Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

کشمیر:۳۵؍ سالوں میں ڈل جھیل کے زہریلی ہونے کا خطرہ: تحقیق

Updated: March 18, 2025, 10:06 PM IST | Sri Nagar

کشمیرمیں واقع سیاحت کےاہم مقام ڈل جھیل میں بھاری دھاتیں تیزی سے جمع ہو رہی ہیں۔ کشمیر یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی یہ تحقیق زہریلی دھاتوں کی تازہ پانی کی جھیل میں آمیزش کی پیشین گوئی کرنے والی پہلی تحقیق ہے، حالانکہ اس سے قبل متعدد تحقیقات میں جھیل کے ماحولیاتی نظام کو آلودگی کے خطرات سے آگاہ کیا گیا تھا۔

Tourist paradise Dal Lake in Kashmir. Photo: INN
سیاحوں کی جنت کشمیر کی ڈل جھیل۔ تصویر: آئی این این

کشمیر یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی یہ تحقیق زہریلی دھاتوں کی تازہ پانی کی جھیل میں آمیزش کی پیشین گوئی کرنے والی پہلی تحقیق ہے، حالانکہ اس سے قبل متعدد تحقیقات میں جھیل کے ماحولیاتی نظام کو آلودگی کے خطرات سے آگاہ کیا گیا تھا۔ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سری نگر میں واقع ڈل جھیل میں زہریلی بھاری دھاتیں اس شرح سے جمع ہو رہی ہیں کہ۳۵؍ سالوں کے اندر آرسینک کی مقدار ۲۳۹؍ گنا، سیسہ۷۶؍ گنا، اور پارہ۱۰۰؍ گنا تک بڑھ سکتاہے۔

یہ بھی پڑھئے: کشمیر: ماہ رمضان المبارک میں مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ،کیلا ۱۵۰؍ روپے درجن

ان دھاتوں کے سبب اس سے متاثر ہونے والے افراد مثلاً، آلودہ مچھلی کھانے سے اعصابی نقصان سے لے کر بعض کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرات جیسی سنگیل بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ ’’موجودہ مقدار تشویشناک ہے لیکن ابھی خطرناک نہیں ہے۔‘‘واضح رہے کہ۲۴؍ مربع کلومیٹر پر پھیلی ہوئی اور پانچ ندیوں سے ملنے والی ڈل جھیل سیاحت کا مرکز ہے، جو کشتی کی سواری، ہاؤس بوٹ میں قیام، مقامی روزگار اور ماہی گیری کا اہم مرکز ہے۔تاہم، ماحولیاتی سائنسدانوں کو طویل عرصے سے تشویش ہے کہ جھیل میں ڈالے جانے والے غیر معیاری طریقے سے ٹریٹ کیے گئے سیوریج، زرعی کیمیائی مادے، اور بھاری دھاتوں سے آلودہ اخراج اس کی کیمیائی ہیت کو تباہ کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان کا بٹر گارلک نان دنیا کا بہترین بریڈ قرار، امرتسری کلچہ دوسرے نمبر پر

یونیورسٹی کے ماحولیاتی سائنس شعبے کے ریسرچ اسکالر شہنواز حسن نے کہا، کہ گزشتہ زیادہ تر تحقیقات میں جھیل کی آلودگی کے ایک وقت کے سنیپ شاٹس شامل تھے، ہم نے یہ سمجھنے کی کوشش کی ہے کہ وقت کے ساتھ دھاتوں کی شمولیت کیسے بدلی ہے اور مستقبل میں کیسے بڑھ سکتی ہے۔‘‘حسن اور ان کے ساتھیوں نے جھیل کی تہہ سے تلچھٹ کے نمونے لیے، انہیں نکالنے کیلئے پائپ جیسے آلات کا استعمال کیا۔ تلچھٹ سینکڑوں سے ہزاروں سالوں میں جمع ہوتا ہے، سب سے اوپر کی پرت سب سے حالیہ تلچھٹ کو ظاہر کرتی ہے جبکہ سب سے نیچے کی پرت سب سے پرانی تلچھٹ کو ظاہر کرتی ہے۔محققین نے سب سے اوپر کی پرت میں بھاری دھاتوں کی سب سے زیادہ مقدار پائی، جبکہ نیچے کے حصوں میں یہ اعداد و شمار کم ہوتے گئے۔ سب سے کم مقدارسب سے نیچے کی پرت میں تھی، جس کی عمر ۳۷۰۰؍سال بتائی گئی، یہ ایک ایسا پیٹرن ہے جو سالوں سے زیادہ سے زیادہ دھاتوں کے جمع ہونے کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: وقف ترمیمی بل کیخلاف اپوزیشن جماعتیں متحد، حکومت کو خبردار کیا

سب سے اوپر کی پرت میں صفر اعشاریہ ۹۲؍ مائیکرو گرام آرسینک فی گرام تلچھٹ،۶۴؍ مائیکرو گرام فی گرام سیسہ، اورصفر اعشاریہ صفر صفر ۶؍مائیکرو گرام پارہ  فی گرام تھا۔محققین نے وقت کے رجحان کے تجزیہ کا استعمال کرتے ہوئے پیشین گوئی کی ہے کہ اگر جھیل میں بھاری دھاتوں کے جمع ہونے کی موجودہ شرح برقرار رہی تو آئندہ ۳۵؍ سالوں کے اندر یہ شرح خطرناک حد تک بڑھ جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ہمیں امید ہے کہ ہمارے نتائج جھیل میں آنے والی بھاری دھاتوں کے مخصوص ممکنہ ذرائع کی شناخت کیلئے مزید تحقیق کو تحریک دیں گے اور اس بہاؤ کو روکنے کیلئےاقدامات کریں گے۔ ‘‘
واضح رہے کہ سیسہ اور پارے کے سبب جھیل کی مچھلیوں کی تولیدی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔اس کے علاوہ بھاری دھاتوں کی مقدار بڑھنے سے آلودہ ہونے والے پانی کی مچھلی کھانے سے انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوں گے۔ ساتھ ہی آرسینک، سیسہ اور پارہ کی زیادہ مقدار اعصابی تخریب، جسم کا ناکارہ ہونا، ارتقاء کی خرابی اور بعض کینسر کا سبب ہو سکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK