• Sat, 16 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نریندردابھولکر قتل معاملہ: پونے کے ایک کورٹ نے ۲؍ قصورواروں کو مجرم قرار دیا

Updated: September 04, 2024, 1:10 PM IST | Puna

نریندردابھولکر کیس میں آج پونے کے ایک کورٹ نے فیصلہ سنایا اور ۲؍ افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے ہندو رائٹ ونگ سے تعلق رکھنے والے دیگر ۳؍ افراد کو ناکافی ثبوتوں کی بناء پر بری کردیا۔ خیال رہے کہ نریندردابھولکر کا اگست ۲۰۱۳ء میں پونے میں قتل کیا گیا تھا۔

Narendra Dabholkar. Photo: INN
نریندردابھولکر۔ تصویر: آئی این این

آج پونے کے ایک کورٹ نے توہم پرست مخالف نریندر دابھولکرقتل کے معاملے میں ۲؍ افراد کو مجرم قرار دیا ہے جن کا تعلق ہندو رائٹ ونگ سے تھا جبکہ باقی ۳؍ کو ناکافی ثبوتوں کی بناء پر بری کردیا ہے۔ جمعہ کو سینئر سیشن جج پی پی جادھو نے سچن اندورے اور شرد کالسیکر کو مجرم قرار دیا اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے مجرمین کو ۵؍ لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کی بھی ہدایت دی۔ دوسری جانب عدالت نے وریندر سنگھ تاؤڑے، وکرم بھاوے اور سنجیو پونالیکر کو بری کیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: دَم ہے تو بی جے پی اڈانی اور امبانی کیخلاف ای ڈی بھیجے:سپریہ شرینیت

خیال رہے کہ وریندر سنگھ، جسے سی بی آئی نے ۲۰۱۶ء میں حراست میں لیا تھا، ڈاکٹر ہے اور اس کا تعلق ہندوتوا گروپ سناتن سنستھا سے ہے۔ تفتیشی ایجنسی نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ نریندر دابھولکر کے قتل کے معاملے میں کلیدی سازشی تھے۔ نریندر دابھولکر، جو مہاراشٹر اندھا شردھا نرمولن سمیتی کے بانی تھے،۲۰؍ اگست ۲۰۱۳ء کو پونے میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ سی بی آئی کے مطابق اندورے اور کالسیکر نے انہیں قتل کیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: نونیت رانا کی اسد الدین اویسی کو کھلی دھمکی، اویسی کا بھی جوابی حملہ

سی بی آئی کی تفتیش کے مطابق سناتن سنستھا کو مہاراشٹر اندھا شردھا نرمولن سیمتی کی جانب سے کئے جانے والے کام سے اعتراض تھا۔ یہ ادارہ توہم پرستی کو ختم کرنے کیلئے کام کرتا ہے۔ پونے پولیس ابتدائی طور پر ۲۰۱۳ء میں اس کیس کی تفتیش کر رہی تھی۔ بعد ازیں ۲۰۱۴ء میں بامبے ہائی کورٹ کے حکم پر یہ کیس سی بی آئی کو سونپ دیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ یہ فیصلہ تین سال کی عدالتی کارروائی کے بعد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: وزیر اعظم مودی اور راہل گاندھی کو کھلی بحث کی دعوت

اس ضمن میں ایڈیشنل سیشن جج اے اے جادھو نے کہا کہ ’’عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تاؤڑے، پنالیکر اور بھاوے کو ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے بری کیا گیا ہے۔ استغاثہ ان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکامیاب ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’شرد کالسیکر اور سچن اندورے کے خلاف الزامات ثابت ہو گئے تھے اس لئے انہیں مجرم قرار دیا گیا ہے اور عمر قید کی سزاسنائی گئی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK