تل ابیب نے غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور بجلی سمیت بنیادی ضروریات کی شدید قلت پیدا کردی ہے۔ غزہ کے اسپتالوں کے ڈائریکٹر کے مطابق، ۱۲ ہزار سے زائد مریضوں اور زخمیوں کو "علاج کی اشد ضرورت" ہے۔
EPAPER
Updated: February 04, 2025, 10:09 PM IST | Inquilab News Network | Tokyo
تل ابیب نے غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور بجلی سمیت بنیادی ضروریات کی شدید قلت پیدا کردی ہے۔ غزہ کے اسپتالوں کے ڈائریکٹر کے مطابق، ۱۲ ہزار سے زائد مریضوں اور زخمیوں کو "علاج کی اشد ضرورت" ہے۔
دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت جاپان کے وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا نے فلسطینیوں کو ملک میں طبی امداد فراہم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ ایشیبا نے بیان دیا کہ جاپانی حکومت محصور غزہ کے بیمار اور زخمی باشندوں کو طبی امداد فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ایشیبا نے پیر کو پارلیمانی اجلاس میں بتایا کہ ان کی انتظامیہ "غزہ میں بیمار یا زخمی ہونے والوں" کو جاپان میں طبی امداد فراہم کرنے کی پالیسی پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے شہریوں کو تعلیمی مواقع بھی فراہم کئے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ سے۶۴؍ لاشیں برآمد، محکمۂ شہری دفاع کا سنگین انسانی بحران کا انتباہ
وزیراعظم نے ایک قانون ساز کے سوال کے جواب میں یہ معلومات فراہم کی جنہوں نے پوچھا تھا کہ کیا شامی پناہ گزینوں کو طالب علم کے طور پر قبول کرنے کی ۲۰۱۷ء کی اسکیم کو حوالہ کے طور پر غزہ کے رہائشیوں کی مدد کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایشیبا نے اپنے جواب میں کہا، "ہم غزہ کے شہریوں کیلئے اسی قسم کا پروگرام شروع کرنے کے متعلق غور کرںرہے ہیں۔ حکومت اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرے گی۔"
یہ بھی پڑھئے: دی ہیگ گروپ کی تشکیل اسرائیلی قبضے کے خاتمے کی سمت ایک اہم قدم: حماس
امدادی پروگراموں کی ذمہ دار وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ گزشتہ سال کے آخر تک، ایک مختلف فریم ورک کے تحت جاپان نے کل ۸۲ افراد کو شام سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے طور پر قبول کیا ہے جنہیں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے پناہ گزینوں کے طور پر تسلیم کیا تھا۔ غزہ کے اسپتالوں کے ڈائریکٹر کے مطابق، تقریباً ۶ ہزار مریض فلسطینی سرزمین سے منتقل ہونے کیلئے تیار ہیں جبکہ ۱۲ ہزار سے زائد مریضوں اور زخمیوں کو "علاج کی اشد ضرورت" ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: خواتین اور لڑکیوں پر حملے کو نسل کشی کے طورپر استعمال کیا گیا: اقوام متحدہ
اسرائیلی قتل عام
۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد سے اسرائیل نے غزہ میں اپنی نسل کشی جنگ میں اب تک ۶۱ ہزار ۷۰۰ سے زائد فلسطینیوں کا قتل عام کیا ہے۔ مہلوکین کی بیشتر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجہ میں تقریباً ایک لاکھ ۱۲ ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ تل ابیب نے غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور بجلی سمیت بنیادی ضروریات کی شدید قلت پیدا کردی ہے جبکہ تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کردیا ہے اور ۱۱ ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔