• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جھارکھنڈ: امام کی ہجومی تشدد میں موت، پولیس کی اسے حادثہ قرار دینے کی کوشش

Updated: July 02, 2024, 6:22 PM IST | Ranchi

موٹر سائیکل سے معمولی ٹکر کو بہانہ بنا کر جھارکھنڈ میں مسجد کے ایک امام کو ایک منظم بھیڑ نے لاٹھی ڈنڈوں سے مار مار کر ہلاک کردیا جبکہ پولیس ڈھٹائی سے اس واقعہ کو موٹر سائیکل حادثہ قراردے رہی ہے۔ مقامی ایم آئی ایم کارکن سورج داس نے بتایا کہ ہجوم نے لباس کی بنیاد پر امام کی کے مذہب کی شناخت کی تھی۔

Slain Imam Sahabuddin. Photo: INN
مقتول امام صحاب الدین۔ تصویر: آئی این این

جھارکھنڈ کے کوڈرما ضلع میں راگھونیادھی کے ایک امام مولانا صحاب الدین کو موٹر سائیکل پر گھر لوٹتے ہوئے ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ ہجوم نے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے سڑک پر ایک عورت کو ٹکر ماری اور اس الزام کے بعد انہیں بے دردی سے مار ڈالا۔شہاب الدین ولد محمد۔ پرویز عالم نے بتایا کہ’’ ان کے والد، جو ایک امام کے طور پر مامور تھے اور ضلع برکدہ، ہزاری باغ میں بچوں کو پڑھاتے تھے،۳۰؍ جون۲۰۲۴ء کو صبح۸؍ بجے کے قریب بسراؤ سے اپنے دو پہیہ گاڑی (رجسٹریشن نمبر ے ایچ ۱۰ایف ۹۴۳۴؍)پر بنی چوڑیا کےاپنے گھر واپس آرہے تھے۔ گٹھڑی کریا کے قریب، صحاب الدین کی بائک کو مبینہ طور پر ایک آٹو نے چکمہ دیا، جس کے نتیجے میں یہ حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں کھٹھاری کار کی رہنے والی انیتا دیوی کے ہاتھ اور ناک پر چوٹیں آئیں۔

یہ بھی پڑھئے: ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کا حکومت سے پارلیمنٹ میں صحافیوں کی مکمل رسائی کا مطالبہ

انیتا دیوی کے شوہر مہندر چاڈائو، اور اس کے بہنوئی، رام دیو یادو، دیگر مقامی باشندوں اور قریبی کرکٹ کھیلنے والے لڑکوں کے ساتھ، جائے وقوعہ پر جمع ہو گئے۔ انیتا دیوی کی مبینہ طور پر ہجوم سے صحاب الدین کو نہ مارنے کی درخواست کرنے کے باوجود،ہجوم ان پر حملہ کرتا رہا، انہیں لاٹھیوں ڈنڈوں سے پیٹتا رہا۔ان کی ناک سے خون بہہ رہا تھا، لیکن انہیں کوئی بیرونی زخم نہیں تھا، ممکنہ طور پر اندرونی خون بہہ رہا تھا۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکام اس معاملے کی تحقیقات کرے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ہیتی : ۳؍ لاکھ سے زائد بچے تشدد کے سبب بے گھر ہوئے ہیں: یونیسیف

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سے وابستہ ایک مقامی لیڈر سورج داس نے کہا، "موٹر سائیکل سے ٹکرانے والی خاتون ہجوم سے مولانا کو نہ مارنے کی درخواست کررہی تھی، لیکن وہ اسے مارتے رہے۔حالانکہ جسے انہوں نے ٹکر ماری تھی اسے معمولی چوٹ آئی تھی، لیکن ہجوم نے انہیں اسلئے مارا کہ وہ مسلمان تھے،جو ان کے لباس داڑھی اور ٹوپی سے ظاہر ہو رہا تھا۔‘‘داس نے مزید کہا، ’’وہ کسی حادثے میں نہیں ہلاک نہیں ہوئے ، اگر ایسا ہوتا تو وہ بچ جاتے، لیکن ہجوم نے ان کے سر پر مارا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: کلیان : مولوی کمپاؤنڈ کی خستہ حال عمارتوں کیخلاف انہدامی کارروائی

دریں اثنا، پولیس نے ہجومی تشدد کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس مولانا صحاب الدین کے حادثے کا شکار ہونے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچی تھی اس وقت وہ خون آلود تھے۔ ایک پولیس افسر نے دی آبزرور پوسٹ کو بتایا، ’’ہم نے انہیں پولیس کی گاڑی میں اسپتال پہنچایا، جہاں وہ بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔ ان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK