یا ۴ ہزار ملی گرام پیراسیٹامول ہی لینا چاہئے۔
اگر آپ کو ۵۰۰ ملی گرام کی گولی تجویز کی گئی ہے تو آپ ۲۴ گھنٹوں میں ہر چار گھنٹے کے وقفے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ۸ گولیاں لے سکتے ہیں اور دیکھ سکتے ہیں کہ حالت بہتر ہوتی ہے یا نہیں۔ گولی کو اثر دکھانے میں ایک گھنٹہ کا وقت لگ سکتا ہے۔ پیراسیٹامول کو ایسی دوائیوں کے ساتھ نہ لیں جن میں پہلے سے پیراسیٹامول شامل ہو کیونکہ اس سے آپ کے جسم میں پیراسیٹامول کی مقدار زیادہ بڑھ جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔ سب سے اہم بات، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کیلئے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق پیراسیٹامول لینا محفوظ ہے۔
پیراسیٹامول کی زیادہ مقدار سے کیا نقصانات ہو سکتے ہیں؟
پیراسیٹامول کی زیادہ مقدار جگر کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے اور اس کے فیل ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔ جگر پیراسیٹامول پر عمل کرتا ہے لیکن زیادہ مقدار کے سبب یہ مغلوب ہو جاتا ہے اور زہریلے ضمنی مرکبات خارج کرتا ہے۔ یہ جگر کے خلیوں سے جڑ کر نقصان پہنچاتے ہیں اور ممکنہ طور پر جگر کے خلیوں کی موت (نیکروسس) کا باعث بنتے ہیں۔ ایک سے دو فیصد مریضوں میں، جو پیراسیٹامول کی معمول سے زیادہ مقدار لیتے ہیں، یہ زہریلے مادے جنہیں جگر بے اثر نہیں کر پاتا، گردوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور گردوں کی تقطیری صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔ کبھی کبھار خون بہنے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، ۲۰۲۱ء میں انگلینڈ اور ویلز میں پیراسیٹامول کی زیادہ مقدار لینے کی وجہ سے ۲۲۷ اموات ریکارڈ کی گئی۔ ۲۰۲۲ء میں تعداد بڑھ کر ۲۶۱ ہوگئی۔ اگر آپ کا جگر یا گردے پہلے سے خراب ہیں یا آپ ہفتے میں ۱۴ یونٹ سے زیادہ الکحل پیتے ہیں تو اس کے اثرات زیادہ شدید ہو سکتے ہیں۔
پیراسیٹامول کو اپنی مرضی سے کتنے عرصہ تک استعمال کرنا چاہئے؟
طبی ماہرین کی رائے ہے کہ پیراسیٹامول کو ڈاکٹر کی تجویز کے بغیر دو دن سے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ اگر بخار اور درد کم نہ ہوا ہو تو اس کا مطلب ہے کہ کوئی اور انفیکشن یا طبی پیچیدگی ہے جس کے معائنہ اور دیگر ادویات سے علاج کی ضرورت ہے۔ اسے عارضی راحت سے کم کرنے کے بجائے فوری علاج کرانا چاہئے۔