Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

۱۵؍ مارچ، اسلاموفوبیا سے نمٹنے کا دن: مسلم دشمنی میں پریشان کن اضافہ: یو این سربراہ انتونیو غطریس

Updated: March 15, 2025, 7:33 PM IST | Inquilab News Network | New York

غطریس نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اسلاموفوبیا، عدم برداشت، انتہا پسندانہ نظریات، اور مذہبی گروہوں اور کمزور آبادیوں کے خلاف حملوں کی وسیع لعنت کا حصہ ہے۔ جب ایک گروہ پر حملہ ہوتا ہے، تو "سب کے حقوق اور آزادی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔"

Antonio Gueterres. Photo: INN
انتونیو غطریس۔ تصویر: آئی این این۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے جمعہ کو ایک پیغام میں کہا کہ دنیا بھر میں "مسلم مخالف تعصب میں اضافہ پریشان کن" ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ٹیک پلیٹ فارمز، آن لائن نفرت انگیز تقاریر اور ہراسانی کو روکنے کیلئے مناسب اقدامات کریں۔ انہوں نے لوگوں کے خلاف ان کے مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تشدد کی تمام کارروائیوں اور عبادت گاہوں پر حملوں کی بھی "شدید مذمت" کی۔ غطریس کا یہ ویڈیو پیغام اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن (۱۵ مارچ) کی مناسبت سے جاری کیا گیا۔ 

اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کیلئے سرگرم تنظیموں نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو حماس کے مہلک حملے اور غزہ پر اسرائیل کے تباہ کن فوجی حملے کے آغاز کے بعد دنیا بھر میں مسلم مخالف نفرت، عرب مخالف تعصب اور یہود دشمنی میں اضافہ کو نوٹس کیا ہے۔ غطریس نے اسلاموفوبیا میں اضافہ کو پریشان قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ہم مسلم مخالف تعصب میں پریشان کن اضافہ کا مشاہدہ کررہے ہیں۔ انہوں نے نسلی پروفائلنگ اور امتیازی پالیسیوں سے خبردار کیا جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی، انفرادی و عبادت گاہوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ اقوام متحدہ سربراہ نے کسی مخصوص ملک یا حکومت کا ذکر کئے بغیر کہا کہ مسلمانوں کی نسلی پروفائلنگ اور امتیازی پالیسیوں سے ان کے اور ان کی عبادت گاہوں کے خلاف صریح تشدد جیسے واقعات انسانی حقوق اور وقار کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ انہوں نے دنیا بھر میں ہر شخص پر زور دیا کہ وہ تعصب کو مسترد کرے، اسے ختم کرنے کی کوشش کرے اور ژینوفوبیا اور امتیازی سلوک کی مخالفت کرے۔ انہوں نے حکومتوں سے سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور مذہبی آزادی کا تحفظ کرنے کا مطالبہ کیا۔ غطریس نے آن لائن پلیٹ فارمز کو نفرت انگیز تقریر اور ہراساں کرنے پر روک لگانے پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: جنوبی افریقہ کے سفارتکار ابراہیم رسول معطل، ٹرمپ سے نفرت کا الزام

غطریس نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اسلاموفوبیا، عدم برداشت، انتہا پسندانہ نظریات، اور مذہبی گروہوں اور کمزور آبادیوں کے خلاف حملوں کی ایک وسیع لعنت کا حصہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ایک گروہ پر حملہ ہوتا ہے، تو "سب کے حقوق اور آزادی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔" انہوں نے تمام افراد سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ"اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے اس عالمی دن پر، آئیے ہم برابری، انسانی حقوق اور وقار کو برقرار رکھنے کیلئے مل کر کام کریں، اور ایسے جامع معاشروں کی تعمیر کریں جہاں ہر کوئی، چاہے وہ کسی بھی عقیدے سے ہو، امن اور ہم آہنگی کے ساتھ رہ سکے۔"

دریں اثناء جمعہ کو اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے مسلم مخالف جذبات میں تشویشناک اضافے کی طرف توجہ دلانے کیلئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس بلایا۔ جنرل اسمبلی کے صدر فلیمون یانگ نے کہا کہ اسلامو فوبیا کوئی الگ تھلگ مسئلہ نہیں ہے۔ بلکہ وہ ژینو فوبیا، عدم برداشت، نسل پرستی، جنس پرستی اور نفرت انگیز تقریر کے بے تحاشہ پھیلاؤ سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے مقصد سے رواداری کیلئے وسیع تر عزم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ خاص طور پر مسلم خواتین کی مظلوم کے طور پر انتہائی غیر منصفانہ تصویر کشی کی جاتی ہے جس کی وجہ سے انہیں اضافی دشمنی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیل کا غزہ کے طبی نظام پر حملہ اور اسکی تباہی منظم، نسل کشی کے مترادف: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے اعلیٰ نمائندے میگوئل اینجل موراتینوس نے اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کیلئے اتحاد اور باہمی افہام و تفہیم کی اہمیت پر زور دیا اور کہا، "ہم سبھی کو ہر قسم کی نفرت اور امتیاز کے خلاف کھڑا ہونا چاہئے۔ انہوں نے حکومتوں کو ایسا ماحول بنانے کی تلقین کی جہاں تمام مذہبی اور ثقافتی برادریوں کے درمیان پرامن مکالمے اور احترام کو فروغ ملے۔ واضح رہے کہ عالمی ادارے نے ۲۰۲۲ء میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کرکے اس بین الاقوامی دن کا آغاز کیا جس میں اس نے انسانی حقوق کے احترام اور مذاہب اور عقائد کے تنوع کی بنیاد پر ہر سطح پر رواداری اور امن کو فروغ دینے کیلئے بین الاقوامی کوششوں کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔

انسانی حقوق کے علمبردار، برسوں سے مسلمانوں اور عربوں کو درپیش بدنامی کے متعلق تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں کیونکہ اسلام مخالف عناصر ان برادریوں کو عسکریت پسند گروپس سے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ امریکہ سمیت مغربی ممالک میں سرگرم فلسطین حامی کارکنان کی شکایت ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق کیلئے ان کی وکالت کو ناقدین کی جانب سے غلط طور پر "دہشت گردی" کی حمایت کا لیبل لگا دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل جدید تاریخ کی تیز ترین بھکمری مہم چلا رہا ہے: اقوام متحدہ

حالیہ چند ہفتوں میں حقوق انسانی کے اداروں نے کئی رپورٹس شائع کی ہیں جن میں اعدادوشمار کا حوالہ دے کر برطانیہ، امریکہ اور ہندوستان جیسے ممالک میں مسلم مخالف نفرت انگیز واقعات اور نفرت انگیز تقاریر کی ریکارڈ سطح کو نوٹ کیا گیا ہے۔ تاہم ان ممالک کی حکومتوں کا کہنا ہے کہ وہ ہر قسم کے امتیازی سلوک کا مقابلہ کرنے کیلئے سرگرم ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK