Updated: October 25, 2024, 12:01 PM IST
| New Delhi
پریس کاؤنسل آف انڈیا نے مرکزی حکومت سے صحافیوں کے تحفظ کیلئے قومی قانون وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ساتھ ہی اپنے ایک رکن کے ذریعے تیار کی گئی رپورٹ کو منظور کرتے ہوئےاس میں درج مرکزی حکومت سے کاؤنسل کو وسیع اختیارات کے علاوہ دیگر کئی مطالبات کئے گئے ہیں۔
پریس کاؤنسل آف انڈیا نے مرکزی حکومت سے صحافیوں کے تحفظ کیلئے قومی قانون وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔دراصل یہ مطالبہ پریس کاؤنسل کے ایک رکن گربیر سنگھ کی ایک رپورٹ سے اخذ کیا گیا ہے جو ہندوستان میں صحافیوں کی غیر قانونی گرفتاری اور حراست پر منحصر ہے۔اس رپورٹ کی ایک کاپی اسکرول کے ساتھ ساجھا کی گئی ہے۔اس رپورٹ میں سپریم کورٹ کی سابق جج رنجنا پرکاش دیسائی کی آراء بھی درج ہے۔
یہ بھی پڑھئے: یورپ میں مسلم مخالف جذبات میں خطرناک حد تک اضافہ: ایف آر اے کی رپورٹ
پریس کاؤنسل ایک قانونی ادارہ ہے،جو پریس کونسل کے قانون ۱۹۷۸ء کے مطابق کام کرتا ہے۔ اس رپورٹ میں مرکزی حکومت سے تین مطالبات کئے گئے ہیں۔اول صحافیوں کے تحفظ کیلئے قانون سازی، دوم کاؤنسل کو مزید اختیارات تاکہ وہ درپیش مسائل کا سامنا کر سکے۔فی الحال کاؤنسل فقط سفارشات ہی پیش کر سکتا ہے، جس پر عمل کرنے کی کوئی قانونی قید نہیں ہے۔اس کے علاوہ اس رپورٹ میں صحافیوں کے ساتھ پولیس کے رویہ میں بھی تبدیلی کی بات کی گئی ہے۔ساتھ ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا صحافیوں کے تعلق سے برتاؤکو بھی حساس بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ صحافیوں کی گرفتاری یا حراست سے پہلے مدیر سے اجازت حاصل کرنے کی بھی بات کہی گئی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا وہ صحافی کسی تفویض کردہ مہم پر تو نہیں ہے۔اس کے علاوہ سنگھ نے اس رپورٹ میں صحافیوں کو حاصل آئینی حقوق اور اختیارات کا احترام بھی کرنے کی سفارش کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: انڈونیشیا: سماترا اور آچے آنے والی روہنگیا کی کشتیوں کو ساحل پر آنے کی اجازت
واضح رہے کہ ۲۰۲۳ء میں ہندوستان میں ۵؍ صحافی قتل کردئے گئے تھے، اور ۲۲۶؍ کو پولیس، سماج دشمن عناصر، جرائم پیشہ افراد کی جانب سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ساتھ ہی ملک میں صحافتی آزادی کی صورت حال بھی ابتر ہے۔ کل ۱۸۰؍ ممالک میں ہندوستان ۱۵۹؍ ویں مقام پر ہے۔اس رپورٹ میں صحافیوں کے خلاف کی گئی کارروائیوں کا بھی ذکر ہے جیسے، دہلی فساد کی نامہ نگاری کر رہے، صحافیوں پر ہی فساد کو بھڑکانے کا الزام عائد کر دیا گیا۔اس کے علاوہ نیوز کلک سے وابستہ ۸۶؍ افراد کے گھروں پر چھاپہ مارا گیا جس میں ۶۱؍ صحافی تھے۔ چھاپوں میں نیوز پورٹل کے بانی اور ایڈیٹر پربیر پورکیاستھ اور اس کے انسانی وسائل کے سربراہ امیت چکرورتی کو گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: جے پور: ہوا محل امام باڑہ پر شرپسندوں کا حملہ، خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی
اس رپورٹ کو کاؤنسل نے منظور کر لیا ہے لیکن اس میں سپریم کورٹ کی سابق جج رنجنا پرکاش دیسائی کے اختلافی نوٹ بھی موجود ہیں، جس میں انہوں نے فرانس کے ادارے کے ذریعے درجہ بندی کے طریقے کار پر سوال اٹھائے۔ اس کے علاوہ انہوں نے انڈیا فریڈم آف ایکسپریشن انیشی ایٹو کی طرف سے انڈیا پریس فریڈم کی سالانہ رپورٹ کی صداقتپر بھی سوال اٹھائے۔ساتھ ہی دیسائی نے سنگھ کی رپورٹ میں بیان کردہ متعدد یکطرفہ معاملات پر بھی اعتراض کیا کیونکہ ان میں قانون نافذ کرنے والے حکام کا موقف پیش نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ دیسائی نے کہا کہ چونکہ پریس کونسل نے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس ۲۰۲۴ءمیں ہندوستان کی درجہ بندی سے اختلاف کیا ہے، اس لیے گربیر سنگھ کی بات چیت کا یہ حصہ قابل قبول نہیں ہے کیونکہ یہ پریس کونسل کے موقف سے متصادم ہے۔‘‘