حماس نے دیگر ممالک سے اپیل کی کہ وہ انسانیت کی حمایت اور بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کے قوانین کی ساکھ بحال کرنے کیلئے دی ہیگ گروپ میں شمولیت اختیار کریں۔
EPAPER
Updated: February 03, 2025, 7:01 PM IST | Inquilab News Network | The Hague
حماس نے دیگر ممالک سے اپیل کی کہ وہ انسانیت کی حمایت اور بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کے قوانین کی ساکھ بحال کرنے کیلئے دی ہیگ گروپ میں شمولیت اختیار کریں۔
فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے دی ہیگ گروپ کے قیام کا استقبال کیا اور اسے "اسرائیلی قبضے کے خاتمہ کی سمت ایک اہم قدم" قرار دیا۔ حماس نے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف قانونی، سفارتی اور اقتصادی اقدامات کو مربوط کرنے کیلئے دی ہیگ گروپ کی صورت میں ایک بین الاقومی اتحاد کا قیام، ایک اہم قدم ہے۔ حماس نے اپنے بیان میں جنوبی افریقہ، ملائیشیا، نمیبیا، کولمبیا، بولیویا، چلی، سینیگال، ہونڈوراس اور بیلیز کے ذریعہ دی ہیگ گروپ کے قیام کی ستائش کی۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ سے نقل مکانی کی ٹرمپ کی تجویز پر احتجاج
واضح رہے کہ ۹ ممالک نے جمعہ کو فلسطینیوں کے حقوق کے دفاع کیلئے دی ہیگ گروپ کے قیام کا اعلان کیا۔ ان ممالک کے نمائندے ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں ایک بین الاقوامی سیاسی تنظیم پروگریسو انٹرنیشنل کے زیر اہتمام ایک اجلاس میں جمع ہوئے تھے۔ دی ہیگ گروپ کی تشکیل کا مقصد فلسطینی اراضی پر اسرائیل کے قبضے کو ختم کرنا اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور ایک آزاد ریاست کے قیام کی حمایت کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ۳؍اسرائیلی یرغمال اور۱۸۳؍فلسطینی قیدیوں کی رہائی
گروپ نے کہا کہ وہ محصور غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے باقی ماندہ علاقوں میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی پر مبنی کارروائیوں کے باعث انسانی ہلاکتوں، معاش، معاشروں اور ثقافتی ورثے کے نقصان پر غم زدہ ہے۔ دی ہیگ گروپ کے رکن ممالک نے عزم کیا کہ وہ اس طرح کے بین الاقوامی جرائم کے خلاف خاموش نہیں رہیں گے۔ حماس نے اس اقدام کو "نسل پرستانہ اور فسطائی قبضے کے خاتمے کیلئے بین الاقوامی سطح پر ایک اہم اور کلیدی قدم" قرار دیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ سے۶۴؍ لاشیں برآمد، محکمۂ شہری دفاع کا سنگین انسانی بحران کا انتباہ
حماس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ جنوبی افریقہ کی نسل پرست حکومت کی طرح اسرائیل کو عالمی سطح پر الگ تھلگ کرنا ہوگا، اس کے بغیر صہیونی غاصبانہ نظام ختم نہیں ہوگا۔ بین الاقوامی انصاف کے حصول کے بغیر صیہونی جنگی مجرموں کو روکنا مشکل ہوگا جس طرح نازی اور فسطائی لیڈران کے ساتھ ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: صرف ۴؍ فیصد اسرائیلی مانتے ہیں کہ اسرائیل نے جنگ کے مقاصد حاصل کر لئے
حماس نے دیگر ممالک سے اپیل کی کہ وہ انسانیت، جسے فلسطین میں صیہونی غاصبانہ نظام نے نظر انداز کر رکھا ہے، کی حمایت اور بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کے قوانین، جن کی اسرائیل کے ذریعہ غزہ میں نسل کشی جنگ کے دوران خلاف ورزی کی گئی ہے، کی ساکھ بحال کرنے کیلئے اس گروپ میں شمولیت اختیار کریں۔