• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پیرس اولمپکس میں حصہ لینے پہنچے فلسطینی کھلاڑیوں کا نعروں اور تحفوں سے خیرمقدم

Updated: July 25, 2024, 10:25 PM IST | Paris

پیرس اولمپک کھیلوں میں حصہ لینے پہنچے فلسطینی کھلاڑیوں کا فرانس میں زبردست خیر مقدم کیا گیا۔ ایئرپورٹ پر لوگ فلسطینی جھنڈوں، گلاب کے پھول اور تحائف لے کر موجود تھے۔ ان کی آمد پر سارا ماحول فلسطین حامی نعروں سے گونج اٹھا۔ کھلاڑیوں نےسب کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ ان کی یہاں موجودگی فلسطین کی جانب عالمی توجہ راغب کرنے میں مد دگار ثابت ہوگی۔

Palestinian players are warmly welcomed at Paris airport. Image: X
فلسطینی کھلاڑیوں کا پیرس ایئرپورٹ پر زبردست خیر مقدم۔ تصویر: ایکس

پیرس اولمپک کھیلوں میں حصہ لینے پہنچے فلسطینی کھلاڑیوں کا پیرس پہنچنے پر زبردست خیر مقدم کیا گیا ،بین الاقوامی سطح پر فلسطین کی نمائندگی کرنےوالے ان کھلاڑیوں کی عزت افزائی کیلئے جمعرات کو بھیڑ فلسطین کےحق میں نعرے لگا رہی تھی، جبکہ کئی لوگوں نے انہیں گلاب کے پھول اور کھانے کے پیکیٹ تحفہ میں دئیے۔ چاروں طرف لہراتےفلسطینی جھنڈوں کےبیچ سے ہوکرگزرتے ہوئے ایئر پورٹ سے باہر نکلنے پر انہوں نے کہا کہ ’’ ان کی موجودگی غزہ کی علامت ثابت ہوگی جہاں ۳۹؍ ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔بھیڑ میں موجود کھلاڑی, حامی،اور سیاسی لیڈروں نے یورپی ملکوں سے فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔ا س کے علاوہ دیگر نے اولمپک کھیلوں میں اسرائیل کی شمولیت پر سخت ناراضگی کا اظہار کیاکیونکہ غزہ میں وہ جنگی اورانسانیت کےخلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے، جس کی تصدیق اقوام متحدہ نے بھی کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے : بہار: ’آپ عورت ہیں‘ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے تضحیک آمیز تبصرے پر چوطرفہ تنقیدیں

سعودی عربیہ میں پیدا ہوئے ۲۴؍ سالہ فلسطینی تیراک یزان ال بواب نے کہا کہ’’ چونکہ فرانس فلسطین کو ملک کا درجہ نہیں دیتا اس لئے میں یہاں فلسطین کا پر چم بلند کرنے آیا ہوں۔ہمارے ساتھ انسانوں جیسا سلوک نہیں کیا جاتا، اس لئے جب ہم یہاں کھیلنے پہنچے تب عوام کو پتہ چلا کے ہم بھی انہیں کے برابر ہیں۔‘‘فلسطین کی آٹھ رکنی ٹیم میں شامل یزان نے مزید کہا کہ ہم بنا ملک کے ۵؍ کروڑ عوام ہیں۔‘‘انہوں نے اپنے حامیوں کو آٹوگراف دئے اوربھیڑ میں سے ایک بچے کے ذریعے پیش کی گئی کھجور کی پلیٹ سے چند کھجوریں اٹھائیں۔پیرس کا چارلس ڈی گولے اسٹیڈیم فلسطین کی آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا۔

مئی میں فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ فرانس سرکاری طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے جا رہا ہے لیکن یہ قدم موزوں وقت پر اٹھایا جائے گاجب جذبات اتنے غالب نہ ہوں۔‘‘ ان کے اس بیان سے ناراض پیرس میں مقیم ابراہیم بیکنوری جو فلسطینی ٹیم کا خیر مقدم کرنے ائیر پورٹ پہنچے تھے کہا کہ ’’ میں یہاں فلسطینی کھلاڑیوں کو یہ پیغام دینے آیا ہوں کہ وہ اکیلے نہیں ہیں، ان کے حمایتی یہاں موجود ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ان کا یہاں ہونا یہ ثابت کرتا ہے فلسطینی اپنے وجود کا احسا س دلاتے رہیں گے،اور یہ کہ انہیں مٹایا نہیں جا سکتا، اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ حالات چاہے کتنے بھی مخالف ہوں ان میں وہ لچک ہے، وہ اب بھی دنیا کا حصہ ہیں، اور وہ یہاں یہی پیغام دینے آئے ہیں۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے : امریکہ: کانگریس رکن رشیدہ طالب کا کوفیۃ زیب تن کرکے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی

فرانس میں فلسطین کے سفیر ہالہ ابو نے فرانس سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کو تسلیم کرے اور اسرائیلی وفد کا بائیکاٹ کرے، اس سے قبل ہالہ نے بتایا تھا کہ غزہ جنگ میں ان کے ۶۰؍ رشتہ دار شہید ہوئے ہیں۔ ہالہ کا مطالبہ نیتن یاہو کے امریکی دورے کے ایک دن بعد آ یا ہے  جس میں انہیں احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا ،یہاں انہوں نے کانگریس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ  حماس کے خلاف مکمل فتح حاصل کر لیں گے، اور جو لوگ کالج کیمپس اور امریکہ میں کہیں بھی جنگ کی مخالفت کر رہے ہیں، وہ ایران کیلئے مفید بیوقوف ہیں۔
فرانس میں اسرائیل کے سفارت خانے نے عالمی اولمپک کمیٹی سے کہا ہے کہ’’ وہ سیاست کو کھیلوں سے دور رکھے، ہم فرانس میں  آ ئے تمام بیرونی  ملک مندوبین کا خیر مقدم کرتے ہیں ، ہمارے کھلاڑی یہاں اپنے ملک کی نمائدگی کرنے کیلئے موجود ہیں، اور پورا ملک ان کی حوصلہ افرائی کیلئے ان کے پیچھے ہے ۔‘‘

یہ بھی پڑھئے : خان یونس میں خوں ریزی، ڈیڑھ لاکھ بے گھر، ایک ہی سوال، اب کہاں جائیں؟

واضح رہے کہ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے فلسطینی کھلاڑی جو فلسطین کی نمائندگی کرتے ہیں ان کی پیدائش فلسطین کے باہر ہوئی ہے، لیکن وہ اپنے باپ دادا کی سر زمین سے سیا سی اور جذباتی طور پر جڑے ہوئے ہیں، انہیں میں سے ایک امریکی فلسطینی تیراک ولیری طرازی ہیں ، انہوں نے فلسطین کی پہچان بنے ثقافتی کفیہ کو اپنے حامیوں میں تقسیم کیا، انہوں نے کہا ’’آپ دبائو کے سبب ٹوٹ جائو یا اسے توانائی کے طور پر استعمال کرو، میں نے دبائو کو توانائی کے طورپر استعمال کیا ہے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK