Inquilab Logo

چمبور: ڈی کے مراٹھے کالج کے طلبہ پر پھٹے اور عریاں لباس پہننے پر پابندی

Updated: July 02, 2024, 5:27 PM IST | Mumbai

ممبئی کے این جی اچاریہ اینڈ ڈی کے مراٹھے کالج (چمبور) نے حجاب پر پابندی عائد کرنے کے بعد طلبہ پر پھٹی جینس، ٹی شرٹ، عریاں لباس اور جرسی یا ایسا لباس زیب تن کرنے پر پابندی عائد کی ہے جو مذہبی یا ثقافتی تفاوت کی نشاندہی کرے۔ کالج انتظامیہ کے مطابق یہ کوئی نیا نوٹس نہیں اور وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ طلبہ ڈریس کوڈ کی پاسداری کرتے ہوئے فیشن کے نام پر ایسے لباس نہ پہنیں جن سے عریانیت ظاہر ہو۔

DK Maratha College, Chambor. Photo: INN
چمبور کا ڈی کے مراٹھا کالج۔ تصویر: آئی این این

ممبئی کے این جی اچاریہ اینڈ  ڈی کے مراٹھے کالج (چمبور)، جو حجاب پر پابندی عائد کرنے کیلئے خبروں میں ہے، نے اب طلبہ پر پھٹی جینس، ٹی شرٹ، ایسے لباس جن سے جسم نظر آئے، جرسی، یا ایسا لباس جو ’’مذہبی یا ثقافتی تفاوت‘‘ کو ظاہر کرتا ہو، زیب تن کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔ 
چمبور ٹرامبے ایجوکیشن سوسائٹی این جی اچاریہ اینڈ ڈی کے مراٹھا کالج کی جانب سے ۲۷؍ جون کو جاری کردہ نوٹس کے مطابق تمام طلبہ کیمپس میں رسمی اور مہذب لباس زیب تن کریں گے۔ طلبہ ہاف اور فل شرٹ اور ٹراؤزر زیب تن کر سکتے ہیں۔ تاہم، لڑکیاں کوئی بھی مغربی یا ہندوستانی لباس زیب تن کر سکتی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: بچے کو ہراساں کرنے پرترکی میں شام کے پناہ گزینوں کے خلاف تشدد گھردکان نذر آتش

خیال رہے کہ کالج کا یہ حکم تب سامنے آیا ہے جب ۲۶؍ جنوری کو بامبے ہائی کورٹ نے کالج انتظامیہ کے کیمپس میں حجاب،برقا اور نقاب پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے میں مداخلت سے انکار کیا تھا۔ عدالت کے مطابق اس طرح کے قوانین طلبہ کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرتے۔ کالج انتظامیہ نے اپنے نوٹس میں نشاندہی کی تھی کہ ’’طلبہ ایسے لباس زیب تن نہیں کر سکتے جو مذہبی یا ثقافتی تفاوت کو ظاہر کریں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ہیتی : ۳؍ لاکھ سے زائد بچے تشدد کے سبب بے گھر ہوئے ہیں: یونیسیف

طلبہ کالج میں داخل ہونے کے بعد نقاب،حجاب، برقا، اسٹول اور دیگر چیزیں گراؤنڈ فلور پر کالج کے کامن روم میں جاکر ہٹادیں اور پھر کالج کیمپس میں جائیں۔  فیشن کے نام پر ایسے لباس نہ پہنیں جن سے عریانیت ظاہر ہو۔‘‘ کالج انتظامیہ نے اپنے نوٹس میں نشاندہی کی ہے کہ ’’کالج میں شیواجی نگر، گونڈی اور مانخورد سے تعلق رکھنے والے طلبہ بھی داخلہ لے رہے ہیں۔ کالج میں ۷۵؍ فیصد حاضری ضروری ہےاور ڈسپلن ہی کامیابی کی کنجی ہے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کا حکومت سے پارلیمنٹ میں صحافیوں کی مکمل رسائی کا مطالبہ

اس ضمن میں کالج گورننگ کاؤنسل کے جنرل سیکریٹری سبودھ اچاریہ نے کالج کی جانب سے امسال کے آغاز میں جاری کردہ سرکیولر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’کالج انتظامیہ کی جانب سے نئے احکامات پر مبنی کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’یہ نوٹس نیا نہیں ہے۔ ہم طلبہ اسے صرف ڈریس کوڈ پر عمل کرنے کیلئے کہہ رہے ہیں جس کے مطابق وہ فیشن کے نام پر ایسے لباس نہ پہنیں جن سے عریانیت ظاہر ہو۔‘‘ کالج کی پرنسپل ودیا گوری کے مطابق ’’طالبات حجاب اور برقا زیب تن کر کے کالج آسکتی ہیں۔ وہ کالج آنے کے بعد کامن روم میں حجاب اور برقا تبدیل کرلیں اور اس کے بعد اپنا کام جاری رکھیں۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK