وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر کشی کرنے والے کارٹون کے خلاف بی جے پی کی شکایت کے بعد تمل میڈیا ہاؤس وکاتن کی ویب سائٹ کو سنیچر ۱۵؍فروری سے بلاک کر دیا گیا ہے۔اسٹالن نے اسے جمہوریت پر حملہ قرار دیا۔
EPAPER
Updated: February 16, 2025, 10:15 PM IST | Chennai
وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر کشی کرنے والے کارٹون کے خلاف بی جے پی کی شکایت کے بعد تمل میڈیا ہاؤس وکاتن کی ویب سائٹ کو سنیچر ۱۵؍فروری سے بلاک کر دیا گیا ہے۔اسٹالن نے اسے جمہوریت پر حملہ قرار دیا۔
وکاتن کے ڈیجیٹل میگزین وکاتن پلس کے ذریعہ ۱۰؍فروری کو شائع ہونے والے کارٹون میں وزیر اعظم مودی کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے سامنے ہاتھوں میں جکڑے ہوئے دکھایا گیا تھا۔اس میں مبینہ طور پر غیر دستاویزی ہندوستانی شہریوں کو امریکہ سے ہتھکڑیاں لگا کر ملک بدر کرنے پر تنقید کی گئی تھی، اس بات پر روشنی ڈالی گئی تھی کہ وزیر اعظم نے ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے دوران یہ مسئلہ نہیں اٹھایا تھا۔ یہ الزام لگاتے ہوئے کہ اشاعت وزیر اعظم کے خلاف توہین آمیز مواد پھیلا رہی ہےتمل ناڈو کے بی جے پی کے صدر کے اناملئی کی طرف سے وکاتن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے کے چند گھنٹےبعد ہی اسے بلاک کر دیا گیا۔اس معاملے پر اپنے رد عمل کا اظہارکرتے ہوئے، وکاتن نے ایک بیان جاری کیا جس میں اظہار رائے کی آزادی کیلئے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: جامعہ ملیہ میں پولیس کارروائی پر برہمی
متعدد صارفین نے اطلاع دی کہ وہ وکاتن کی ویب سائٹ تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ تاہم، ابھی تک، مرکزی حکومت کی جانب سے وکاتن ویب سائٹ کو بلاک کرنے کے بارے میں کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ تمل ناڈو کے سب سے پرانے میڈیا ہاؤس میں سے ایک وکاتن ۲۰۲۶ءمیں ۱۰۰؍سال مکمل کر رہا ہے اور اس کی آزاد صحافت کی طویل تاریخ ہے۔اپنے بیان میں مزید کہا کہ تقریباً ایک صدی سے وکاتن آزادی اظہار کی حمایت میں مضبوطی سے کھڑا ہے۔ ہم نے ہمیشہ آزادی اظہار کو برقرار رکھنے کے اصول کے ساتھ کام کیا ہے اور کرتے رہیں گے۔ ہم اب بھی اپنی ویب سائٹ کو بلاک کرنے کی وجوہات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں، اور اس معاملے کو وزارت کےسامنے اٹھانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ ایس آئی ٹی کی تفتیش پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا ‘‘
دریں اثناء اس کی شکایت کرنے والے انا ملئی نے الزام لگایا کہ یہ ڈی ایم کے حامی ہے، اور جان بوجھ کر مودی کو نشانہ بنا رہا ہے۔انہوں نے پانچ کارٹونوں کا بھی حوالہ دیا جن کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ جارحانہ تھے، جن میں ایک ٹرین حادثے کے بعد پی ایم مودی کو خون آلود پرچم لہراتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔تاہم تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے جمہوریت پر حملہ قرار دیا۔اور کہا کہ’’ میڈیا کو اظہار رائے سے روکنا جمہوریت کے لیے اچھا نہیں ہے۔ یہ بی جے پی کی فاشسٹ فطرت کی ایک مثال ہے۔ میں بلاک شدہ ویب سائٹ تک رسائی دینے کیلئے فوری اجازت کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘‘
یہ بھی ہڑھئے: امریکہ سے مزید ۱۱۹؍ تارکین وطن کی واپسی
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب مرکزی حکومت پر میڈیا کی تنقیدی آوازوں کو خاموش کرنے کا الزام لگایا گیا ہو۔ فروری ۲۰۲۴ءمیں، وزارت اطلاعات و نشریات نے کاروان کو ہدایت دی تھی کہ وہ آئی ٹی ایکٹ کے سیکشن ۶۹؍ اے کے تحت ۲۴؍گھنٹوں کے اندر اپنی تحقیقاتی رپورٹ ’’آرمی پوسٹ سے چیخیں‘‘کو ہٹائے۔ اس کہانی میں جموں و کشمیر میں ہندوستانی فوج کے ذریعے تشدد کے واقعات کو تفصیل سے بیان کیا گیا تھا۔