• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مدھیہ پردیش: منظوری کے معیار میں تضاد،۸۰؍ فیصد نرسنگ کالج بند ہونے کے قریب

Updated: August 30, 2024, 10:57 AM IST | Bhopal

مدھیہ پردیش میں انڈین نرسنگ کائونسل اور ریاستی حکومت کے کالجوں کی منظوری کےمعیار کے تعلق سے تضاد کے سبب ریاست کے ۸۰؍ فیصد کالج بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔اس تنازع کے سبب کالجوں میں تین سال سے امتحان بھی منعقد نہیں ہوپائے ہیں ، اور امسال منظوری کا معاملہ معلق رہنے سے داخلے کا عمل بھی جاری نہیں ہو سکا، حکام کو خدشہ ہے کہ کہیں ۲۰۲۴ء صفر تعلیمی سال نہ ہو جائے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

مدھیہ پردیش میں ریاستی حکومت اور انڈین نرسنگ کائونسل (آئی این سی )کے درمیان کالجوں کی منظوری کے معیار کے تعلق سے جاری تنازع کےسبب ۸۰؍ فیصد نرسنگ کالج بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔یہ تنازع ہائی کورٹ کے اس حکم نامے کے بعد شروع ہوا جس میں تعلیمی سال     ۲۰۲۴ء -۲۵ء کیلئے کالجوں کو منظوری کیلئے انڈین نرسنگ کائونسل کے معیار کو پورا کرنے کو لازمی قرار دیا گیا۔ ریاست میں قائم ان کالجوں کا اس معیار کو پورا کرنا ایک انتہائی مشکل امر ہوگا۔ انڈین نرسنگ کائونسل اور ریاست کے ذریعے قائم کئے گئے معیار میں کافی تضاد ہے، جس نے غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ جہاں انڈین نرسنگ کائونسل کے مطابق کسی بھی نرسنگ کالج کی منظوری کیلئے درکار جگہ کا رقبہ ۲۳؍ہزار ۲۷۰؍ مربع فٹ ہونا چاہئے، وہیں ریاستی حکومت نے پہلے ۱۸؍ہزار مربع فٹ کی شرط رکھی تھی جس میں۲۰۲۴ء میں مزید تخفیف کرکے ۸؍ ہزار کر دیا۔ درکار جگہ کے اس فرق نے اس تعلیمی سال کیلئے ان کالجوں اور ان میں تعلیم حاصل کرنے والے ہزاروں طلبہ کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک عملے کے ۲۱۲؍ اہلکار ہلاک : یو این آر ڈبلیواے

اس معاملے کے تصفیہ کیلئے ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاکہ عدالت یہ طے کر سکے کہ کون سا معیار قابل قبول ہوگا۔ لیکن تعلمی افسران کو خدشہ ہے یہ صفر تعلیمی سال ہو سکتا ہے۔واضح رہے کہ یہ معاملہ ۲۰۱۸ء سے شروع ہوا ، اور سی بی آئی نے ۲۰۱۸ء کے رہنما خطوط کی بناء پر ان کالجوں کی جانچ کی تھی۔ حال ہی میں ہائی کورٹ نے ۲۰۲۴ء کے قوانین پر روک لگا دی ہے۔جبکہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق ان کالجوں میں ۳۰؍ ستمبر تک داخلے کے عمل کو مکمل کرنا لازمی ہے۔ لیکن اتنے کم وقت میں داخلے کے تمام مراحل مکمل کرنا بہت مشکل ہے۔کرونا کے دوران ریاست میں کئی ایسے کالج بھی جلد بازی میں کھل گئے جنہوں نے ریاستی طبی تعلیمی محکمہ کے ۴۰؍ ہزار مربع فٹ کی جگہ اور ۱۰۰؍ بستروں والے اسپتال کی شرط کو بھی نظر انداز کر دیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: روس نے پھر تیسری عالمی جنگ کی دھمکی دی، کہا : یورپ آگ سے کھیل رہا ہے

ان بے ضابطگیوں کو عدالت میں پیش کرنے والے وکیل وشال بگھیل نے ان قوانین کو نظر انداز کرنے والے کالجوں کی تصاویر بھی عدالت میں پیش کی ہیں۔اور سوال اٹھا یا کہ ان کالجوں کو کس بناء پر جاری رہنے کی اجازت دی گئی ۔جس کے شکار وہ تمام طلبہ ہو رہے ہیں جو ان کالجوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہیں تنازعات کے سبب کالجوں میں تین سال سے امتحانات بھی منعقد نہیں ہو پائے ہیں۔حال ہی میں ایک احتجاج کے دوران طلبہ نے یہ سوال اٹھایا کہ جب غلطی کالج انتظامیہ اور ریاستی حکومت کی ہے تو اس کی سزا طلبہ کو کیوں دی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مالون قلعہ میں رانے اور ٹھاکرے حامیوں میں جم کر ہاتھا پائی

ان حالات کے درمیان ریاستی حکومت اور انڈین نرسنگ کائونسل پراس تنازع کو حل کرنے کا دبائو بڑھتا جا رہا ہے ، تاکہ وہ اس بات کو یقینی بنا سکیں کہ مدھیہ پردیش میں نرسنگ کی تعلیم کا مستقبل خطرے میں نہ پڑے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK