اگر بین گویر کی پارٹی حکومت سے علاحدہ بھی ہو جاتی ہے تو نیتن یاہو کی پارلیمانی اکثریت برقرار رہے گی اور ملک میں قبل از وقت انتخابات نہیں ہوگے۔
EPAPER
Updated: January 17, 2025, 10:01 PM IST | Inquilab News Network | Tel Aviv
اگر بین گویر کی پارٹی حکومت سے علاحدہ بھی ہو جاتی ہے تو نیتن یاہو کی پارلیمانی اکثریت برقرار رہے گی اور ملک میں قبل از وقت انتخابات نہیں ہوگے۔
اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے لیڈر اور قومی سلامتی کے وزیر بین گویر نے نیتن یاہو حکومت سے علحیدہ ہونے کی دھمکی دی ہے۔ ذرائع کے مطابق، گویر نے کہا کہ اگر اسرائیلی حکومت نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی توثیق کی تو وہ وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی مخلوط حکومت سے مستعفی ہو جائیں گے۔ اس اعلان کا مقصد امریکہ کی حمایت یافتہ اور قطر کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدہ کو ختم کرنا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے اس سے قبل اطلاع دی تھی کہ کابینہ میں جمعہ کو معاہدے کی توثیق کیلئے ووٹنگ کی جائے گی۔ لیکن وزیر اعظم کے دفتر نے ابھی تک کی تصدیق نہیں کی۔
بین گویر نے جمعرات کو دیر گئے ایک ٹیلی ویژن بیان میں کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والا معاہدہ، لاپرواہی کا سودا ہے۔ اس معاہدہ کے بعد حماس ناقابل شکست رہے گا۔ سیکڑوں فلسطینی مزاحمتی جنگجوؤں کی رہائی اور غزہ کے اسٹریٹجک علاقوں سے فوج کا انخلاء، غزہ جنگ میں ملنے والی کامیابیوں پر پانی پھیر دے گا۔ انہوں نے معاہدہ کو حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس غیر ذمہ دارانہ معاہدے کو منظور کیا گیا تو جیوِش پاور کے ممبران وزیر اعظم کو اپنا استعفیٰ پیش کریں گے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ وہ نیتن یاہو حکومت گرانے کی کوشش نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھئے: صیہونیت اپنے اختتام کے ابتدائی مراحل میں داخل ہو چکی ہے: اسرائیلی مفکرایلان پاپے
اگر بین گویر کی پارٹی، اسرائیلی حکومت سے علاحدہ بھی ہو جاتی ہے تو نیتن یاہو کی پارلیمانی اکثریت برقرار رہے گی اور ملک میں قبل از وقت انتخابات منعقد کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اس منصوبہ کی منظوری کے لئے جمعہ کو کابینہ میں ووٹنگ ہوتی ہے تو بین گویر کی ناراضگی معاہدے کی منظوری میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔
بین گویر نے اس ہفتہ بدنام زمانہ اور اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل اسموٹریچ پر جنگ بندی کے معاہدے کو روکنے کی آخری کوشش میں اپنے ساتھ شامل ہونے پر زور دیا۔ اسموٹریچ نے بھی جنگ بندی معاہدے کو "تباہ کن" قرار دیا ہے۔ اسموٹریچ کی انتہا پسند مذہبی صیہونی پارٹی نے جمعرات کو اپنی مخالفت کو دہراتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر اسرائیل، ۶ ہفتوں پر مشتمل جنگ بندی کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد حماس کو شکست دینے کیلئے دوبارہ جنگ کے میدان میں نہیں اترتا ہے تو وہ حکومت سے علاحدہ ہو جائیں گے۔