• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاکستان مبینہ عصمت دری معاملہ: پنجاب میں تمام تعلیمی ادارے بند

Updated: October 18, 2024, 3:25 PM IST | Islamabad

پاکستانی حکام نے پنجاب میں ایک طلبہ کی مبینہ عصمت دری کے معاملے میں آج تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ صوبے میں پلے گراؤنڈس سے لے کر یونیورسٹیوں کے بند ہونے کے سبب ۲۶؍ ملین طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔

On Thursday, the police fired tear gas shells at the protesting students. Photo: PTI
جمعرات کو پولیس نے مظاہرین طلبہ پر آنسو گیس کے گولے داغے تھے۔ تصویر: پی ٹی آئی

پاکستانی حکام نے پنجاب میں مبینہ عصمت دری کے معاملے میں طلبہ کے احتجاج کے درمیان صوبے میں تمام تعلیمی اداروںکو بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ آج صوبے میں پلے گراؤنڈس سے لے کر یونیورسٹیوں کے بند ہونے کے سبب ۲۶؍ ملین طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔ 

آسام: مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنے کی سازش ناکام

خیال رہے کہ پنجاب کالج فار ویمن کیمپس میں ایک طلبہ کی مبینہ عصمت دری کے بعد لاہور میں احتجاج کئے گئے تھے۔ پولیس، کالج اور صوبے کی حکومت کا کہنا ہے کہ ’’اب تک کوئی بھی متاثرہ سامنے نہیں آئی ہیں اور آن لائن پر غلط معلومات کی تشہیر کی جا رہی ہے۔‘‘

خیال رہے کہ لاہور کے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے علاوہ یہ مظاہرے راولپنڈی اور دیگر شہروں میں بھی پھیل گئے ہیں۔ جمعہ کو راولپنڈی کے سینئر پولیس آفیسرنےسید خالد محمود حمدانی نے کہا کہ ۳۸۰؍ افراد کوتوڑ پھوڑ اور آتشزدگی کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ ہم سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو تلاش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ میں اسرائیلی فوج نےبچوں کو نشانہ بنایا‘‘

پنجاب میں تمام تعلیمی ادارے بند، تقریبات پر پابندی
پنجاب کی ایجوکیشن اور انٹیریر ڈپارٹمنٹ نے جمعرات کو تین مختلف بیانات میں تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ صوبے کے انٹیریر ڈپارٹمنٹ نے جمعہ اور سنیچر کو تمام تقریبات پر پابندی عائدکی ہے۔ ان مظاہروں میں پاکستانی طلبہ کی حفاظت پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔ کالجوں میں طلبہ کو ہراساںکرنے اور خواتین طالبات کے ساتھ جنسی استحصال کی مذمت کی گئی ہے۔

بہرائچ تشدد : اقلیتی فرقہ کے ۲؍نوجوانوں کا انکائونٹر، اسپتال داخل

مظاہرین،جن میں زیادہ تر طلباء شامل ہیں، نے لاہورمیں کھڑکیاں توڑ دی تھیں اوراسکول کے کیمپس میں بسوں کو نذر آتش کر دیا تھا۔ پولیس نے آن لائن پوسٹ کے ذریعے سیکوریٹی گارڈ کی شناخت کر کے اسے حراست میں لیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ’’کوئی بھی متاثرہ سامنے نہیں آئی ہیں اور وہ مبینہ عصمت دری کی تصدیق نہیں کر پارہے ہیں۔ ‘‘ بدھ کو پرائیویٹ پنجاب گروپ آف کالجز کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ’’عصمت دری کی کوئی واردات نہیں ہوئی ہے۔ اگر اس طرح کا کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو میں اپنےعہدے سے استعفیٰ دے دوں گا، یہ شعبہ چھوڑ دوں گا اور طلبہ کے ساتھ کھڑے رہوں گا۔‘‘صوبے کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ ’’غلط معلومات عام کرنے والے افراد کو سزا دی جائے گی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK