• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جے پور: ہوا محل امام باڑہ پر شرپسندوں کا حملہ، خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی

Updated: October 24, 2024, 10:08 PM IST | Jaipur

۲۳؍؍ اکتوبر کو ہوا محل (جے پور، راجستھان) کے امام باڑے میں بی جے پی ایم ایل اے بال مکند اچاریہ نے اپنے غنڈوں کے ساتھ مل کر امام باڑہ میں عبادت کررہی خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی اور انہیں ہراساں کیا۔خواتین کا الزام ہے کہ بال مکند اکثر و بیشتر ایسا کرتا رہتا ہے۔

Balmukund Acharya. Image: X
بال مکند اچاریہ۔ تصویر: ایکس

۲۳؍ اکتوبر کو راجستھان کے ہوا محل، جے پور میں بی جے پی کے ایم ایل اے بال مکند اور اس کے ہندووادی غنڈوں نے امام باڑہ میں نماز ادا کرنے پر مسلم خواتین پر حملہ کیا۔ انہوں نے ان پردوں کو بھی ہٹانے کی کوشش کی جو امام باڑوں میں خواتین کے حصے کو الگ کرنے کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں اور اس ہندوتوا گروپ نے مسلم خواتین سے کہا کہ وہ انہیں مورتیاں دکھائیں۔ اس ضمن میں وہاں موجود ایک مسلم خاتون نے آج تک کو کہا کہ ’’وہ اپنے چپل اور جوتے پہنے امام باڑے میں آئے اور ہمیں ’’مورتی‘‘ دکھانے کو کہا! لیکن ہم ان کو مورتی کیسے دکھا سکتے ہیں؟‘‘ خاتون نے سوال پوچھاکہ ’’کیا ہم مندروں میں جاکر کہہ سکتے ہیں کہ وہ ہمیں علم (مذہبی جھنڈا) دکھائیں؟‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی کے بعد شیو سینا اور این سی پی نے بھی امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کی

امام باڑہ کے اندر ہندوتوا غنڈہ گردی پھیلانے کے دوران بال مکند اچاریہ کے ساتھ ۴۔۵؍ لوگ اور تھے۔ انہوں نے امام اسد علی میر کے ساتھ بدتمیزی کی اور تازہ پینٹ شدہ دیواروں اور مقدس عمارت کی اندرونی اسلامی سجاوٹ پر سوالات اٹھائے۔ اس وقت وہاں کئی نوجوان مسلم لڑکیاں بھی موجود تھیں جو فرقہ وارانہ حملوں سے انتہائی خوفزدہ تھیں۔ ایک اور خاتون نے بتایا کہ ’’وہ آئے اور دروازے کو کھلوانے کیلئے اسے پیٹنا شروع کر دیا۔ لڑکیاں خوفزدہ تھیں اور وہ چھپنے اور محفوظ رہنے کیلئے اندر بھاگ رہی تھیں۔ غنڈوں نے خواتین کو ایک کونے میں دھکیل دیا اور پھر امام باڑے کا معائنہ کرنے اور مورتی تلاش کرنے لگے۔ انہوں نے اپنے پیروں سے مرکزی دروازے کو بھی مارا۔

یہ بھی پڑھئے: ممبئی سینٹرل سے تاڑدیو جانے کیلئے نیا فٹ ا ووربریج راہ گیروں کیلئے ناکافی

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب غنڈوں نے امام باڑہ میں خواتین کے شعبے میں قدم رکھا جہاں بہت سی پردہ دار خواتین اور اللہ کے حضور دعائیں مانگتی ہیں۔ مسلم خواتین نے کہا کہ وہ اکثر امام باڑہ کے خواتین کے علاقے کو نشانہ بناتے ہیں کیونکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ مسلم خواتین پر حملہ کرنا آسان ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوتوا کے غنڈے یہاں ۴؍ سے زیادہ بار حملہ کر چکے ہیں اور وہ اکثر ایسے موقعوں پر آتے ہیں جب کوئی مذہبی سرگرمی منعقد کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ اور بیروت پر اسرائیل کی بمباری، حماس اور حزب اللہ کے اسرائیلی فوج پر حملے

دوسری جانب ایم ایل اے بال مکند اچاریہ اور اس کے غنڈے دعویٰ کرتے ہیں کہ امام باڑہ غیر قانونی زمین پر بنایا گیا ہے اور وقف بورڈ اور ہندوتوا حکمرانی کے درمیان کھلے عام تنازع ہے۔ تاہم، وقف کو ملکیت کا قانونی حق حاصل ہے۔ اس کے علاوہ امام باڑہ کے دوسری طرف ایک پرانا مندر ہے۔مسلم خواتین نے نشاندہی کی کہ ہندوتوا سیاست ان کی زمین پر غیر مسلم باشندوں کے جاری غیر قانونی تجاوزات کے درمیان ان کے مذہبی علاقے کو چھیننے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’عصائے سنوار‘‘، عربی زبان کی ایک نئی اصطلاح، سوشل میڈیا پر وائرل

واضح رہے کہ بال مکند اچاریہ کی شناخت ’’بابا ہیں، بوال کریں گے!‘‘ کے نعرے سے بھی کی جاتی ہے۔ وہ ہوامحل، جے پور سے ایم ایل اے ہے جو وقف بورڈ کی جانب سے اس علاقے میں اپنی ملکیت کا اعلان کرنے کیلئے بورڈ لگانے کے بعد ناراض ہوا۔ یہ بورڈ ڈاکٹر خانو خان ​​کی درخواست کے بعد تمام سرکاری اجازت کے ساتھ لگایا گیا تھا جنہوں نے پولیس کمشنر کو خط لکھا تھا۔ شیعہ کمیونٹی کے ایک مقامی ناظم سید جعفر عباس نے کہا کہ امام باڑے کے پاس کافی اراضی ہے۔ مسجد، قبرستان اور منسلک جائیدادیں نواب ہمدانی امام باڑہ کی حدود میں آتی ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے اپیل کی منظوری کے بعد بورڈ کو دکھایا گیا جسے ہندوتوا کے غنڈے قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK