Updated: August 29, 2024, 12:00 AM IST
| Washington
امریکی صدارتی انتخاب سے عین قبل فیس بک کے بانی نے امریکہ کی ہائوس جوڈیشری کمیٹی کے چئیر مین کے نام ایک مکتوب لکھا جس میں انہوں نے کئی متنازع امور پر بات کی ہے،جیسے انتخابی عطیات، کورونا کے دوران مخصوص قسم کے مواد کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ہٹانے کیلئے انتظامیہ کا دباؤ، اور جو بائیڈن کے بیٹے کی بد عنوانی سے جڑا تنازع، وغیرہ، ساتھ ہی کہا کہ وہ آئندہ کسی بھی قسم کے سیاسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔
فیس بک کے بانی مارک زکر برگ۔ تصویر: آئی این این
مارک زکر برگ نے امریکہ کی ہائوس جوڈیشری کمیٹی کے چئیر مین کے نام ایک مکتوب لکھا جس میں کئی متنازع امور پر بات کی ہے،یہ خط رپبلکن نے جاری کیا۔اور اسے اپنی فتح سے تعبیر کیا۔ میٹا کے سی ای او نے کہا کہ کورونا کےدوران انہوں نے اپنے پلیٹ فارم سے حکومت کےدبائو کےبعد مخصوص مواد حدف کر دیاتھاجو ایک غلطی تھی، لیکن آئندہ وہ اس قسم کے دبائو میں نہیں آئیں گے، اور نہ ہی ایسی غلطی دہرائیں گے۔ انہوں نے آگے لکھا کہ آنے والے صدارتی انتخاب میں انتخابی چندے کے بنیادی ڈھانچے کیلئے امدادکی کوشش کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اس کوشش پر رپبلکین نے شدید تنقید کی تھی،اور اسے سازش قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئےُ: غزہ جنگ: صرف ۱۱؍ فیصد آبادی ہی انخلاء کے احکامات سے محفوظ ہے: یو این
ایسے وقت میں جب انتخاب کیلئے بہت کم وقت رہ گیاہے، اور مقابلہ انتہائی سخت ہونے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے،انتخابی نمائندوں کے تعلق سے آن لائن غلط خبریں چلائی جا رہی ہیں۔کرونا کے تعلق سے فیس بک کے بانی نے کہا کہ جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے مسلسل مخصوص مواد کو حدف کرنے کا دبائو ڈالا جا رہا تھا، اس میں طنز و مزاح بھی شامل تھا۔زکر برگ نے کہا کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ انتظامیہ کا دبائو بیجا تھااور مجھے اس بابت کھل کر بات نہ کرنے کا ملال ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اتراکھنڈ ہائی کورٹ: ہلدوانی تشدد میں حراست میں لئے گئے ۵۰؍ مسلمانوں کو ضمانت
رپبلکن نے اس خط کے تعلق سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ یہ آزادی اظہار رائے کی بڑی جیت ہے۔جبکہ وائٹ ہائوس کے ترجمان نے منگل کواپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس وبا اور اس کی ویکسین کے تعلق سے سیاسی رسہ کشی کا شکار تھی، عوام کی صحت کی خاطر حکومت نے ایک ذمہ دارانہ قدم اٹھایا تاکہ عوام کی صحت اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔سوشل میڈیا کمپنیوں کو بھی اپنے پلیٹ فارم کے اثرات کی کچھ حد تک ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔
انتخابی چندے کے تعلق سے انہوں نے بتایا کہ کس طرح ڈونالڈ ٹرمپ نے اسے ان کے خلاف سازش کا حصہ قرار دیا تھا، ساتھ ہی الزام بھی لگایا کہ سونگ ریاستوں میں ۲۰۲۰ء میں انتخابی تنظیموں کو عطیات کی مدد سے ان کےووٹوں کو ضائع کیا گیا۔حتیٰ کہ ٹرمپ چینی کمپنی ٹک ٹاک پر بھی پابندی عائد کرنے کے خلاف تھے،ان کی دلیل تھی کہ اس سے زکربرگ کی کمپنی کو ہی فائدہ حاصل ہوگا۔جھوٹی خبروں کی ماہراور مصنف رینی ڈی ریسٹا نے اے ایف پی سے کہا کہ ’’ اس خط کے کچھ حصے بہت متاثر کن ہیں، جن سے دائیں بازو کے دبائو کا اندازہ کیا جا سکتا ہے، کانگریس کے دبائو میں زکر برگ کا غیر جانبدار عطیات سے دور رہناپریشان کن بھی ہے اور مضحکہ خیز بھی۔
یہ بھی پڑھئے: آسٹریلیا: مہاجرین پر لگام لگا نے کیلئے حکومت غیرملکی طلبہ کی تعداد محدود کرے گی
ٹرمپ نے اس خط کو اپنی اس دلیل کے جواز میں پیش کیا ہے کہ ۲۰۲۰ء کے انتخاب سازش کے تحت چرا لئے گئے تھے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ ’’ یہ وہ ہے جس کا تمام لوگ بے صبری سے انتظار کر رہے تھے۔۲۰۲۰ء کے صدارتی انتخاب دھاندلی کا شکار تھے۔‘‘
اس خط میں ۲۰۲۰ء میں نیویارک پوسٹ میں چھپی امریکی صدر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر کی کہانی سے جڑے تنازع کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کہانی کا مقصد بائیڈن خاندان کے ذریعے کی جارہی بد عنوانی کو ظاہر کرنا تھا، جبکہ فیس بک کی ایک ٹیم اس کی تحقیق کر رہی تھی کہ کہیں یہ روسی جھوٹی مہم کا حصہ تو نہیں، اسلئےاسے عارضی طورپر ڈیموٹ کر دیا گیا،لیکن میٹا کی تحقیقاتی ٹیم کو اس کے کوئی ثبوت نہیں ملے، اس کے بعد پلیٹ فارم نے اپنی پالیسی بنائی کہ جب ہمارے نمائندے سچائی کاپتہ لگا لیں گے تو اس کے بعد اس قسم کی پوسٹ کو امریکہ میں ڈیموٹ نہیں کیا جائےگا۔