اسرائیل کے بدنام زمانہ وزیر اتامار بین گویر نے اعلان کیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودیوں کیلئے عبادت کی خاطر سیناگاگ تعمیر کرے گا۔اس کے اس اشتعال انگیز بیان کی دنیا کے کئی ممالک نے مذمت کی ہے۔
EPAPER
Updated: August 27, 2024, 7:57 PM IST | Telaviv
اسرائیل کے بدنام زمانہ وزیر اتامار بین گویر نے اعلان کیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودیوں کیلئے عبادت کی خاطر سیناگاگ تعمیر کرے گا۔اس کے اس اشتعال انگیز بیان کی دنیا کے کئی ممالک نے مذمت کی ہے۔
بدنام اسرائیلی وزیر اتامار بین گویر نے اعلان کیا ہے کہ و ہ مقبوضہ مشرقی یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ کے احاطے میں سینا گاگ کی تعمیر کرے گا۔اس کے اس اشتعال انگیز بیان کی کئی ممالک کے سربراہان اور حکام نے شدید مذمت کی ہے۔واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام اور مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ حالانکہ غیر قانونی یہودی آباد کار بنا کسی ثبوت کے یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ مسجد اقصیٰ جسے وہ ٹیمپل مائونٹ کہتے ہیں ،دو قدیم یہودی عبادت گاہوں کی جگہ قائم ہے۔ یہودی اور دیگر غیر مسلموں کو مسجد اقصیٰ کے احاطے میں جانے کی اجازت ہے لیکن انہیں کسی بھی قسم کی مذہبی رسومات ادا کرنے یا اپنی عبادت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔اسرائیلی حکومت اس پالیسی پر ایک دہائی سے عمل پیرا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: پوپ فرانسس کا اگلے ہفتے ایشیا دورہ، انڈونیشیا کی مسجد استقلال میں خطاب کریں گے
شدت پسند وزیر بین گویر نے فوجی ریڈیو کو دئے ایک نٹرویو میں کہا کہ’’ ٹیمپل مائونٹ کی پالیسی یہودیوں کو عبادت کی اجازت دے گی،نیتن یاہو اس وقت سے یہ جانتے ہیں جب ہم نے حکومت بنائی ، وہاں کسی قسم کا امتیاز نہیں ہوگا،مسلمانوں کو نماز کی اجازت ہے ،لیکن یہودیوں کو اپنی عبادت کی نہیں؟ـ‘‘ جب اس سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ اس مقام پر سینا گاگ کی تعمیر کا ارادہ رکھتا ہے تو اس نے فوراً کہا ہاں ہاں۔اس کے اس اشتعال انگیز بیان کی دنیا کے کئی ممالک کی جانب سے مذمت کی گئی ہے۔ ان میں سے کچھ بیان درج ذیل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ہم منصوبہ بندی کے مطابق اپنا حملہ کرنے میں کامیاب رہے‘‘
ترکی:
ترکی کے جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے ترجمان عمر سیلک نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ’’ اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتامار بن گویر کا اقصیٰ مسجد کے مقام پر سینا گاگ کی تعمیر کے تعلق سے دیا گیا بیان کریہہ اور پرلعن ہے،جس نے تمام مسلمانوں اور انسانیت پر حملہ کیا ہے۔ یہ بیان خطہ کو مذہبی جنگ میں جھونک کر خود کو قانونی کارروائی سے بچانے کی ایک کوشش ہے، عالمی برادری کو اس تعلق سے اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔‘‘
امریکہ:
امریکہ جو اسرائیل کا سب سے بڑا حمایتی ہے اس کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے انادولو ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس اشتعال انگیز بیان سے خطہ میں محض کشیدگی میں ہی اضافہ ہوگا، جبکہ اس وقت ہماری تم تر توجہ خطہ میں جنگ بندی کی سفارتی کاوشوں کی کامیابی، یرغمالوں کی رہائی، اور خطہ میں استحکام کی جانب ہونی چاہئے۔ امریکہ تمام تاریخی مقامات کی حیثیت کو برقرار رکھنے کی اپنی پالیسی پر قائم ہے،ساتھ ہی ہر اس اقدام کی مخالفت کرے گا اسرائیل کی حفاظت کی قیمت پر امن اور استحکام لانا چاہتا ہے۔ ‘‘
قطر: قطر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی وزیر کی جانب سے دیا گیایہ بیان مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے، اس بیان کا اثر مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ بندی کے معاہدے کو بھی متاثر کرے گا۔‘‘
مصر:
مصر کے وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کی صورتحال ،اسلامی اور عیسائی عبادتگاہوں کی حفاظت کا ذمہ دار ہے۔ اور خطہ میں امن کی خاطر اس قسم کے بیان سے گریز کرنے کو کہا۔
اردن:
اردن کے وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ گویر کا یہ بیان بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، ساتھ ہی ایسے بیانات کو ناقابل قبول قرار دیا اور بین الاقوامی برادری سے اس بیان کی مذمت کرنے کو کہا۔ مزید یہ کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کی مقدس ترین عبادتگاہ ہے، اور اردن کے ذریعے چلایا جا رہا یروشلم وقف بورڈ قانونی معالات کا ذمہ دار ہے۔وزارت نے اس معاملے پر اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اٹلی: واردات کے دوران چور کوکتاب کا مطالعہ مہنگا پڑا!
اقوام متحدہ:
اقوام متحدہ نے اس بیان کی مذمت کی ہے،اور کہا کہ اس طرح کے بیان خلاف منشا خطے کے حالات کو مزید خراب کر دیں گے۔ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مسجد کی صورتحال کو برقرار رکھنے پر فریق رضامند تھے جس کا احترام کرنا تمام فریق کیلئے ضروری ہے۔