پاکستانی حکام نے پنجاب میں ایک طلبہ کی مبینہ عصمت دری کے معاملے میں آج تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ صوبے میں پلے گراؤنڈس سے لے کر یونیورسٹیوں کے بند ہونے کے سبب ۲۶؍ ملین طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔
EPAPER
Updated: October 18, 2024, 3:25 PM IST | Islamabad
پاکستانی حکام نے پنجاب میں ایک طلبہ کی مبینہ عصمت دری کے معاملے میں آج تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ صوبے میں پلے گراؤنڈس سے لے کر یونیورسٹیوں کے بند ہونے کے سبب ۲۶؍ ملین طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔
پاکستانی حکام نے پنجاب میں مبینہ عصمت دری کے معاملے میں طلبہ کے احتجاج کے درمیان صوبے میں تمام تعلیمی اداروںکو بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ آج صوبے میں پلے گراؤنڈس سے لے کر یونیورسٹیوں کے بند ہونے کے سبب ۲۶؍ ملین طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔
آسام: مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنے کی سازش ناکام
خیال رہے کہ پنجاب کالج فار ویمن کیمپس میں ایک طلبہ کی مبینہ عصمت دری کے بعد لاہور میں احتجاج کئے گئے تھے۔ پولیس، کالج اور صوبے کی حکومت کا کہنا ہے کہ ’’اب تک کوئی بھی متاثرہ سامنے نہیں آئی ہیں اور آن لائن پر غلط معلومات کی تشہیر کی جا رہی ہے۔‘‘
#BREAKING: Massive violence by thousands of students in an impromptu protest in Rawalpindi of Pakistan against the rape of a female student in PGC Lahore. Clashes and arson being reported. Over 200 students arrested. Pakistan erupts the moment curfew was lifted from Islamabad. pic.twitter.com/3ryxoNV1AD
— NewsSpectrumAnalyzer (The News Updates 🗞️) (@Bharat_Analyzer) October 17, 2024
خیال رہے کہ لاہور کے کالجوں اور یونیورسٹیوں کے علاوہ یہ مظاہرے راولپنڈی اور دیگر شہروں میں بھی پھیل گئے ہیں۔ جمعہ کو راولپنڈی کے سینئر پولیس آفیسرنےسید خالد محمود حمدانی نے کہا کہ ۳۸۰؍ افراد کوتوڑ پھوڑ اور آتشزدگی کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ ہم سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو تلاش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ میں اسرائیلی فوج نےبچوں کو نشانہ بنایا‘‘
پنجاب میں تمام تعلیمی ادارے بند، تقریبات پر پابندی
پنجاب کی ایجوکیشن اور انٹیریر ڈپارٹمنٹ نے جمعرات کو تین مختلف بیانات میں تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ صوبے کے انٹیریر ڈپارٹمنٹ نے جمعہ اور سنیچر کو تمام تقریبات پر پابندی عائدکی ہے۔ ان مظاہروں میں پاکستانی طلبہ کی حفاظت پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔ کالجوں میں طلبہ کو ہراساںکرنے اور خواتین طالبات کے ساتھ جنسی استحصال کی مذمت کی گئی ہے۔
بہرائچ تشدد : اقلیتی فرقہ کے ۲؍نوجوانوں کا انکائونٹر، اسپتال داخل
مظاہرین،جن میں زیادہ تر طلباء شامل ہیں، نے لاہورمیں کھڑکیاں توڑ دی تھیں اوراسکول کے کیمپس میں بسوں کو نذر آتش کر دیا تھا۔ پولیس نے آن لائن پوسٹ کے ذریعے سیکوریٹی گارڈ کی شناخت کر کے اسے حراست میں لیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ’’کوئی بھی متاثرہ سامنے نہیں آئی ہیں اور وہ مبینہ عصمت دری کی تصدیق نہیں کر پارہے ہیں۔ ‘‘ بدھ کو پرائیویٹ پنجاب گروپ آف کالجز کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ’’عصمت دری کی کوئی واردات نہیں ہوئی ہے۔ اگر اس طرح کا کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو میں اپنےعہدے سے استعفیٰ دے دوں گا، یہ شعبہ چھوڑ دوں گا اور طلبہ کے ساتھ کھڑے رہوں گا۔‘‘صوبے کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ ’’غلط معلومات عام کرنے والے افراد کو سزا دی جائے گی۔‘‘