ہاریٹز اخبار نے اپنی رپورٹ میں الزام لگایا کہ اسرائیل کمانڈروں نے نیٹزرم کوریڈور میں غیر مسلح خواتین، بچوں اور مردوں کو قتل کرنے کا حکم جاری کیا تھا یا اس کی اجازت دی تھی۔
EPAPER
Updated: December 21, 2024, 9:50 PM IST | Inquilab News Network | Tel Aviv
ہاریٹز اخبار نے اپنی رپورٹ میں الزام لگایا کہ اسرائیل کمانڈروں نے نیٹزرم کوریڈور میں غیر مسلح خواتین، بچوں اور مردوں کو قتل کرنے کا حکم جاری کیا تھا یا اس کی اجازت دی تھی۔
ایک معروف اسرائیلی اخبار نے غزہ میں جاری جنگی آپریشن میں ملوث نامعلوم فوجیوں کا حوالہ دیتے ہوئے نیٹزرم کوریڈور میں فلسطینی شہریوں کی اندھا دھند ہلاکتوں کی رپورٹ پیش کی۔ اسرائیل کے بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے قومی روزنامہ ہاریٹز نے فوجیوں اور کریئر افسران کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی کمانڈرس کو غزہ پٹی میں جنگی آپریشن کیلئے بے مثال اختیارات دیئے گئے ہیں۔ یہ رپورٹ پیش کرنے کے بعد اخبار کو ملک کی دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ جمعہ کو اسرائیلی فوج نے اس رپورٹ کو سختی سے مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں اسرئیلی انسانیت سوز مظالم کی عالمی ادارہ انصاف کی تحقیق کیلئے بھاری ووٹ
عرب نیوز کے مطابق، ہاریٹز اخبار نے اپنی رپورٹ میں الزام لگایا کہ اسرائیل کمانڈروں نے نیٹزرم کوریڈور میں غیر مسلح خواتین، بچوں اور مردوں کو قتل کرنے کا حکم جاری کیا تھا یا اس کی اجازت دی تھی۔ واضح رہے کہ نیٹزرم کوریڈور، اسرائیل سے بحیرہ روم تک پھیلی ۷ کلومیٹر چوڑی پٹی ہے جو غزہ پٹی کو درمیان سے دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے۔ اسے ملٹری زون میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ اخبار نے رپورٹ میں ایک افسر کے حوالے سے بتایا کہ ایک اسرائیلی کمانڈر نے ۲۰۰ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ حقیقتاً ان میں صرف ۱۰ افراد حماس کے کارکن تھے۔ ہاریٹز نے سپاہیوں کے حوالے سے بتایا کہ انہیں، نیٹزرم کوریڈور میں داخل ہونے والے ہر شخص پر گولی چلانے کا اختیار دیا گیا ہے۔ فوجیوں نے مزید بتایا کہ ڈویژن کمانڈر، اپنے `توسیع شدہ اختیارات` کا استعمال کرتے ہوئے عمارتوں پر بمباری یا فضائی حملے شروع کرنے کا حکم دے سکتے ہیں۔ اس سے قبل انہیں اعلیٰ افسران کی منظوری لینی پڑتی تھی۔ ہاریٹز سے بات کرنے والے بہت سے فوجیوں نے ایک مخصوص کمانڈر بریگیڈیئر جنرل یہودا وچ کی طرف اِشارہ کیا ہے جس نے گزشتہ موسم گرما میں نیٹزرم میں سرگرم ڈویژن ۲۵۲ کا چارج سنبھالا تھا. ایک فوجی کے مطابق، وچ کا ماننا تھا کہ غزہ میں کوئی بے گناہ نہیں ہے۔ ہاریٹز کی رپورٹ میں اسرائیلی فوج پر عائد کئے گئے الزامات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں اسرائیلی حملوں میں ایک ہی دن میں ۷۷؍فلسطینی شہید
دوسری طرف، اسرائیلی فوج نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا۔ فوج نے اے ایف پی کو دیئے گئے بیان میں کہا کہ نیٹزرم کوریڈور سمیت غزہ پٹی میں اسرائیلی افواج کی تمام سرگرمیاں اور کارروائیاں، فوج کے اعلیٰ ترین عہدیداران سے منظور شدہ جنگی طریقہ کار، منصوبوں اور احکامات کے مطابق انجام دی جاتی ہیں۔ فوج نے مزید کہا کہ نیٹزرم کوریڈور میں تمام حملے لازمی طریقہ کار اور پروٹوکول کے مطابق انجام دیئے جاتے ہیں حتیٰ کہ وہ حملے بھی جن میں زمینی افواج کو فوری خطرات کا سامنا یا ضروری آپریشنل حالات کی وجہ سے فوری اوقات میں اہداف کو مار دیا جاتا ہے۔ جن واقعات میں اسرائیلی فوج کے احکامات یا اخلاقی معیارات سے انحراف کا خدشہ ہوتا ہے، ان کا اچھی طرح جائزہ لیا جاتا ہے اور ازالہ کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل، غزہ میں نسل کشی کررہا ہے، اس کی واضح نشانیاں ہیں: ایم ایس ایف
واضح رہے کہ غزہ میں جاری اسرائیل کی وحشیانہ جنگی کارروائیوں اور نسل کشی پر مبنی جنگ میں ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۴۵ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ ۷ ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ عالمی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز (جو اپنے فرانسیسی مخفف ایم ایس ایف سے مشہور ہے) نے "غزہ موت کے جال" کے عنوان سے ایک تازہ رپورٹ پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی سرزمین میں اسرائیلی افواج کے ذریعہ جاری "نسل کشی کے واضح ثبوت" موجود ہیں۔