سوشل میڈیا پر ناقدین نے پاکستان ایئرلائنز کے اشتہار کا موازنہ امریکہ میں ہوئے ۹/۱۱ دہشت گرد حملہ کے ساتھ کیا گیا جس میں تقریباً ۳ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
EPAPER
Updated: January 11, 2025, 9:08 PM IST | Inquilab News Network | Islamabad
سوشل میڈیا پر ناقدین نے پاکستان ایئرلائنز کے اشتہار کا موازنہ امریکہ میں ہوئے ۹/۱۱ دہشت گرد حملہ کے ساتھ کیا گیا جس میں تقریباً ۳ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پاکستان کی قومی ایئر لائنز ایک متنازع اشتہار کی وجہ سے تنقید کی زد میں آگئی ہے۔ ایئرلائنز کے اشتہار میں ایک طیارے کو ایفل ٹاور کی طرف پرواز کرتا دکھایا گیا ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے جمعہ کو اعلان کیا کہ اس نے پابندی ہٹائے جانے کے بعد یورپ کے لئے پروازیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ اس تناظر میں پی آئی اے نے پیرس کیلئے ایک پرواز کا اشتہار جاری کیا تھا جس نے ایک نئے تنازع کو جنم دیا ہے۔ واضح رہے کہ پی آئی اے پر ۲۰۲۰ء میں حفاظتی خدشات کے پیش نظر برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین کیلئے پروازوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ پی آئی اے کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے پیرس جانے والی اس کی پہلی پرواز ۳۰۰ سے زائد مسافروں کے ساتھ مکمل طور پر بک تھی۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پابندی کے خاتمے سے ایئرلائن کی شناخت بہتر ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان:عمران خان نے ملک میں دس سالہ آمریت مسلط کرنے کے منصوبے سے خبر دار کیا
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں، ایئرلائنز نے ایک تصویر شائع کی جس میں فرانسیسی ترنگے کا پس منظر ہے اور ایک طیارہ ایفل ٹاور کی طرف پرواز کررہا ہے۔ تصویر میں لکھا ہے: "پیرس، ہم آج آرہے ہیں۔" نیچے مزید لکھا ہے، کہ ۱۰ جنوری ۲۰۲۵ء سے اسلام آباد اور پیرس کے درمیان پروازوں کو شروع کیا جارہا ہے۔ ناقدین نے نشاندہی کی کہ اس اشتہار میں طیارہ سیدھے پیرس کے تاریخی عمارت کی طرف بڑھتے ہوئے دکھایا گیا تھا جس کا امریکہ کے نیویارک شہر میں واقع ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ء کو ہوئے دہشت گرد حملہ کے ساتھ موازنہ کیا گیا جس میں تقریباً ۳ ہزار افراد کی جانیں گئی تھیں۔ اس حملہ کیلئے طیاروں کا استعمال کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: یہ کیلیفورنیا کی تاریخ کی بدترین آگ ہے: جو بائیڈن
پاکستانی سیاستدان بلاول بھٹو زرداری کے سابق مشیر عمر آر قریشی نے اس اشتہار کو "غیر حساس" قرار دیا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا: "کیا اس اشتہار کو گرافک ڈیزائن کرنے والے بیوقوف نے پی آئی اے کے طیارے کو یورپ کے مشہور ترین مقامات میں سے ایک ایفل ٹاور کی طرف جاتے ہوئے نہیں دیکھا؟ کیا وہ ۱۱ ستمبر یا ۹/۱۱ کے سانحے کے بارے میں نہیں جانتا ہوگا، جس میں عمارتوں پر حملے کے لئے طیاروں کا استعمال کیا گیا تھا؟ کیا اس نے یہ نہیں سوچا تھا کہ اشتہار کو اس انداز میں سمجھا جائے گا؟ مسٹر قریشی نے مزید کہا کہ اشتہار خاص طور پر غیر حساس تھا کیونکہ پاکستان پر اکثر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا جاتا ہے۔ القاعدہ کی قیادت کرنے والے اسامہ بن لادن 9/11 کے بعد ایبٹ آباد میں اپنے کمپاؤنڈ میں امریکی اسپیشل فورسیز کے ہاتھوں مارے جانے سے قبل پاکستان میں چھپ گئے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: کنیڈا کے نئے وزیراعظم کا انتخاب ۹؍ مارچ کو ہوگا
یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی جانب سے چار سالہ پابندی ہٹانے کے بعد یہ ردعمل سرکاری ایئرلائنز کے لیے ایک دھچکا ہے۔ ۲۰۲۰ء میں کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کے حادثے کے بعد یہ پابندیاں لگائی گئی تھیں۔ اس حادثہ میں ۹۷ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ حادثہ پائلٹ کی غلطی کی وجہ سے ہوا اور تقریباً ایک تہائی پاکستانی پائلٹس کے پاس جعلی لائسنس تھے یا وہ امتحانات میں دھوکہ دہی کے ذریعہ کامیاب ہوئے تھے۔