• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

لندن: ہر گھنٹے عصمت دری کا ایک معاملہ درج

Updated: September 20, 2024, 10:36 PM IST | London

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق لندن میں ہر گھنٹے عصمت دری کا ایک معاملہ درج ہوتا ہے، مختلف سرکاری دستاویز وں کے مطالعے سے جو نتائج اخذ کئے گئے ہیں ان کے مطابق جنسی جرائم کے شکار کی عمر ۱۸؍ سال سے کم ہے، جبکہ ان معاملات میں سزا کا اوسط انتہائی کم ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

بی بی سی کی خبر کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں ہر گھنٹے عصمت دری کا ایک معاملہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کے ریکارڈ کے مطابق ۲۰۲۳ء میں عصمت دری کے کل ۸۸۰۰؍ معاملے درج کئے گئے، یعنی ہر دن ۲۴؍ معاملے۔ جبکہ امدادی اداروں کے مطابق یہ لرزہ خیز تو ہے لیکن ان معاملات کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔اس کے علاوہ ۲۰۲۲ء کے مقابلے میں یہ تعداد دوگنا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اوہائیو میں تارکین وطن کےمتعلق ٹرمپ کے گمراہ کن بیان سے خوف و ہراس کاماحول

گزشتہ سال لندن میں درج کئے گئے ۱۱۰۰۰؍ معاملات دیگر جنسی جرائم پر مبنی تھے،  ان معالات میں جنسی زیادتی کے شکار شکایت کنندہ کی ایک چوتھائی تعداد کی عمر ۱۸؍ سال سے کم ہے۔
۲۰۱۸ء سے ۲۰۲۳ء کے درمیان جنسی جرائم میں ۱۴؍ فیصد کا اضافہ ہوا ہے ، جو بڑھ کر تقریباً ۲۰؍ ہزار ہو گئی ہے۔جبکہ جنسی جرائم کی دیگر اقسام کے مطابق ہر ساڑھے چھبیس منٹ میں ایک شکایت درج کرائی گئی ہے۔حالانکہ جنسی زیادتی کی شکارہر چھ میں سے محض ایک ہی کے ذریعے ان جرائم کی شکایت درج کرائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جنسی جرائم کے ہر پانچ میں سے ایک شکار مرد ہوتا ہے۔ برطانیہ کے قومی ڈاٹا کے مطابق ۲۰۲۲ء میں ۸؍ لاکھ لڑکیوں نے جن کی عمر ۱۶؍ سال یا اس سے زیادہ ہے جنسی زیادتی کی شکایت درج کرائی، جبکہ ان جرائم کے شکار لڑکوں کی تعداد ۲؍ لاکھ ۷۵؍ ہزار ہے۔اس کے علاوہ جنسی زیادتی کے شکار بچوں کی تعداد ۴۳۰۰؍ درج کی گئی ہے، یعنی ہر دو گھنٹوں میں ایک بچہ اوسطًا جنسی جرائم کا شکار ہو رہا ہے۔یہ تعداد اپنی اعلیٰ ترین سطح پر ہے۔

یہ بھی پڑھئے: دھماکوں کا اثر: اسرائیل لبنان کشیدگی جنگ میں بدلنے کا خطرہ

ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ ان جرائم میں سزا کا اوسط انتہائی کم ہے۔ مثلاً ۲۰۱۸ء میں کل ۸۴۳۲؍ معاملات میں محض ۵۲۴؍ افراد کو سزا ہوئی، جبکہ ۲۰۱۹ء میں کل ۸۱۰۵؍ معاملات میں ۲۱۷؍ افراد کو سزا سنائی گئی، ۲۰۲۰ء میں ۷۶۴۳؍ معاملات میں ۱۶۱؍ ، ۲۰۲۱ء میں ۹۱۷۶؍ معاملات میں ۲۸۵؍ افراد کو سزا دی گئی اور ۲۰۲۲ء میں جنسی جرائم کے ۹۳۳۴؍ معاملات میں ۳۴۰؍ افراد کو سزا دی گئی۔

یہ بھی پڑھئے: کولکاتا عصمت دری معاملہ: سنیچرسے جونیئر ڈاکٹرزعارضی طور پر ہڑتال ختم کریں گے

کراؤن پرازیکیوشن سروس ( سی پی سی ) کے مطابق وہ پولیس کے ساتھ مل کر ابتدائی تحقیق کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے اس جرم کے شکار کے ساتھ ہمدردی کا سلوک کرنے کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی متاثرہ کو فوری انصاف دلانے پر زور دیا۔ ان کے مطابق مجرم کو جلد سزا دینے سے ان معاملات میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ شکایت کنندہ کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا جائے جو اسے یہ محسوس کرائے کہ انتظامیہ اسے انصاف دلانے کیلئے فکر مند ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK