عدالت نے کہا کہ شکایت کنندہ ایڈوکیٹ امیتا سچدیو کے پاس اپنے الزامات کو ثابت کرنے کیلئے ضروری ثبوت موجود ہیں۔
EPAPER
Updated: January 24, 2025, 8:09 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
عدالت نے کہا کہ شکایت کنندہ ایڈوکیٹ امیتا سچدیو کے پاس اپنے الزامات کو ثابت کرنے کیلئے ضروری ثبوت موجود ہیں۔
دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو پدم وبھوشن ایوارڈ یافتہ فنکار آنجہانی ایم ایف حسین کی مبینہ طور پر "نفرت انگیز" پینٹنگز کی نمائش پر قومی دارالحکومت کی ایک آرٹ گیلری کے خلاف کارروائی کرنے سے انکار کردیا ہے۔ عدالت نے دہلی آرٹ گیلری ( ڈی اے جی) کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ شکایت کنندہ ایڈوکیٹ امیتا سچدیو کے پاس اپنے الزامات کو ثابت کرنے کیلئے ضروری ثبوت موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: مغربی کنارہ میں تیسرے دن بھی اسرائیلی جارحیت جاری رہی
پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے جوڈیشیل مجسٹریٹ ساحل مونگا نے شکایت کنندہ کو اس معاملے کو شکایتی کیس کے طور پر آگے بڑھانے کی ہدایت دی۔ اس میں باضابطہ طور پر شکایت درج کرانا شامل ہے جس کے بعد عدالتی جانچ اور ممکنہ انکوائری کی جاسکتی ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ موجودہ کیس میں تمام حقائق اور حالات شکایت کنندہ کے علم میں ہیں۔ دہلی آرٹ گیلری کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور زیر بحث پینٹنگز ضبط کر لی گئی ہیں۔ اس لئے اس مرحلے پر تفتیشی ایجنسی کی جانب سے مزید تفتیش اور شواہد اکٹھا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
جمعرات کو ایک بیان میں، ڈی اے جی نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے ایف آئی آر کے اندراج سے انکار کے بعد شکایت کنندہ کی ذاتی شکایت میں کسی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی کوشامل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ گیلری انتظامیہ نے مزید کہا کہ وہ ڈی اے جی شکایت کنندہ کے بے بنیاد الزامات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں اور شکایت کنندہ کے خلاف اس کے لگائے جھوٹے الزامات کے لئے قانونی راستہ کی پیروی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: تجاوزات ہٹانے کے نام پر مسلمانوں کے مکانات پر بلڈوزر
واضح رہے کہ سچدیو کی شکایت کے بعد پیر کو عدالت نے حسین کی ۲ پینٹنگز ضبط کرنے کا حکم دیا جو نئی دہلی کے کناٹ پلیس میں واقع ڈی اے جی میں آویزاں تھیں۔ پینٹنگز میں ہندو دیوتا ہنومان اور گنیش کو دکھایا گیا تھا۔ سچدیو کا کہنا ہے کہ یہ دونوں پینٹنگز نفرت انگیز ہیں اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہیں۔ شکایت کنندہ کے مطابق، انہوں نے ۹ دسمبر کو پولیس میں شکایت درج کرائی تھی جس کے بعد ۱۰ دسمبر کو تصاویر ہٹا لی گئیں اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ تصاویر نمائش پر کبھی لگائی نہیں گئی۔